Header Ads Widget

دین کے پانچ شعبے کیا ہیں؟

 دین کے پانچ شعبے


دین کے پانچ شعبے



دین کے پانچ شعبے ہیں:
(۱) عقائد، (۲) عبادات، (۳) اخلاق، (۴) معاملات، (۵) معاشرت۔

عقائد کے تین اہم رکن ہیں:
(۱) توحید، (۲) رسالت، (۳) قیامت اور آخرت کا اعتقاد و یقین۔

یہ اسلام کے بنیادی عقائد ہیں؛ لہذا ان میں خوب استحکام و مضبوطی ہونی چاہیے؛ کیوں کہ اعتقاد اگر درست نہیں ہوں گے تو اعمال و عبادات بھی ناقابلِ قبول ہوں گے، کیوں کہ اعمال کی قبولیت کا انحصار عقائد کی صحت پر ہے۔
پس توحید یہ ہے کہ تنہا اللہ تعالی کی ذات ہی کو معبود و مسجود سمجھے، اسی کو خالق و مالک، رازق اور عزت دینے والا ذلیل کرنے والا یقین کرے۔


رسالت کے معنی یہ ہیں کہ یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لیے بہت سے انبیا و رسل مبعوث فرمائے ہیں جن میں سے آخری رسول سیدنا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اب قیامت تک کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔ اسی طرح اللہ تعالی نے بہت سے کتب و صحائف بھی نازل فرمائے ہیں جن میں سے آخری کتاب قرآنِ مجید ہے۔ اس کے بعد کوئی دوسری کتاب نازل نہیں ہوگی؛ کیوں کہ قیامت تک لیے اس میں ہر مسئلہ کا کافی و شافی حل موجود ہے۔

تیسرا عقیدہ عقیدۂ قیامت و حساب کا ہے، کہ سارا عالم فنا ہو جائےگا اور اللہ تعالی دوبارہ ساری مخلوقات کو پیدا فرمائیں گے، اور ان کا حساب و کتاب ہوگا، ان میں سے جو صالح ہوں گے وہ اللہ کے فضل سے جنت میں داخل ہوں گے اور جو برے ہوں گے ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔

عبادات میں سب سے اہم عبادتیں چار ہیں، نماز، روزہ، حج اور زکوۃ۔ چناں چہ اسلام کے یہی بڑے رکن ہیں اور ان کی ادائیگی نہایت ضروری ہے، اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔

اخلاق: اخلاق باطنی اعمال کو کہتے ہیں، اس کی اصلاح کی بھی سخت ضرورت ہے؛ کیوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ”بعثت لأتمم مكارم الأخلاق“ یعنی میری بعثت کی غرض اچھے اخلاق کی تکمیل ہے، اخلاق بھی دو قسم کے ہیں، ایک قسم اچھے اخلاق کی ہے مثلا اخلاص، تواضع، توکل، زہد وغیرہ۔ جن کو اپنے اندر پیدا کرنا ضروری ہے۔
دوسری قسم برے اخلاق کی ہے مثلا کبر، غصہ، حسد، کینہ اور طمع وغیرہ، جن کو اپنے دل سے نکالنا نہایت ضروری ہے، اسی کو تزکیۂ نفس کہا جاتا ہے جس کا ذکر قرآن و حدیث میں موجود ہے، اور اسی کے لیے مشائخ و اولیا سے تعلق پیدا کیا جاتا ہے۔

معاملات: خرید و فروخت اور باہمی معاملات کے لیے بھی شریعت نے قانون و احکام مقرر کیے ہیں؛ لہذا علماء کرام سے مسائل معلوم کرکے اس پر عمل پیرا ہونا نہایت ضروری ہے۔

معاشرت: یعنی باہم رہن سہن کے لیے بھی اسلام نے آداب و اصول مقرر کیے ہیں، اگر ان آداب کی رعایت نہ کی جائے، تو کم از کم اتنا ضرور ہونا چاہیے کہ کسی کو کسی سے تکلیف نہ پہنچے، مگر افسوس اس کی طرف عموما توجہ نہیں ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اسلامی معاشرہ برباد ہو رہا ہے۔

علم کی ضرورت: ظاہر ہے ان تمام شعبوں کے اعمال کو شریعت کے مطابق ادا کرنے کے لیے علمِ صحیح کی ضروت ہے؛ لہذا تمام مسلمانوں کے لیے علماء کرام کی صحبت اور ان کی تصنیف کردہ کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے۔


افادات: حضرت علامہ قمر الزماں صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم العالیہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے