Header Ads Widget

درود شریف کی فضیلت احادیث کی روشنی میں

 درود شریف کی فضیلت احادیث کی روشنی میں


درود شریف کی فضیلت احادیث کی روشنی میں

حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ عالی پوری کائنات کے حق میں اللہ تعالی کی عظیم ترین نعمت اور رحمت ہے، آپ کے توسط سے ہی ہمیں راہِ ہدایت نصیب ہوئی ہے، ہمارے لیے یہ بات باعث صد افتخار ہے کہ ہم ایسی عظیم ہستی اور برگزیدہ پیغمبر کے امتی ہیں، ہمارے دوش آپ کے عظیم احسانات کے بار سے سدا گراں بار ہیں، ہم کسی بھی صورت ان سے سبک دوش نہیں ہو سکتے۔
چناں چہ آپ کی ذاتِ گرامی سے الفت و محبت رکھنا ہمارا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے؛ بلکہ عین ایمان ہے۔ آپ کی ذات سے محبت کا اظہار مختلف پیرایوں میں کیا جا سکتا ہے، آپ کی تعلیمات، آپ کی سنتوں اور آپ کے اخلاق و کردار کو اپنانا آپ سے محبت کا اعلی ترین مظہر ہے، اسی طرح آپ پر درودوں اور سلاموں کا نذرانہ پیش کرنا بھی اظہار محبت کی اعلی نشانی ہے، اور یہ محبت کا ایسا طریقہ ہے جسے اللہ اور اس کے فرشتوں نے اپنایا ہے اور مومنوں کو بھی اس کی تقلین فرمائی ہے؛ چناں چہ قرآن کریم میں حق تعالی ارشاد فرماتے ہیں: 
اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓئِكَتَهٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَى النَّبِىِّ ؕ يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡهِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِيۡمًا‏ ۞ (سورة الأحزاب)
 ترجمہ: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔

درود و سلام جہاں نبی اور امتی کے مابین اظہار محبت کا ذریعہ ہے وہیں اس کے بےشمار فضائل و برکات احادیث میں وارد ہوئے ہیں، ہم بلا کسی طویل تمہید کے درود شریف کی چند فضیلت کو احادیث کی روشنی میں بیان کیے دیتے ہیں۔

رحمت خداوندی کا باعث

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے والا اللہ تعالی کی رحمت سے سرشار ہوتا ہے؛ چناں چہ حدیث شریف میں ہے:
عَن أَبِي هُرَيرَةَ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ:مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، صَلَّى الله عَلَيْهِ عَشْرًا. (رواہ مسلم)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس دفعہ رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔

رسول اللہ کی قربت کا ذریعہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے والا قیامت کے روز آپ سے انتہائی قریب ہوگا، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:
عن ابن مسْعُودٍ أنَّ رسُول اللَّهِ ﷺ قَالَ: أَوْلى النَّاسِ بِي يوْمَ الْقِيامةِ أَكْثَرُهُم عَليَّ صَلاَةً. (رواہ الترمذی)
ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجنے والا ہوگا۔

گناہوں کی معافی اور بلندیِ درجات کا ذریعہ

درود شریف پڑھنے کی فضیلت کے حوالے سے اس حدیث شریف کو ملاحظہ فرمائیں:
 عن أنس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من صلى علي صلاة واحدة، صلى الله عليه عشر صلوات، وحطت عنه عشر خطيئات، ورفعت له عشر درجات. (رواہ النسائی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں بھیجتے ہیں اور اس کے دس گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں دس درجے بلند کر دیے جاتے ہیں۔

شفاعت نبوی کا حصول 

حدیث شریف میں ہے:
أبي الدرداء رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : من صلى عليَّ حين يصبح عشرًا ، وحين يمسي عشرًا ، أدركته شفاعتي يوم القيامة. (القول البدیع)
ترجمہ: حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر صبح و شام دس دس دفعہ درود بھیجےگا قیامت کے دن اسے میری شفاعت نصیب ہوگی۔

غموں کا مداوا

درود شریف کی برکت کی وجہ سے غموں سے نجات حاصل ہوتی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:
عن الطفيل بن أبي بن كعب عن أبيه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال: يا أيها الناس اذكروا الله، اذكروا الله، جاءت الراجفة تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه، جاء الموت بما فيه، قال أبي: قلت، يا رسول الله إني أكثر الصلاة عليك، فكم أجعل لك من صلاتي؟ فقال: ما شئت، قال: قلت: الربع؟ قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك، قلت: النصف؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك، قال: قلت: فالثلثين؟ قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك، قلت: أجعل لك صلاتي كلها؟ قال: إذن تكفى همك، ويغفر ذنبك. (رواہ الترمذی)
ترجمہ: طفیل ابن ابی بن کعب اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں انھوں نے کہا: انھوں نے کہا یا رسول اللہ! میں کثرت سے آپ پر درود بھیجتا ہوں، تو میں اپنی دعا کا کس قدر حصہ آپ کے درود کے لیے خاص کروں؟ تو آپ نے فرمایا: جتنا تم پسند کرو۔ میں نے کہا: ایک چوتھائی؟ تو آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے؛ لیکن تم زیادہ کرو تو بہتر ہے۔
میں نے کہا: آدھا کروں؟ آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے؛ لیکن اگر تم بڑھا دو تو بہتر ہے۔ میں نے کہا دو تہائی؟
آپ نے کہا: اس پر بھی بڑھا دو تو بہتر ہوگا۔ میں کہا: میں اپنی دعا کا سارا وقت آپ پر درود پڑھنے کے لیے وقف کردوں گا۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو تمہارا ہر غم دور ہوگا اور ہر گناہ معاف کر دیا جائےگا۔
اس کے علاوہ متعدد روایات میں درود شریف کی فضیلت وارد ہوئی ہے، نیز بہت سی روایات میں درود شریف نہ پڑھنے والوں کے سلسلے میں وعیدیں بھی آئی ہیں؛ لہذا امتی ہونے کی وجہ سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات اور الطاف و عنایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں ہمہ دم آپ کی بارگاہ میں درودوں اور سلاموں کا مبارک نذرانہ پیش کرتے رہنا چاہیے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے