Header Ads Widget

تلاوت قرآن کی اہمیت و فضیلت احادیث کی روشنی میں

 تلاوت قرآن کی اہمیت و فضیلت


تلاوت قرآن کی اہمیت و فضیلت


قرآنِ حکیم اللہ تعالی کی نازل کردہ کتاب ہے، اس میں پوری انسانیت کے لیے رشد و ہدایت اور کامیابی و کامرانی کا سامان موجود ہے، یہ کتاب بندوں کو خالق سے ملاتی ہے، گمراہوں کو صراطِ مستقیم کا پتہ بتاتی ہے، اجڑے دلوں میں ایمان و یقین کے سبزے اگاتی ہے، قلب و جگر کو تقوی و طہارت کے نور سے منور کرتی ہے، مایوسی میں ڈوبی ہوئی زندگیوں میں امید و آس کی شمع روشن کرتی ہے، روحانی و جسمانی امراض کا صفایا کرتی ہے، پریشانیوں کو دور کرتی ہے اور اس کے علاوہ نہ جانے کتنی صفات کی حامل یہ بے نظیر کتاب ہے۔
یوں تو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے متعدد صحیفے نازل کیے گئے جن میں سے بیشتر حوادث کی نذر ہو گئے اور کچھ باقی رہے تو گزرتے وقت کے ساتھ ان میں تحریف و ترمیم ہوتی رہی؛ حتی کہ وہ اپنی اصل شکل و صورت سے بالکل منحرف ہو گئے؛ لیکن یہ قرآن کریم کا امتیازی وصف ہے کہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالی نے لے رکھی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے ایسا وسیع اور عالم گیر نظام قائم فرمایا ہے جس کے نتیجے میں اس کا حرف تو کیا ایک نقطہ بھی آلودۂ تحریف نہ ہو سکا اور نہ ہو سکےگا، اللہ تعالی نے لاکھوں کی تعداد میں حفاظ و قرا اور علما و مفسرین پیدا کر دیے ہیں جن کا شب و روز قرآن کے پڑھنے پڑھانے اور اس کو سمجھنے سمجھانے میں گزرتا ہے، وہ ہمہ تن قرآنِ کریم سے وابستہ رہتے ہیں اور اس کے علوم و معارف سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں، یقینا ان سے بڑا خوش نصیب اور کامیاب و کامران روئے زمین میں کوئی بھی نہیں ہے، اور ہو بھی کیسے سکتا ہے بھلا ان افراد کے مقام و رتبہ تک کس کی رسائی ہو سکتی ہے جو خدا کے اس نظام کا حصہ ہیں جو اس نے حفاظتِ قرآن کے لیے مقرر کیا ہوا ہے۔

بےشک قرآن کریم دنیا کی تمام کتابوں سے بہر اعتبار فائق و برتر ہے، اس کی صداقت و حقانیت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے، اس کی حلاوت و شیرینی اور اثر آفرینی ایسی ہے کہ لوگ دیوانہ وار اس کی طرح کھینچے چلے آتے ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ پڑھے جانے کا اعزاز بھی قرآن کو ہی حاصل ہے، بے شک یہ کتاب تمام کتابوں سے افضل ہے؛ جیسا کہ ایک روایت میں ہے:
فَضْلُ کَلَامِ اللّٰہِ عَلیٰ سَائِرِ الْکَلَامِ کَفَضْلِ اللّٰہِ علیٰ خَلْقِہ (الترمذی)
ترجمہ: اللہ کے کلام کی فضیلت تمام کلاموں پر ایسی ہے جیسے اللہ کا مقام تمام مخلوقات کے مقابلے میں۔
بھلا اللہ کے مقابلے میں اس کی مخلوقات کی کیا حیثیت ہے، ٹھیک اسی طرح قرآن کے آگے دوسری کتابوں کی کیا حیثیت ہے۔     ع

چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک

تلاوت قرآن کی فضیلت

قرآن کریم پڑھنے کی بہت سی فضیلتیں احادیث میں بیان کی گئیں ہیں، جن میں ایک مشہور روایت یہ ہے: 
عَنْ عُثْمَانَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : خَيْرُکُم مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ. (صحيح البخاري)
ترجمہ: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خطاب تمام بنی نوعِ آدم سے متعلق ہے کہ تمام انسانوں میں بہتر و افضل ترین شخص وہ ہے جو ان دو صفات کا حامل ہو، اول یہ کہ قرآن پڑھتا ہو اور دوم یہ ہے دوسروں کو قرآن کی تعلیم دیتا ہو، ظاہر ہے قرآن کریم میں جو علوم ہیں وہ تمام علوم میں سے افضل و اشرف ہیں؛ لہذا افضل ترین علوم میں مشغول ہونے والا بھی انسانوں میں سب سے افضل ہوگا۔
قرآن سیکھنے اور سیکھانے میں اس کی تلاوت، تفسیر اور حفظ وغیرہ تمام چیزیں شامل ہیں، اگر کوئی قرآن کی تلاوت کرتا ہے اور دوسروں کو سناتا ہے تو وہ بھی سیکھنے اور سیکھانے والوں میں شامل ہوگا، اسی طرح جو اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھتا ہے اور دوسروں کو سمجھاتا ہے وہ بھی اس فضیلت کا مستحق ہوگا، اسی طرح کوئی اگر قرآن کو حفظ کرتا ہے اور دوسروں کو بھی حفظ کراتا ہے تو اسے بھی خیر الناس ہونے کا اعزاز حاصل ہوگا، غرض ہر وہ شخص جو قرآنی علوم سے وابستہ ہوگا اور دوسروں کو بھی اس کی تعلیمات سے روشناش کرےگا وہ اس فضیلت سے بہرہ یاب ہوگا؛ خواہ وہ تعلیمات قرآنی کی ترویج و اشاعت کے لیے تحریر کا سہارا لے یا تقریر کو ذریعہ بنائے بہر حال وہ یہ فضیلت پائےگا۔

اسی طرح حضرت ابو امامہ باہلی کی یہ روایت بھی قرآن کی فضیلت کو بیان کرتی ہے: 
اقرؤوا القرآنَ فإنَّه يأتي يوم القيامة شَفِيعًا لأصحابه. ( صحیح مسلم)
قرآن پڑھا کرو؛ کیوں کہ وہ روزِ قیامت سفارشی بن کر آئےگا اور اپنے پڑھنے والے حق میں شفاعت کرےگا۔


نیز حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت منقول ہے:
القرآنُ شافعٌ مشفَّعٌ ، وماحِلٌ مصدَّقٌ ، من جَعلَه أمامَه قادَه إلى الجنَّةِ ، ومن جعلَه خَلفَ ظهرِه ساقَه إلى النَّارِ. (صحیح الترغیب)
قرآن ایسا شفیع ہے جس کی شفاعت قبول کی گئی ہے، اور ایسا جھگڑالو ہے جس کا جھگڑا تسلیم کر لیا گیا ہے، جو شخص اس کو آگے رکھے گا اسے جنت میں کھینچ کر لے جائےگا اور جو شخص اس کو پسِ پشت ڈال دےگا اس کو جہنم میں کھینچ کر لے جائےگا۔

یعنی حق تعالی نے قرآن کو سفارش کرنے کا حق دیا ہے، اس کی سفارش اس شخص کے حق میں ہوگی جو ہمہ تن قرآن پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش میں رہےگا، قرآن اس شخص کے حق میں بارگاہِ الہی میں مخاصمہ کرےگا اور اسے کھینچ کر جنت میں لے جائےگا۔
 اور جو شخص قرآن سے پہلوتہی اختیار کرےگا اس کو نظر انداز کرےگا اور اس کے خلاف زندگی گزارےگا قرآن اسے جہنم میں کھینچ کر لے جائےگا۔


ایک روایت اور ملاحظہ کیجیے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ قَرَأ حَرْفاً مِنْ كِتاب الله فَلَهُ حَسَنَة، والحَسَنَة بِعَشْرِ أمْثَالِها، لا أقول: ألم حَرفٌ، ولكِنْ: ألِفٌ حَرْفٌ، ولاَمٌ حَرْفٌ، ومِيمٌ حَرْفٌ. (جامع الترمذی)

ترجمہ: جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اس کے لیے ایک نیکی ہے اور اس ایک نیکی کا ثواب اس کے مثل دس نیکیوں کے برابر ہے، میں نہیں کہتا ہوں کہ ”الم“ ایک حرف ہے؛ بلکہ ”الف“ ایک حرف ہے، ”لام“ ایک حرف ہے اور ”میم“ ایک حرف ہے۔
اس حدیث سے تلاوت قرآن کی اہمیت و فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ اس کے ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے پھر اللہ کے فضل سے وہ ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہو جاتی ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ”الم“ ایک حرف نہیں ہے؛ بلکہ اس میں مذکور ا، ل، م، یہ تینوں علاحدہ علاحدہ حرف ہیں، یعنی محض ”الم“ کی تلاوت پر تیس نیکیوں کا اجر حاصل ہوتا ہے۔
 ذرا قرآن کی اہمیت کا اندازہ لگائیے کہ صرف اس کی تلاوت پر بندوں کے نامۂ اعمال میں نیکیوں کے ذخیرے جمع ہو جاتے ہیں، یقینا قرآن نہایت بابرکت کتاب ہے۔


حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ تلاوت قرآن کی اہمیت و فضیلت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 
 جس گھر میں قرآن کی تلاوت ہوتی ہے وہ گھر اپنے رہنے والوں پر وسیع ہو جاتا ہے، اس کی برکتیں بڑھ جاتی ہیں اور اس میں فرشتے آتے ہیں اور شیطان نکل جاتے ہیں۔
اور جس گھر میں اللہ کی کتاب نہیں پڑھی جاتی ہے وہ اپنے رہنے والوں پر تنگ ہو جاتا ہے، اس کی برکتیں کم ہو جاتی ہیں اور فرشتے وہاں سے نکل جاتے ہیں اور شیطان اس میں داخل ہو جاتا ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر، ۳۰۰۲۷) 


تلاوتِ قرآن تقربِ الہی کا بہترین ذریعہ

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں اللہ تعالی کا دیدار کیا، میں نے پوچھا: اے اللہ تیری قربت کا ذریعہ کیا ہے؟
جواب ملا: اے احمد! قرآن کی تلاوت
میں نے عرض کیا: اے میرے رب! سمجھ کر یا بغیر سمجھے؟
ارشاد ہوا: سمجھ کر یا بغیر سمجھ کر یعنی دونوں طرح۔  (سیر اعلام النبلاء، ترجمۃ احمد بن حنبل)


اس کے علاوہ تلاوت قرآن کی بہت سی فضیلتیں وارد ہیں، جیسا کہ حبیب بن ابی عمرہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص مکمل قرآن کی تلاوت کر لیتا ہے تو فرشتے اس کی پیشانی پر بوسہ ثبت کرتے ہیں۔ (شعب الایمان، تعظیم القرآن)

اسی طرح عمرو بن میمون رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص نمازِ فجر کے بعد قرآن کھول کر سو آیتیں تلاوت کرے، اللہ سبحانہ و تعالی تمام دنیا والوں کے اعمال کے بقدر اس کے درجات کو بلند فرما دیتے ہیں۔ (احیاء علوم القرآن)

بے شک قرآن کریم کی تلاوت بےشمار سعادتوں کی ضامن ہے اللہ تعالی ہمیں اس کتاب کی تلاوت کرنے اور نامۂ اعمال میں نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرنے کی خوب خوب توفیق عنایت فرمائے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے