Header Ads Widget

قوم لوط پر کون سا عذاب آیا تھا؟

 قوم لوط پر کون سا عذاب آیا تھا؟


قوم لوط پر کون سا عذاب آیا تھا


حضرت لوط علیہ السلام ایک جلیل القدر اور عظیم المرتبت پیغمبر تھے، آپ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے، ان ہی کے ہمراہ آپ نے شہرِ بابل سے ہجرت فرمائی تھی، ہجرت کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام شہرِ فلسطین میں اور آپ اردن میں اقامت پذیر ہوئے تھے، پھر بہ حکم الہی آپ اہلِ سدوم کی ہدایت و رہنمائی پر مامور کیے گئے تھے۔

شہر سدوم نہایت سر سبزوشاداب شہر تھا، اس کی ہریالی و شادابی سے متاثر ہوکر دوسری قوموں کے افراد بھی وہاں آنے لگے، جس کی وجہ سے قومِ لوط کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، وہ کسی ایسی تدبیر کی تلاش میں تھے جس کے ذریعے دیگر اقوام کو یہاں آباد ہونے سے روکا جا سکے۔
شیطان ملعون نے موقع پاکر اپنی چال چلی اور قومِ لوط کو یہ تجویز سکھلائی کہ تم لوگ یہاں آنے والی دوسری قوموں کے نوعمر لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرو، خود شیطان نے نوعمر لڑکے کی ہیئت اختیار کرکے ان کو اس کام پر ورغلایا جس سے پوری قوم اس فعل بد کی عادی ہو گئی۔
حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو کفر و شرک سے باز رہنے اور ایک اللہ کی پرستش کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اس اخلاق سوز اور حیا باختہ برائی سے باز رہنے کی تلقین کی؛ مگر ان کی قوم سرکشی اور نافرمانی میں بہت دور جا چکی تھی، انھوں نے آپ کی دعوت کو نہ صرف یہ کہ ٹھکرایا؛ بلکہ آپ کی علی الاعلان مخالفت کی، اذیتیں پہنچائیں، سب و شتم کیا اور تمسخرانہ انداز میں کہا کہ ان کو اور ان کے پیرؤوں کو شہر بدر کر دیا جائے یہ بڑے پاک باز بنتے پھرتے ہیں۔
حضرت لوط علیہ السلام ان تمام تر مخالفتوں کو برداشت کرتے ہوئے اپنے دعوتی مشن پر سرگرمِ عمل رہے اور ان کی اصلاح و تزکیہ کی ہر ممکن کوشش کی؛ تاہم قوم کی طرف سے آپ کو ہمیشہ مایوسی ہی دیکھنے کو ملی،  چند افراد کے علاوہ پوری قوم اپنی سابقہ بداخلاقی و فحاشی کی راہ پر گامزن رہی۔
ایک دفعہ حضرت لوط علیہ السلام نے بھرے مجمع میں اپنی قوم کو ان کی برائیوں پر ملامت کی اور کہا کہ تم کیسی قوم ہو تمھیں یہ بھی احساس نہیں کہ مردوں کے ساتھ بےحیائی کا تعلق اور لوٹ گھسوٹ بہت بڑی اخلاقی بیماریاں اور برے اعمال ہیں! نیز تم لوگ ان برائیوں کو انجام دیکر سرِ محفل ان کا تذکرہ کرتے ہو اور فخر کرتے ہو۔
حضرت لوط کی نصیحت کو سن کر قوم آگ ببولا ہو گئی اور کہا کہ اگر تمھیں اور تمہارے خدا کو ہمارے کیے ہوئے کام اتنے ہی ناپسند اور برے لگتے ہیں تو ہم پر عذاب کیوں نہیں لے آتے؟
قوم کے اس متکبرانہ چلینج پر غضب الہی جوش میں آیا اور ان کے لیے ہلاکت و عذاب کا فیصلہ کر دیا گیا۔
عذاب کے فرشتے اولا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس مہمان کے پیکر میں آئے، حضرت ابراہیم نے ان کی خاطر و تواضع اور میزبانی کرتے ہوئے بچھڑے کا بھنا ہوا گوشت پیش کیا، مگر انھوں نے تناول کرنے سے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے حضرت ابراہیم انھیں کوئی دشمن خیال کرنے لگے اور چہرے پر گھبراہٹ کے آثار ظاہر ہوئے، فرشتوں نے جب یہ دیکھا تو کہا کہ آپ کو پریشان خاطر ہونے کی ضرورت نہیں ہم کوئی دشمن نہیں؛ بلکہ فرشتے ہیں اور ہم آپ کے پاس اولاد کی خوش خبری دینے اور قومِ لوط کو ہلاک کرنے آئے ہیں۔
یہ سن کر حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ تم ایسی قوم کی تباہی کے لیے آئے ہو جس میں حضرت لوط جیسا پیغمبر موجود ہے، تو فرشتوں نے کہا کہ ہم اس بات سے بہ خوبی واقف ہیں، مگر اللہ کا فیصلہ یہی ہے کہ اس قوم کو ہلاک کر دیا جائے اور حضرت لوط، ان کا خاندان اور ان کے ماننے والوں کو اس سے نجات دی جائے، مگر ان کی بیوی کو نجات حاصل نہ ہو؛ کیوں کہ انھوں نے حضرت لوط پر ایمان نہ لاکر قوم کی بداعمالیوں اور سرکشیوں کی حمایت کرنے کو پسند کیا ہوا ہے۔
پھر جب فرشتے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے سدوم بستی میں حضرت لوط علیہ السلام کے یہاں خوبصورت نوجوان لڑکوں کی ہیئت میں آئے تو حضرت لوط بے انتہا پریشان ہو گئے انھیں سخت اندیشہ تھا کہ قوم ضرور ان مہمانوں کے ساتھ اپنی مروجہ برائی کو انجام دینے کی کوشش کرےگی؛ چناں چہ یہ اندیشہ صحیح ثابت ہوا، تھوڑی ہی دیر میں قوم کے افراد نے آپ کے مکان کا محاصرہ کر لیا اور کہنے لگے کہ ان مہمانوں کو ہمارے حوالے کر دو، وہ لوگ آپ کے مکان کی چھت پر چڑھ گئے، حضرت لوط نے انھیں ہر طرح سے سمجھایا اور کہا کہ تم میری قوم کی بیٹیوں کو چھوڑ کر مردوں کے ساتھ جنسی خواہشات کی تکمیل پر کیوں مصر ہو؛ مگر ان کی قوم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا تھا، آپ بےانتہا پریشان ہو گئے رنج و الم کی لکیریں آپ کے چہرے سے نمایاں ہونے لگیں، فرشتوں نے جب یہ دیکھا تو کہا کہ ہم اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور آپ کی قوم کو عذاب دینے کے لیے آئے ہیں؛ لہذا آپ اپنے ماننے والوں کو لیکر فی الفور بستی سے روانہ ہو جائیے۔ حضرت لوط نے فرشتوں کے ذریعے دیے گئے خدائی حکم کی تعمیل کی اور اپنے خاندان سمیت (اپنی بیوی کو چھوڑکر) وہاں سے نکل گئے۔

رات کے آخری پہر سے قوم لوط پر عذاب کا سلسلہ شروع ہوا، سب سے پہلے ایک ہیبت ناک چنگھاڑ آئی جس کی وجہ سے پوری قوم اور پوری بستی تہہ و بالا اور زیر و زبر ہوکر رہ گئی، اس کے بعد جبرئیل علیہ السلام نے ان کی بستی کو آسمان پر اٹھایا اور الٹ کر زمین پر پٹخ دیا، اس کے بعد ان پر پتھروں کی خوب بارش ہوئی جس کی وجہ سے اس سرکش قوم کا نشان تک مٹ گیا اور یوں ایک نافرمان و سرکش قوم پوری دنیا کے لیے عبرت کا نشان بن گئی۔

اس بدبخت اور سرکش قوم کے اجسام دریائے مردار جسے The dead sea کہا جاتا ہے، میں پائے گئے تھے، اس دریا میں نمک کی مقدار اس قدر زیادہ ہے کہ کوئی وزنی شخص اس میں چلا جائے تو نہ ڈوبے۔


یہ بھی پڑھیں: ہابیل و قابیل کا قصہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے