Header Ads Widget

پڑھا ہوا یاد رکھنے کا طریقہ کیا ہے؟| تادیب

پڑھا ہوا یاد رکھنے کا طریقہ


پڑھا ہوا یاد کیسے رکھیں


انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی گرفت میں آکر ہر خاص و عام اپنا ذہن منتشر اور پراگندہ کر چکا ہے، ایسے وقت میں کسی چیز کو ذہن کے آبگینے میں محفوظ رکھنا مزید مشکل ہو گیا ہے، چناں چہ بسااوقات طلبہ کسی چیز کو یاد کرنے کی مسلسل کوشش کرتے ہیں؛ تاہم وہ بات اس کے ذہن کے اندوختہ میں محفوظ نہیں ہو پاتی ہے اور اگر ہو بھی جائے تو دیرپا نہیں ہوتی ہے، یہ ایسا مرحلہ ہوتا ہے جب طالب علم ذہنی کشمکش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
چناں چہ اس تحریر میں ہم جانیں گے کہ پڑھا ہوا کیسے یاد رکھیں اور آخر ہمیں پڑھا ہوا یاد کیوں نہیں رہتا ہم پڑھا ہوا بھول کیوں جاتے ہیں؟
ان تمام سوالات پر بالتفصیل روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے خصوصا پڑھا ہوا کیسے یاد رکھیں اس کے تعلق سے چند اہم مفید تجاویز بھی پیش کی جائیں گی؛ لہذا تحریر مکمل ضرور پڑھیں!



ہم پڑھا ہوا کیوں بھول جاتے ہیں؟

سب پہلے ہم بات کرتے ہیں کہ آخر ہم پڑھا ہوا بھول کیوں جاتے ہیں ہم پڑھتے ہیں تو یاد کیوں نہیں ہوتا؟ 
تو یاد رکھیں کہ پڑھا ہوا یاد نہ ہونے کے مختلف اسباب ہیں جیسا کہ پڑھائی کا دل نہ کرنا، زبردستی پڑھنا، پڑھائی میں کامل توجہ نہ ہونا، سوچ سمجھ کر نہ پڑھنا، کتابیں دیکھ کر گھبرانا اور ڈرنا، وغیرہ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہمیں پڑھا ہوا یاد نہیں رہتا؛ کیوں کہ ہم صحیح طریقے سے پڑھائی کرتے ہی نہیں ہیں، ہم تو بس رسمی طور پر کتاب کھول کر بیٹھ جاتے ہیں اور مضامین رٹنا شروع کر دیتے ہیں ایسا کرنے سے چند لمحے کے لیے چیزیں یاد بھی ہو جائیں تو کیا فائدہ؟

پڑھا ہوا یاد کیسے رکھیں“ کے تعلق سے ہم ذیل میں چند مفید اور کاآمد طریقے ذکر کر رہے ہیں۔




پڑھائی میں دلچسپی پیدا کریں

1. پڑھا ہوا یاد کیسے رکھیں اس کے لیے پہلی تجویز یہ ہے کہ ہم پڑھائی میں دل چسپی اور رغبت پیدا کریں، ہمیں ایسے فنون کا انتخاب کرنا چاہیے جو ہمارے ذوق کے مطابق ہوں اور جنھیں پڑھنا ہمیں اچھا لگتا ہو، جس چیز میں ہمارا من لگتا ہو وہ چیز ہمیں جلدی یاد رہتی ہے اور دیر تک رہتی ہے؛ لہذا پہلی تجویز یہی ہوگی کہ پڑھائی میں دلچسپی پیدا کریں، دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ہمیں اپنی دیگر لغو دلچسپیوں کو چھوڑنا ہوگا تب جاکر کتاب و مطالعہ میں رغبت پیدا ہوگی۔




مضامین کو سمجھ کر یاد کریں

2. ہمیں ایام طفولیت سے ہی رٹنا سکھایا گیا ہے جو کہ اتنا موثر طریقہ نہیں ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ کوئی چیز دیر تک یاد رہے تو محض رٹ لینے سے یہ چیز حاصل نہیں ہوگی؛ بلکہ اس کی باریکیوں کو کامل طور پر سمجھنا ہوگا، جب ہم چیزوں کو سمجھتے ہیں تو ہمیں مزا آتا ہے اور ہماری دلچسپی ان میں بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں انھیں یاد کرنا آسان ہو جاتا ہے، نیز اگر ہم چیزوں کو سمجھنے میں ذہن سوزی نہ کریں تو ہمارا ذہن زنگ آلود ہونا شروع ہو جاتا ہے اور پھر کچھ یاد کرنے میں مشکلیں در پیش ہوتی ہیں؛ لہذا رٹنے کی بجائے سمجھ کر پڑھنے کو ترجیح دیں۔


خود پڑھیں اور سنیں

3. جب آہستہ اور دل دل میں پڑھتے ہیں تو پڑھی ہوئی چیز محض ایک ہی ذریعے سے ہمارے دماغ میں پہنچتی ہے؛ لیکن اگر اتنی آواز کے ساتھ پڑھیں کہ خود سن سکیں تو دو ذریعوں سے پڑھی ہوئی چیز ہمارے دماغ میں پہنچے گی، ایک تو آنکھ کے ذریعے سے اور دوسری کان کے ذریعے سے آواز کی شکل میں، جس سے وہ چیز جلدی یاد ہوگی، نیز کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو سن کر جلدی یاد لیتے ہیں ان کے حق میں یہ طریقہ مزید مؤثر ثابت ہوگا۔



بڑی بحثوں کو تقسیم کرکے چھوٹی کریں

4. کچھ طلبہ چھوٹی چھوٹی بحثوں کو آسانی سے یاد کر لیتے ہیں؛ لیکن جب کوئی بڑی بحث ان کے سامنے ہوتی ہے تو وہ اس سے گھبرا جاتے ہیں اور سوچنے لگتے ہیں کہ آخر اتنی بڑی اور مشکل بحث کیسے یاد کروں؟
یہ منفی سوچ اس کو کاہل اور سست بنا دیتی ہے اور وہ یہ باور کر لیتا ہے کہ یہ بحث یاد نہیں ہو سکتی؛ حالاں کہ اگر اس بڑی بحث کو مختلف چھوٹے چھوٹے اجزا میں تقسیم کر دیا جائے اور پھر یاد کیا جائےگا تو با آسانی یاد بھی ہوگا اور ذہن پر اس کا بار بھی نہیں پڑےگا۔






کامل توجہ اور یکسوئی کے ساتھ پڑھیں

5. پڑھائی کے لیے اور دیر تک یاد رکھنے کے لیے پرسکون جگہ پر پڑھائی کرنا ضروری ہے، ایسی جگہ پر بیٹھ کر پڑھنا جہاں پڑھائی پر توجہ کا کامل ارتکاز ممکن نہ ہو بےفائدہ ہے؛ کیوں کہ جب ہمارا دماغ کسی ایک چیز کی جانب متوجہ نہیں ہوگا تو وہ چیز دماغ میں کیسے سما سکتی ہے، یاد رہے کہ توجہ کا ہماری یادداشت میں بڑا دخل ہے اگر صحیح طور پر کسی چیز پر توجہ دینا آ گیا تو اس کو یاد رکھنا کوئی مشکل نہیں۔



پڑھی ہوئی باتوں کا استحضار کرتے رہیں

6.  کچھ لوگ اپنی پڑھائی کے لیے ایک مقرر وقت کی تعیین کر لیتے ہیں پھر اس وقت میں پڑھائی کرنے کے بعد دن بھر لغویات و لہویات میں مبتلا رہتے ہیں اور اپنے پڑھے ہوئے کے متعلق سوچتے ہیں نہ اس کا استحضار کرتے ہیں، جس کی وجہ سے مقررہ وقت پر پڑھی ہوئی باتیں اگلے روز ہی ذہن سے اتر جاتی ہیں، اگر کسی چیز کو پڑھنے اور یاد کرنے کے بعد وقتا فوقتا اس کا استحضار کیا جائے تو وہ دیر تک یاد رہتی ہیں، ایسا کرنے سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں وہ ہمارے ذہن میں ٹھہر بھی رہی ہیں یا فورا اتر جا رہی ہیں؛ لہذا جو کچھ بھی پڑھیں اس کا استحضار ضرور کریں۔


دماغ کو آرام دیں

7. مسلسل دیر تک پڑھنے سے ہمارا ذہن تھک جاتا ہے اور اسے آرام کی ضرورت پیش آتی ہے؛ لہذا پڑھائی کے دوران کچھ لمحات دماغ کو آرام کرنے کے لیے بھی دیا جائے؛ تاکہ دماغ مستعد و ترو تازہ رہے اور چیزیں جلدی یاد ہوں۔



اہم باتوں پر نشان لگا دیں

8. اگر ہم کوئی کتاب پڑھ رہے ہیں اور کسی چیز کو یاد کرنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو تو اس چیز کو ہائی لائٹ کردیں یا پینسل سے اس کے نیچے لکیر کھینچ دیں، ایسا کرنے سے جب بھی ہم کتاب کھولیں گے ہماری نظر اس ہائی لائٹ جملے پر پڑےگی اور بار بار اس کی جانب توجہ جائےگی جس سے وہ جلدی یاد ہو جائےگی۔



جو کچھ پڑھا ہے اسے اپنے الفاظ میں لکھ لیں

9. جو کچھ ہم نے پڑھا ہے اگر اسے اپنے الفاظ میں کاپی پر لکھنا شروع کردیں تو اس کا یاد رکھنا آسان ہو جائےگا، اور بھولنے کی صورت میں کاپی کی جانب مراجعت کرنے میں آسانی ہوگی اور چوں کہ وہ ہمارے خود کے الفاظ میں لکھے ہوئے ہیں اس لیے جلدی یاد ہوگی۔

اگر یہ تحریر پسند آئی ہو تو تبصرہ کرنا نہ بھولیں!

 



 

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. اللہ العزت آپ کو کامیاب کرے۔ آپ نےاس احقر کو اپنی نورانی وعرفانی باتوں سے خوابیدہ تصور بیدار کرکے تعمیر انقلاب پیدا کردیئے۔ اللہ آپ کو دونوں جہاں میں کامیابی سے نوازے۔۔۔آمین

    جواب دیںحذف کریں

تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!