Header Ads Widget

قرآن کریم پختہ یاد کرنے کے طریقے

 قرآن کریم کو پختہ یاد کرنے کا طریقہ


قرآن کریم پختہ یاد کرنے کے طریقے



قرآن حکیم اللہ رب العزت کا کلام ہے، اس کی عظمت و تقدس لازوال ہے، یہ افضل ترین کتاب ہے، یہ ایک آسمانی معجزہ ہے، یہ فصاحت و بلاغت سے پر ایک جامع کتابِ ہدایت ہے جس کے آگے بڑے بڑے ادبا، فصحا اور بلغا کے سر تعظیم خم ہوئے ہیں، یہ دنیا کی واحد ایسی کتاب ہے جس کا ہر سطر روشن اور ہر حرف سچا ہے، اس منفرد کتاب میں کسی بھی قسم کی غلطی؛ بلکہ غلطی کے شبہ کی بھی آمیزش نہیں ہے، یہ کتاب علوم و اسرار کا گنجینہ ہے معانی کا بحرِ بے کراں ہے اور پوری دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، کروڑہا افراد اس کو حفظ کرکے اپنے سینے میں بسائے ہوئے ہیں اس کا پڑھنا پڑھانا، سننا سنانا اور یاد کرنا سب باعثِ سعادت و ثواب ہے۔
اس سعادت سے بہرہ یاب ہونے کے شوق میں بہت سے افراد قرآن کریم حفظ کرتے ہیں؛ تاکہ وہ بھی حفاظ کرام کے زمرے میں شامل ہو سکیں اور روزِ محشر اس مقام و مرتبہ کو پا سکیں جو حافظ قرآن کے لیے اللہ پاک نے تیار کر رکھا ہے۔




حقیقت یہ ہے کسی بھی کتاب کو یاد رکھنا بڑا دشوار گزار کام ہے؛ لیکن یہ قرآن کا امتیاز اور اعجاز ہے کہ اللہ پاک نے اس کو یاد کرنا بڑا آسان کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی بہ آسانی اسے اپنے سینے میں محفوظ کر لیتے ہیں؛ لیکن اصل کمال محض قرآن کو یاد کر لینا نہیں ہے؛ بلکہ تا دمِ حیات اس کو یاد رکھ پانا اصل کمال ہے، قرآن کریم کو ہمیشہ یاد رکھنے کے لیے مسلسل اس کو پڑھتے رہنا نہایت ضروری ہے؛ لیکن اس کے بھی کچھ اصول و ضوابط ہیں جن کی کامل رعایت سے قرآن کو ہمیشہ یاد رکھنا نہایت سہل اور آسان ہو جائےگا اور حفاظ کو کسی قسم کی گرانی کا احساس نہیں ہوگا، اگر ان اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو یقینا پوری زندگی قرآن کی الفت و محبت میں سر ہوگی اور قرآن کی برکت سے زندگی خوشحالی میں گزرےگی اور قرآن کریم بھی پختہ یاد رہےگا۔

چناں چہ اس تحریر میں چند اصول و ضوابط کو بیان کیا گیا ہے کہ قرآن کو پختہ کرنے کا کیا طریقہ ہے یا قرآن کریم کو ہمیشہ یاد رکھنے کا طریقۂ کار کیا ہے؟



1. نوافل میں پڑھیں

قرآن کریم کو ہمیشہ یاد رکھنے کے لیے حفاظ کرام کو چاہیے کہ کثرت سے نوافل پڑھے اور اس میں قرآن کریم کی تلاوت کرے نوافل میں دیکھ کر قرآن کریم پڑھنے میں بھی علما کے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں ہے؛ لہذا زبانی نہ ہو سکے تو دیکھ کر ہی پڑھے، یہ طریقہ اس معاملے میں بڑا مجرب اور کارآمد ہے، بہت سے افراد نے اس پر عمل کیا ہے اور انھیں توقع سے بڑھ کر نتائج حاصل ہوئے ہیں، اس صورت میں قرآن تو یاد ہونا ہی ہے ساتھ ساتھ نوافل و تلاوت کا عظیم ذخیرہ بھی نامۂ اعمال میں جمع ہو جائےگا، خصوصا تہجد اور مغرب کے نوافل میں اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔


2. سنیں یا سنائیں

اگر نوافل کی کثرت دشوار کن ثابت ہو تو پھر کسی شخص کو متعین کر لیں جو قرآن سننے میں دل چسپی رکھتا ہو پھر اسے موقع بہ موقع قرآن سناتے رہیں، اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو نہایت آسان طریقہ یہ ہے کسی اچھے اور خوبصورت لب و لہجہ والے قاری کی تلاوت کو آڈیو کی صورت موبائیل میں ڈاؤلنوڈ کرلیں اور وقتا فوقتا؛ بلکہ ہر دم سنتے رہا کریں یہ طریقہ بھی نہایت مؤثر ہے۔



3. دعائے ختم القرآن کا اہتمام کریں

دعائے ختم القرآن کا خاص اہتمام کریں یہ وہ دعا ہے جو ہمارے یہاں کے نسخوں میں آخر میں لکھی ہوئی ہے، گو وہ ایک مختصر سی دعا ہے؛ تاہم اثرانگیزی میں بہت بلند ہے، اس دعا کے مضامین میں اللہ تعالی سے قرآن کی پختگی کی درخواست و طلب ہے، اور ظاہر ہے قرآن میں پختگی کی سعادت اسی کو حاصل ہوگی جسے اللہ نوازنا چاہےگا؛ لہذا ہر حافظ کو اس دعا کے خاص اہتمام کے ذریعے اللہ تعالی سے قرآن کریم کے یادداشت و پختگی کا سوال کرتے رہنا چاہیے۔



4. بھوک لگے تو قرآن پڑھیں

قرآن کریم کے پختہ کرنے کا ایک راز یہ بھی ہے کہ جب بھوک لگے اس وقت قرآن کریم پڑھا جائے اس سے قرآن کی جانب کامل توجہ اور یکسوئی حاصل ہوگی، ساتھ ساتھ روحانی غذا بھی حاصل ہوگی جس سے باطن کا تزکیہ بھی ہوگا؛ کیوں کہ کھانے اور شکم سیر ہونے کے بعد عموما لوگوں میں غفلت و کاہلی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے توجہ بھی خلل انداز ہوتا ہے، یہاں اس بات کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کہ قرآن کریم کے جس نسخے سے آپ نے حفظ کیا ہے ہمیشہ اسی میں قرآن کریم پڑھا کریں؛ تاکہ اس کے الفاظ و نقوش کامل طور پر ذہن کے خانوں میں پختہ ہو جائیں اور بروقت اس کا استحضار کیا جا سکے۔





5. چلتے پھرتے پڑھا کریں

قرآن کریم کا یہ حق ہے کہ اسے ہمیشہ چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھے اور لیٹے لیٹے پڑھتے رہنا چاہیے؛ تاکہ ہر حال میں قرآن کریم پڑھنے کا تجربہ حاصل ہو جائے جو یاد رکھنے کے مرحلے میں ممد و معاون ثابت ہوگی، اور ہمیشہ کوشش کریں کہ زبانی قرآن پڑھیں اگر کسی مقام پر بھول جائیں اور یاد نہ آ رہا ہو تو فورا قرآن کھول کر نہ دیکھیں؛ بلکہ کافی دیر تک غور و فکر کے ذریعے پیچھے سے لوٹاکر پڑھنے کی کوشش کریں، اگر یہ کوشش کارآمد نہ ہو تو پھر قرآن کریم دیکھیں اور مکرر پڑھیں تاکہ وہ ذہن میں اس طرح ثبت ہو جائے کہ آئندہ اس مقام پر بھولنے کا شائبہ تک باقی نہ رہے۔



6. موبائیل میں قرآن ڈاؤلنوڈ رکھیں

نیز اس بات کا اہتمام کریں کہ ساتھ میں ہمیشہ ایک جیبی قرآن ہو یا موبائیل میں ڈاؤنلوڈ کیا ہو؛ تاکہ بوقتِ ضرورت بہ آسانی مراجعت کی جا سکے، نیز ہمیشہ باوضو رہیں اگر چہ زبانی پڑھنے کے لیے وضو ضروری نہیں ہے؛ لیکن جیبی قرآن اور موبائیل کے قرآن کے حروف کو مس کرنے کے لیے وضو ضروری ہے؛ لہذا اس کا بھی اہتمام کریں نیز باوضو رہنے سے ذہن میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور یادداشت پڑھتی ہے، عمدہ خوشبو بھی لگانا چاہیے؛ تاکہ دل و دماغ معطر ہوں اور یہ پاکیزہ کلام بہ آسانی وہاں محفوظ ہو سکے۔



7. توجہ و انہماک کے ساتھ پڑھیں

قرآن کریم کی تلاوت کے لیے ہر دم مستعد و متحرک رہنا چاہیے اور جسم میں نشاط و تازگی ہمیشہ باقی رہنی چاہیے، اگر کبھی سستی کا احساس ہو تو چلتے پھرتے قرآن پڑھا کریں ایسی صورت میں جسم متحرک رہےگا جس کی وجہ سے نشاط بھی باقی رہےگی، اور جب بھی قرآن یاد کرنے بیٹھیں کامل چست ہوکر بیٹھے اور دل میں اللہ کی عظمت و کبریائی کا استحضار کریں اور اپنی ذمہ داری خیال کرتے ہوئے کامل یکسوئی، توجہ اور انہماک کے ساتھ قرآن پڑھیں اور اتنی بلند آواز سے پڑھیں کہ خود اپنے کانوں سے سن سکیں؛ تاکہ دو ذرائع سے قرآن دماغ میں پہنچے، ایک آنکھ اور پڑھنے کے ذریعے اور دوسری کان سے سننے کے ذریعے۔



8. یومیہ مقدار کی تعیین کریں اور پڑھیں

قرآن کریم کو پختہ کرنے کا ایک مؤثر طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک کاپی میں اپنے یومیہ تلاوت کی مقدار لکھ لی جائے اور اس کے برابر میں تاریخ کے حساب سے خانے بنا لیے جائیں اور ہر دن اس متعین مقدار کو یاد کرنے کے بعد اس خانے میں نشان لگا دی جائے، اور اس بات کی حتی المقدور کوشش کریں کہ اس متعینہ مقدار کو کسی نہ کسی طرح یاد کر لیں، اس معاملے میں سستی اور کاہلی کو پاس بھی نہ پھٹکنے دیں، اپنی تمام تر مصروفیات میں سے وقت نکال کر اس متعینہ مقدار کو پوری کرنا اپنے اوپر فرض لیں، ان شاءاللہ اس کے نتائج کا مشاہدہ خود آپ اپنی آنکھوں سے کریں گے۔



9. فضیلتوں اور وعیدوں کو مستحضر رکھیں

ایک حافظِ قرآن کے پیش نظر وہ وعیدیں ہمیشہ رہنی چاہئیں جو قرآن کریم بھول جانے کے سلسلے میں وارد ہوئی ہیں، قرآن کریم کا بھول جانا گناہِ کبیرہ ہے اور ایسے لوگوں کے متعلق آیا ہے کہ وہ قیامت کے دن کوڑھ کی شکل اٹھیں گے، اگر یہ وعیدیں ہمیشہ مستحضر ہوں تو قرآن یاد کرنے میں غفلت پیدا نہیں ہوگی۔
نیز ان بشارتوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جو حافظ قرآن کے حق میں دی گئی ہیں، یاد رہے ان تمام بشارتوں اور فضیلتوں کا مستحق وہی شخص ہوگا جو قرآن کریم کو مرتے دم تک یاد رکھے گا اور اس کی روشنی میں زندگی گزارےگا۔
یہ بشارتیں حافظ کو قرآن یاد کرنے پر آمادہ کرتی ہیں لہذا انھیں یاد رکھنا چاہیے اور انھیں حاصل کرنے کی پیہم جد و جہد کرنی چاہیے۔

یہ بات ہمیشہ پیشِ نظر رہے کہ کوئی بھی چیز ہو اس کا حصول تبھی ممکن ہوتا ہے جب اس کی خاطر محنت و مجاہدہ کیا جائے؛ چناں چہ قرآن کریم کو پختہ کرنے کے لیے بھی محنت و مشقت درکار ہے، بغیر پڑھے قرآن یاد نہیں ہو سکتا، اور پڑھنا تو قرآن کا حق ہے، اس میں حافظ و غیر حافظ کی کوئی تخصیص نہیں ہے؛ بلکہ ہر مومن پر قرآن کا یہ حق ہے کہ اسے تسلسل کے ساتھ پڑھتا رہے، کچھ حفاظ پورا سال قرآن کھول کر نہیں دیکھتے صرف رمضان کی آمد سے قبل تراویح میں سنانے اور اس کے عوض روپیہ پیسہ حاصل کرنے کی غرض سے پڑھتے ہیں، ایسا کرنا سراسر قرآن کی حق تلفی ہے اور ایسے حفاظ اللہ کی آیات کو معمولی قیمت کے عوض بیچنے والوں کے زمرہ میں آ سکتے ہیں۔ (اللہ حفاظت فرمائے)






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے