Header Ads Widget

فجر کی نماز کی اہمیت و فضیلت احادیث کی روشنی میں

 فجر کی نماز کی اہمیت و فضیلت احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں



اللہ رب العزت نے انسانوں کو شریعت کا پابند اور مکلف بنایا ہے، اس پر بہت سے احکام فرض فرمائے ہیں اور بہت سے امور سے منع فرمایا ہے، اللہ کے حکم کردہ احکام کو بجا لانے اور منع کردہ چیزوں سے رک جانے کا نام بندگی اور عبادت ہے، عبادت کا مفہوم نہایت وسیع ہے، نماز، روزہ، حج، زکوۃ، صدقات، سچائی امانت داری، حسن سلوک، والدین کی اطاعت، مخلوق کی خدمت، ہمسایوں کے حقوق کی رعایت وغیرہ سب عبادت کے دائرے میں داخل ہیں، اسی طرح شرک و کفر، ظلم و جبر، دروغ گوئی، فریب دہی، چغل خوری، حرام خوری، دشنام درازی، لوٹ گھسوٹ، مار پیٹ، بد نظری اور زنا وغیرہ جیسے تمام تر معصیات سے اجتناب و کنارہ کشی بھی عبادات کا حصہ ہیں۔
لیکن تمام عبادات کے اندر نماز کو جو اہمیت و فضیلت حاصل ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے، نماز ایمان کے بعد اسلام کا سب سے اہم رکن ہے، اس کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ قرآن کریم میں حق تعالی نے 92 مقام پر صراحتا نماز کا تذکرہ فرمایا ہے۔
نماز مسلمانوں کی دینی پہچان اور امتیازی نشان ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کے ترک پر بہت شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ چناں چہ ایک موقع پر سرورِ دو عالم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
العهد الذي بيننا و بينهم الصلوة، فمن تركها فقد كفر (ترمذي)
 یعنی ہمارے اور ان کے (کافروں) کے درمیان امتیاز نماز کے ذریعے ہے پس جس نے اسے چھوڑ دیا اس نے کفر کیا۔
اس وعید سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں نماز کی اہمیت کتنی ہے۔

جو چیز جس قدر اہم اور ضروری ہوتی ہے اس کی بجاآوری پر اجر و ثواب بھی زیادہ ملتا ہے؛ چناں چہ نماز کا ثواب بھی اس قدر ہے کہ انسان اس کا تصور نہیں کر سکتا۔

لیکن پانچ وقت کی نمازوں میں فجر کی نماز کی اہمیت و فضیلت سب سے نمایاں ہے اور اس کی ادائیگی پر اجر و ثواب سب سے زیادہ ہے، وجہ صاف ظاہر ہے کہ اس وقت پوری دنیا نیند کی آغوش میں محوِ استراحت ہوتی ہے لوگوں پر غفلت و سستی چھائی ہوئی ہوتی ہے، ایسے میں بسترِ استراحت کو چھوڑ کر اللہ کی محبت میں بارگاہِ الہی میں سجدۂ عبادت بجا لانا بڑا پُر مشقت کام ہے اور جس کام میں مشقت زیادہ ہوتی ہے اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے، معلوم ہوا فجر کی نماز کا اجر و ثواب دیگر نمازوں کے بالمقابل زیادہ ہے۔



نمازِ فجر کی فضیلت سے متعلق احادیث

نماز فجر کی اہمیت و فضیلت پر بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں جس سے اس کی اہمیت و مقام کا پتہ چلتا ہے ہم ذیل میں چند روایتیں فجر کی نماز سے متعلق ذکر کر رہے ہیں؛ تاکہ اس کی اہمیت کا کچھ اندازہ ہو جائے۔

پہلی روایت

عَنْ أُمِّ الْمُؤْمنين عائِشةَ رضي الله عنها عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قال: رَكْعَتَا الْفَجْرِ خيْرٌ مِنَ الدُّنيا ومَا فِيها. (صحیح مسلم)
 
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نقل کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: فجر کی دو رکعتیں دنیا اور دنیا کی ہر چیز سے افضل ہے۔

بعض علما نے دو رکعتوں سے فجر کی دو سنتیں مراد لی ہیں، یعنی ان دو رکعتوں کی اہمیت اللہ تعالی کے یہاں اس قدر بلند ہے، اس کو ادا کرنے والے کو اللہ تعالی ایسی نعمتوں سے سرفراز فرمائیں گے کہ ان کے سامنے دنیا کی ساری نعمتیں ہیچ معلوم ہوں گی، اگر فجر کی سنتوں کا مقام اس قدر بلند ہے تو فرض رکعتوں کی اہمیت کا کیا عالم ہوگا!

دوسری روایت 

عن انس بن مالك ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بشرِّ المشائينَ في الظلمِ إلى المساجدِ، بالنورِ التامِّ يومَ القيامةِ. (ابن ماجہ)

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تاریکی میں مسجد کی طرف چلنے والوں کو قیامت کے دن کامل نور کی خوش خبری سنا دو۔

یعنی رات کے اندھیرے میں جب دنیا خوابِ غفلت میں ہوتی ہے مسجد کی طرف نماز کی ادائیگی کے لیے جانے والوں کو قیامت کے دن جب لوگ تاریکی میں بھٹکتے پھر رہے ہوں گے نورِ تام حاصل ہوگا۔
اس حدیث میں نماز فجر کے ساتھ ساتھ نمازِ عشا کی بھی فضیلت بیان کی گئی ہے؛ کیوں کہ اس وقت بھی ہر طرف ظلمت و تاریکی چھا چکی ہوتی ہے۔

 تیسری روایت

عن جندب بن عبد الله رضي الله عنه قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم: مَنْ صَلَّى صلاةَ الصُّبْحِ فهو في ذِمَّةِ اللهِ فلا يَطْلُبَنَّكُمُ اللهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَطْلُبْهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ يُدْرِكْهُ، ثُمَّ يَكُبُّهُ على وَجْهِهِ في نَارِ جَهَنَّمَ. (صحیح مسلم)

ترجمہ: حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ کے ذمہ میں آ جاتا ہے پس اس بات سے بچو کہ اللہ تعالی اپنے ذمہ میں خلل اندازی کی بنا پر تم سے کسی چیز کا مطالبہ کرے؛ کیوں کہ اس کے ذمہ میں خلل اندازی کی بنا پر جس سے وہ کسی چیز کا مطالبہ کرتا ہے اسے وہ پکڑ لیتا ہے اور پھر جہنم کی آگ میں اوندھے منھ ڈال دیتا ہے۔

اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ تعالی کی حفاظت میں آ جاتا ہے، یعنی اسے کوئی شخص نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے اگر کوئی اسے نقصان پہنچائےگا تو اللہ تعالی اس کی اس طرح پکڑ فرمائیں گے کہ اس کو جہنم کی آگ میں اوندھے منھ ڈال دیں گے؛ چناں چہ لوگوں کو بھی آگاہ کر دیا کہ خبردار فجر کی نماز پڑھنے والے کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ نہ کرنا؛ ورنہ اوندھے منھ جہنم میں ڈالے جاؤگے۔

چوتھی روایت 

عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى البَرْدَيْنِ دخل الجنة. (بخاری و مسلم)

ترجمہ: حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے دو ٹھنڈے وقت کی نمازیں (فجر اور عصر) ادا کیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور عصر کی نماز کی پابندی کرنے والے کو جنت کی بشارت سنائی ہے؛ کیوں کہ جو انسان ان اوقات میں نماز کی پابندی کرےگا وہ لازمی طور پر دیگر نمازوں کی بھی پابندی کرےگا؛ کیوں کہ فجر کا وقت نہایت غفلت اور سستی کا ہوتا ہے اسی طرح عصر کے وقت بھی لوگ اپنے کاروبار اور دنیا میں مشغول رہتے ہیں ایسے وقت میں جس بندے کا دل بیدار ہوگا اور دوسری نمازوں کا پابند ہوگا وہی اللہ کی محبت میں دنیا کی تمام مشغولیات اور کاہلی و سستی کو پس پشت ڈال کر ان دو نمازوں کو ادا کرےگا۔ اسی بنا پر اس کی پابندی کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی گئی۔

پانچویں روایت

 ‏عن ‏ ‏عثمان بن عفانَ ‏ ‏قال ‏قال رسول الله ‏صلى الله عليه وسلم ‏مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ وَمَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ كَانَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ. (سنن ابی داؤد)

ترجمہ: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے منقول ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص عشا کی نماز جماعت سے ادا کرےگا اسے آدھی رات کے قیام کا ثواب ملےگا اور جو شخص عشا اور فجر کی نماز جماعت سے ادا کرےگا اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب ہوگا۔

حدیث شریف کا مفہوم واضح ہے، حدیث مبارکہ میں عشا اور فجر دونوں نمازیں جماعت سے ادا کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے، یعنی عشا کی نماز ادا جماعت سے پڑھنے پر آدھی رات تک اللہ کی عبادت کا ثواب نامۂ اعمال میں درج کیا جائےگا اور اگر کوئی فجر کی نماز جماعت سے ادا کر لے تو گویا اس نے پوری رات اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہوکر عبادت کی؛ چناں چہ اس کے نامۂ اعمال میں رات بھر عبادت کرنے کا ثواب لکھا جائےگا۔ (سبحان اللہ!)

چھٹی روایت

عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مَنْ صَلَّی الْغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْکُرُ اللَّهَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ کَانَتْ لَهُ کَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ. (ترمذی)

ترجمہ: جس شخص نے نمازِ فجر جماعت کے ساتھ ادا کی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اسے ایک حج اور عمرہ کا ثواب ملےگا، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا پورا پورا حج و عمرہ کا ثواب ملےگا۔

حدیث مبارک کا مطلب یہ ہے کوئی شخص اگر فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرکے اپنی جگہ پر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہے اور جب سورج نکل آئے تو دو رکعت نفل ادا کرے تو اسے ایک مکمل حج و عمرہ کا ثواب ملےگا، حضرت انس فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکیدا تین بار پورا پورا پورا کا لفظ فرمایا؛ تاکہ یہ اشتباہ نہ ہو کہ بظاہر اس چھوٹے سے عمل کا ثواب اتنا زیادہ کیسے ہو سکتا ہے۔
علما نے فرمایا ہے کہ عورتیں بھی اس فضیلت کو پا سکتی ہیں اگر وہ گھر میں نماز پڑھ اپنی جگہ پر بیٹھ کا اللہ کا ذکر کرے پھر طلوعِ شمس کے بعد دو رکعت پڑھ لے تو اسے بھی ایک کامل حج اور عمرہ ثواب ملےگا۔

ان چند مذکورہ روایتوں سے فجر کی نماز کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ کے یہاں اس کا کیا مقام ہے، اس کے علاوہ اور بھی روایات ہیں جن سے اس کی فضیلتوں کا ثبوت ہوتا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں نمازِ فجر کی پابندی کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے