Header Ads Widget

مطالعہ میں دل کیسے لگائیں؟

   

    


              مطالعہ کا صحیح طریقہ






طالبان علوم کے اذہان میں یہ سوال اکثر محو گردش رہتا ہے کہ آخر پڑھائی اور مطالعہ میں جی کیوں نہیں لگتا؟ مطالعہ میں دل کیسے لگائیں؟ پڑھائی میں دل کیسے لگائیں وغیرہ

اکثر طالب علم پڑھائی کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ مطالعہ کریں؛ لیکن ان کا دھیان کتابوں کی اور مرکوز نہیں ہو پاتا، اور فقط چند صفحات کے مطالعہ کے بعد ان کا من اچاٹ ہو جاتا ہے۔

ویسے تو ہر طالب علم کی یہ خواہش ہوتی کہ وہ امتحان میں اعلی نمبرات سے کامیاب ہو، یا زندگی میں کچھ مقام حاصل کرے، یعنی ان کے پیش نظر کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے، جس کی تکمیل کا وہ خواہاں تو ہوتا ہے؛ البتہ محنت اور کتابوں کی ورق گردانی سے کتراتا ہے، جس کی بنا پر مقصد کی حصول یابی نہیں ہو پاتی۔


اس مضمون کو مکمل پڑھنے کے بعد آپ کے اندر مطالعہ کا جنون پیدا ہو یا نہ ہو؛ لیکن کتابوں سے کافی حد تک دل چسپی ضرور پیدا ہو جائےگی۔
یہاں پر میں آپ کو مطالعہ کے ایسے مؤثر طریقے بتانے والا ہوں جس سے نہ صرف آپ مطالعہ کے رسیا ہو جائیں گے؛ بلکہ آپ اپنے مقصد میں اپنی توجہات مبذول کرنا بھی سیکھ جائیں گے۔


تو چلیے بڑھتے ہیں مضمون کی طرف۔



مقصد کا تعین کریں

(۱) سب سے پہلا مشورہ تو یہ ہے کہ آپ سوچیں کی آخر آپ پڑھائی کیوں کرنا چاہتے ہیں، آپ کا مقصد کیا ہے، آپ کی منزل کیا ہے؟
کیوں کہ ہر کام کے پیچھے انسان کا کوئی نہ کوئی مقصد تو ضرور ہوتا ہے، کوئی بھی انسان بے وجہ اور بے مقصد کسی کام  میں اپنی مساعی کیوں کر برباد کرےگا؛؟
لہذا آپ بھی غور کریں کہ پڑھائی کرنے کے پیچھے آپ کا مقصد کیا ہے؟

جب اس امر کا انکشاف ہو جائے گا اور آپ ایک منزل کا تعین کر لیں گے؛ مثلا: "امتحان میں اول آنا ہے یا اپنے درجہ میں ممتاز طالب علم بننا ہے یا اپنی زندگی میں ایک کامیاب اور بامراد شخصیت بننی ہے یا زمانے کو کچھ کر دکھانا ہے"
تو پھر آپ کے ذہن میں ہر لمحہ یہی فکر متصور رہے گی، جو مسلسل آپ کو کتب بینی اور ورق گردانی پر آمادہ کرتی رہے گی،
ذرا سی بھی غفلت ہوگی تو فورا وہ شوق اور فکر بیدار ہوگی اور مطالعہ پر اکسائےگی،
اور یوں مطالعہ میں دل لگنے لگے گا،
اور آپ اپنے مقصد کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر مسلسل جد و جہد کرنے کے عادی ہو جائیں گے۔

خلاصہ یہ نکلا کہ آپ اپنی زندگی کا ایک Goal یعنی مقصد متعین کریں اور پھر اپنے مقصد کو پانے کے جذبہ کے ساتھ مطالعہ کی عادت ڈالیں۔


متعدد فنون و موضوعات کا مطالعہ کریں

(۲) اکثر طلبہ عموما ایک ہی موضوع کا بار بار مطالعہ کرتے رہتے ہیں جس سے ان کا من اکتا سا جاتا ہے، سائنس دانوں نے اس امر کا انکشاف کیا ہے کہ جب ہم ایک دن میں فقط ایک ہی فن کی کتاب یا ایک ہی موضوع کا بار بار مطالعہ کرتے ہیں تو تھوڑی دیر ہمیں بوریت کا احساس ہونے لگتا ہے ، اور ہم احساس کمتری کے شکار ہو جاتے ہیں اور یہ سوچنے لگتے ہیں کہ ہمیں تو کچھ یاد ہی نہیں رہتا تو مطالعہ کا کیا فائدہ؟

لہذا ایک دن میں مختلف و متنوع موضوعات کا مطالعہ کرنا چاہیے؛ تاکہ شوق بر قرار رہے اور دل چسپی کا سامان بنا رہے، اور ایسا کرنے سے ذہن کی گرہیں بھی کھلتی ہیں اور نئی نئی باتیں ذہن میں گھر کرنا شروع کر دیتی ہیں۔


ایک ہی مضمون کو مکرر پڑھیں

(۳)تیسری چیز یہ ہے تکرار کے ساتھ مطالعہ کیا جائے، تکرار کا یہ مطلب نہیں رٹا مارا جائے؛ بلکہ ایک ہی مضمون کو متعدد بار غور سے پڑھا جائے، ایسا کرنے سے باتیں ذہن پر نقش ہونے لگتی ہیں، اور دیر تک یاد رہتی ہیں،
اور نئی باتوں کا علم ہوگا تو مزید علم کے حصول کی خاطر شوق بڑھے گا اور مطالعہ میں دل لگنے لگےگا۔


کامل یکسوئی

(۴) چوتھی چیز یہ کہ مطالعہ کے وقت فقط کتابوں پر ہی توجہ رہے، 
سائنس دانوں کی ریسرچ کے مطابق انسان جب بیک وقت مختلف افعال کو انجام دیتا ہے ، تو ذہن ادھر ادھر منتشر ہو جاتا ہے، اور ایک ہی فعل پر توجہ برقرار نہیں رہ پاتی ہے۔
بعض طلبہ مطالعہ کے وقت ساتھیوں سے بات چیت یا موبائیل میں واٹسپ، فیسبک یا دیگر لغویات میں بھی منہمک رہتے ہیں، جس کی بنا پر پڑھا ہوا ذہن میں نقش نہیں پاتا؛ لہذا مطالعہ کے وقت فقط مطالعہ پر ہی توجہ مرکوز کریں۔


مطالعہ کے لیے وقت کا انتخاب

(۵)پانچویں بات یہ ہے کہ مطالعہ کے لیے ٹائم ٹیبل تیار کیا جائے، مطالعہ کے لیے وقت کا انتخاب آپ اپنے ذوق اور تجربے کے مطابق کر سکتے ہیں؛ البتہ مغرب اور فجر کے بعد کا وقت نہایت موزوں اور مفید ہے۔
طلبہ کو تو وقت کے تئیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے؛ کیوں کہ وقت اگر چہ سب کے لیے اہم ہے؛ تاہم طالب علم کے حق میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے؛ لہذا وقت کے تئیں غفلت و بے اعتنائی آپ کی کامیابی کی بڑی رکاوٹ ثابت ہو سکتی ہے۔


موبائیل سے کنارہ کشی

(۶) موبائیل فون سے مطالعہ کے وقت کنارہ کشی اختیار کر لیں یا تو اس کا نیٹ بند کر کے رکھیں؛ کیوں کہ عموما طلبہ مطالعہ کے وقت موبائیل ساتھ رکھتے ہیں، جس کی بنا پر دوستوں کا میسیج یا نوٹیفیکیشن وغیرہ ان کی توجہ میں خلل ڈالتا ہے اور دھیان موبائیل پر جانے لگتا ہے۔


نوٹ کرنے کا التزام

(۷)ساتواں مشورہ یہ ہوگا کہ مطالعہ کے وقت اپنے ہمراہ ایک عدد کاپی یا قلم ضرور رکھیں اہم اہم باتوں کو نوٹ کرتے جائیں، جس سے بعد میں آپ کو  مطلوبہ مواد کی فراہمی میں دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑےگا اور چوں کہ خود کی تحریر ہوگی تو اس لحاظ سے یاد رکھنا بھی کافی سہل ہو جائےگا۔
اکثر طلبہ مطالعہ کے وقت کاپی قلم رکھنے اور نوٹ کرنے کا التزام نہیں کرتے ہیں، جس کی بنا پر وہ پڑھا ہوا بھول جاتے ہیں اور بعد میں شکوہ کناں ہو جاتے ہیں کہ مطالعہ کا کوئی فائدہ ظاہر نہیں ہو رہا؛
لہذا اس پوائنٹ پر خاص دھیان دیں اور مطالعہ کے وقت کاپی قلم لازمی رکھیں۔


ضروری اسباب کی فراہمی

(۸) مطالعہ کے وقت مطالعہ کے لیے ضروری چیزیں اپنے پاس رکھیں، مثلا لغت، کاپی،قلم، پنسل اور روشنی کا انتظام وغیرہ،
نیز پانی بھی پاس ہی رکھیں؛ ورنہ بار بار اٹھ کر دوسری جگہ جانا پڑےگا، جس سے یقینا توجہ بٹےگی۔


سمجھنے کی کوشش

(۹)یاد رہے مطالعہ کرنے اور سمجھ کر مطالعہ کرنے میں بڑا فرق ہے؛ لہذا جو بھی پڑھیں سمجھ کر پڑھیں۔
 چناں چہ مطالعہ کے لیے ایسی کتب کا انتخاب کیا جائے جو آپ کے معیار کے مطابق ہوں اور جسے آپ سمجھ سکتے ہوں ، ایسا نہیں کہ آپ اولی کے طالب علم ہیں اور ثالثہ کی کتب پڑھنے کی ناکام کوشش میں اپنے ذہن کو تھکائیں؛ لہذا کتابوں کا درست انتخاب کیا جائے اور سمجھ کر پڑھا جائے، دوران مطالعہ کوئی بات سمجھ نہ آئے تو کسی جانکار سے پوچھیں یا کاپی میں نوٹ کر لیں اور بعد میں اپنے استاذ یا کسی جاننے والے سے پوچھیں۔


پیچیدہ مسائل کا حل

(۱۰) دسویں چیز بھی نویں ہی طرح ہے یعنی کہ کتابوں کو رٹنے کی بجائے سمجھنے اور پیچیدگیوں کو سلجھانے کی عادت ڈالیں، جس سے ذہن کی گرہیں کھلیں گی اور عقل و فہم میں اضافہ ہوگا۔

البتہ جن چیزوں کے متعلق خیال ہو کہ اسے رٹا مارا جانا چاہیے تب ایسا کیا جا سکتا ہے،
مثلا کوئی نظم یا غزل یاد کرنی ہو تو فقط سمجھنا کافی نہیں ہوگا؛ سمجھنے کے ساتھ ساتھ رٹ کر یاد کرنا بھی ضروری ہوگا۔





یہ چند مشورے تھے، ہمیں امید ہے کہ ہمارا یہ مشورہ آپ کو پسند آیا ہوگا،
اگر پسند آئے تو ہمیں فالو کریں اور حوصلہ افزائی کریں۔
اور اگر پسند نہ آئے تو ہماری خامیوں پر ہمیں مطلع فرمائیں۔

جزاکم اللہ خیرا فی الدارین
و بارک اللہ فیکم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے