Header Ads Widget

نماز کی فضیلت و اہمیت احادیث کی روشنی میں

 نماز کی فضیلت و اہمیت احادیث کی روشنی میں


نماز کی اہمیت و فضیلت احادیث کی روشنی میں


  
انسان جب کفر و ضلالت کی تاریکیوں اور ظلمتوں کے بھنور سے نکل کر ایمان و یقین کی روشنی کی طرف آتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ ایمان کے تمام تر مقتضیات و مطالبات کو بغیر کسی پس و پیش اور قیل و قال کے بصد خلوص و شوق بجا لائے، اسلام کے عالی شان اور پرشکوہ قصر میں داخل ہوتے ہی بندے سے پہلا مطالبہ نماز کا ہوتا ہے، نماز اسلام کے من جملہ ارکان میں سے دوسرا رکن ہے، نماز مومن کی پہچان اور اسلامی شعار ہے، یہی وہ حدِ فاصل سے جو ایک خدا پرست اور خدا بیزار کے درمیان امتیازی سرحد قائم رکھتا ہے، نماز ہے تو گویا دین ہے، ایمان ہے، اسلام ہے، نماز نہیں تو کچھ بھی نہیں؛ چناں چہ فرمایا گیا کہ نماز دین کا ستون ہے جس نے اس کی اقامت کا التزام کیا اس نے دین کو قائم رکھا اور جس نے اس کو ترک کیا گویا اس نے دین کو منہدم کر دیا۔


نماز افضل ترین عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ اظہار عبدیت و بندگی کا بہترین ذریعہ ہے، نماز میں بندۂ مومن بارگاہِ الہی میں اپنی جبینِ نیاز خم کرکے اپنی محتاجی و بے مایگی اور بےچارگی و درماندگی کا اقرار اور اپنے معبود کی شان و بڑائی اور عظمت و کبرائی کا اعتراف کرتا ہے، اپنے خالق سے سرگوشیاں کرتا ہے؛ چناں چہ کہا گیا کہ نماز مومن کی معراج ہے، کہ ایک طرف ایک پتلۂِ خاکی ہے جو ہمہ فقر و احتیاج اور عبدیت کا مجسم ہے تو دوسری طرف اس خالق و مالک کی ذات ہے جو ہمہ رحمت و مغفرت اور ہمہ جود و کرم ہے اور درمیان میں نماز کا واسطہ ہے جو ان کے مابین عشق و محبت اور روحانی وابستگی کا والہانہ اظہار ہے۔

قرآنِ کریم میں بےشمار مقامات پر أقيموا الصلوة کہہ کر نماز کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے، انگنت احادیثِ مبارکہ میں اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے، نماز اہم ترین فرض ہے، کسی بھی صورت اس سے خلاصی ممکن نہیں، انسان جس حال میں ہو؛ خواہ اقامت پذیر ہو، دوشِ سفر پر سوار ہو، صحت یاب و تندرست ہو، مبتلائے مرض ہو یا بسترِ مرگ پر ہی دراز ہوکر زیست کے آخری لمحات کیوں نہ گن رہا ہو، بہر صورت اس پر نماز کی ادائیگی لازم ہے، میدانِ کارزار ہو، طبلِ جنگ بجا دیا گیا ہو، تلواریں نیام سے نکل کر چمک رہی ہوں اور گھمسان کا رن پڑا ہو تب بھی نماز کا فریضہ ساقط نہیں ہوگا، کیفیتِ ادا میں سہولت کے لیے تغیر ضرور آئےگا کہ مسافر دو رکعت ہی پڑھ لے، مریض ہے تو بیٹھ کر، لیٹ کر یا اشارے سے پڑھے؛ لیکن پڑھنا ضرور ہے، اگر اشارے کی سکت بھی ختم ہو جائے تو فدیہ دینے کا حکم ہے؛ اس سے فرضیت کا بار ساقط ہو جائےگا۔
ذخیرۂ احادیث میں جہاں نماز کی فضیلت و اہمیت بیان کر اس کی ترغیب دی گئی ہے وہیں اس سے غفلت و بےاعتنائی برتنے پر سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں؛ چناں چہ قصدا نماز کو ترک کرنے والوں کو کفریہ عمل کا مرتکب بتایا گیا ہے، قرآن کریم میں بھی جہنمیوں کے جہنم میں جانے کی وجہ نماز کا چھوڑنا بتایا گیا ہے۔

نماز کی فضیلت و اہمیت پر احادیث

 آئیے احادیث پاک کی روشنی میں نماز کی فضیلت و اہمیت کے چند نمونے ملاحظہ کر لیا جائے؛ تاکہ ہمارے ذہن و دل میں اس کی اہمیت اجاگر ہو اور اس مہتم بالشان عبادت کی جانب رغبت و اشتیاق پیدا ہو۔

نماز افضل ترین عبادت ہے

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں: 
أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا وَبِرُّ الْوَالِدَيْنِ ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. (صحیح البخاری)
ترجمہ: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: اپنے وقت پر نماز پڑھنا اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔
حدیثِ پاک کا مفہوم ظاہر ہے کہ نماز کو تمام عبادات پر فوقیت و برتری حاصل ہے، گویا شہادتین کے بعد اسلام میں نماز کا ہی درجہ ہے۔

نماز گناہوں کی معافی کا ذریعہ

نماز سے بندے کے ذنوب و معصیات مٹتے ہیں، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ کُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا مَا تَقُولُ ذَلِکَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ قَالُوا لَا يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا قَالَ فَذَلِکَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا. (صحیح البخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر کسی شخص کے دروازے پر نہر ہو جس میں روزانہ پانچ دفعہ غسل کرے تو تمہارا کیا خیال ہے، کیا اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہےگا؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! کچھ بھی میل باقی نہیں رہےگا۔ آپ نے فرمایا: یہی حال پانچ وقت کی نمازوں کا ہے کہ اللہ پاک اس کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غیر محسوس شیئ کی محسوس شیئ کے ذریعے تمثیل بیان فرمائی کہ جس طرح یومیہ پانچ دفعہ غسل کرنے سے جسمانی غلاظت ختم ہو جاتی ہے اسی طرح پانچ وقت کی نمازوں سے روحانی آلودگیوں اور آلائشوں سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
اس قسم کے مضامین بہت سے احادیثِ پاک میں مختلف الفاظ و بیان کے ساتھ وارد ہیں؛ تاہم ان ساری حدیثوں کا مقصد نماز کے مکفر الذنوب ہونے کو بیان کرنا ہے۔
یہاں یہ بات ملحوظ رہے کہ نماز سے فقط صغائر ہی معاف ہوتے ہیں؛ کیوں کہ کبائر کی معافی توبہ پر منحصر ہے؛ لیکن اللہ کی رحمت سے کیا بعید ہے کہ وہ نماز پڑھنے کی بنا پر کبائر کو بھی اپنے فضل و کرم سے درگزر فرمادے۔


نماز روزِ محشر میں روشنی اور نجات کا ذریعہ

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ایک دن نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے ان سے فرمایا:
 مَن حافَظَ عليها كانَتْ له نورًا وبُرْهانًا ونَجاةً يَومَ القيامةِ، ومَن لم يحافِظْ عليها لم يكُنْ له نورٌ ولا بُرْهانٌ ولا نَجاةٌ، وكان يَومَ القِيامةِ مع قارونَ وفِرْعونَ وهامانَ وأُبَيِّ بن خَلَفٍ. ( رواه أحمد وابن حبان)
ترجمہ: جو شخص نماز کی پابندی کرےگا قیامت کے دن اس کے لیے روشنی، دلیل اور نجات کا ذریعہ بن جائےگی، اور جو شخص اس کی پابندی نہیں کرےگا قیامت کے دن اس کے لیے روشنی، دلیل اور نجات کا ذریعہ نہیں بنےگی اور ایسا شخص قیامت کے روز قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔
حدیث پاک میں نماز کی فضیلت و اہمیت صاف طور پر ظاہر ہوتی ہے کہ اس کو مستقل طور پر نماز پڑھنے والا شخص قیامت کی تاریکیوں سے محفوظ رہےگا؛ کیوں کہ اس کے پاس نماز کا نور ہوگا، اور یہی نماز اس کے حق میں حجت بنےگی اور جہنم کی آگ سے نجات کا ذریعہ بنےگی، اور نماز کے تئیں کوتاہی برتنے والا ان چیزوں سے محروم رہےگا اور قارون و فرعون اور ہامان و ابی بن خلف کے ساتھ اس کا حشر ہوگا، اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ نماز کی پابندی کرنے والے کا حشر انبیا و صدیقین، شہدا اور اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ ہوگا۔


نمازی کے حق میں فرشتے دعا کرتے ہیں

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
المَلائِكَةُ تُصَلِّي علَى أحَدِكُمْ ما دامَ في مُصَلّاهُ، ما لَمْ يُحْدِثْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ له، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، لا يَزالُ أحَدُكُمْ في صَلاةٍ ما دامَتِ الصَّلاةُ تَحْبِسُهُ، لا يَمْنَعُهُ أنْ يَنْقَلِبَ إلى أهْلِهِ إلَّا الصَّلاةُ.(صحيح البخاري)
ترجمہ: جب کوئی شخص باوضو اپنے مصلے پر بیٹھا نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے، فرشتے اس کے حق میں یہ دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کی مغفرت فرما اور اس پر رحم فرما۔ 
اور سنو! تم میں ہر شخص گویا نماز میں ہے جب تک کہ نماز کے علاوہ کوئی دوسری چیز گھر واپس جانے سے مانع نہ ہو، یعنی نماز کے لیے ہی مسجد میں بیٹھا رہے۔

بھلا جس کے حق میں فرشتے مغفرت اور رحمت کی دعائیں کرے اس کے مغفور و مرحوم ہونے میں شک کی کیا گنجائش باقی رہتی ہے، اور یہ عظیم فضیلت محض نماز کے انتظار میں بیٹھنے کی بنا پر حاصل ہو رہی ہے، جب کہ کسی اور غرض یا مقصد کے لیے نہ بیٹھا ہو؛ بلکہ صرف اور صرف نماز کے انتظار میں بیٹھا ہو۔

نمازی کو بروزِ قیامت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت کا حصول

 حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
كُنْتُ أبِيتُ مع رَسولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ فأتَيْتُهُ بوَضُوئِهِ وحَاجَتِهِ فَقالَ لِي: سَلْ فَقُلتُ: أسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ في الجَنَّةِ. قالَ: أوْ غيرَ ذلكَ قُلتُ: هو ذَاكَ. قالَ: فأعِنِّي علَى نَفْسِكَ بكَثْرَةِ السُّجُودِ. (صحیح مسلم)
ترجمہ: میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات گزارتا تھا میں آپ کے لیے وضو کا پانی اور ضرورت کی چیزیں لایا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: سوال کر!
تو میں نے کہا: میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں۔
فرمایا: کچھ اور؟
میں نے کہا: بس یہی کافی ہے۔
آپ نے فرمایا: تم کثرت سے سجدہ کرکے میری مدد کرو۔

یعنی جب تم کثرت سے نمازیں پڑھوگے تو ظاہر ہے سجدے بھی زیادہ ہوں گے، جس کی وجہ سے مجھے تمہاری سفارش کا موقع ملےگا اور تم جنت میں میری رفاقت میں رہوگے۔

نماز راحت و سکون کا باعث

حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے روایت سے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: 
قُمْ يَا بِلَالُ، فَأَرِحْنَا بِالصَّلَاةِ. (رواہ ابوداؤد)
ترجمہ: اے بلال کھڑے ہو جاؤ اور نماز کے ذریعے ہمیں راحت دلاؤ۔
یعنی اے بلال اذان دو؛ تاکہ ہم نماز پڑھیں اور اس کے ذریعے ہمیں راحت حاصل ہو، نماز چوں کہ اذکار کا مجموعہ ہے اور اللہ کا ذکر دلوں کے تسکین و اطمینان کا باعث ہے، بہ ایں وجہ نماز بھی سکونِ قلبی اور راحتِ جاں کا ضامن ہے۔

اس کے علاوہ ذخیرۂ احادیث نماز کی اہمیت و فضیلت سے بھرا پڑا ہے؛ جن کا احاطہ ایک مختصر سی تحریر میں ممکن نہیں، صاحبِ نظر و بصیرت کے لیے یہ چند حدیثیں ہیں کافی ہیں کہ وہ ان سی نماز کی فضیلت و اہمیت کا ادراک کر لیتے ہیں۔
اللہ تعالی تمام مومنین کو بالاستقلال پانچ وقتوں کی نماز پڑھنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے