راوی میں طعن کے اسباب
طعن کے لغوی اور اصطلاحی معنی
طعن کے معنی لغت میں عیب لگانے اور نیزہ مارنے کے آتے ہیں، اور علم حدیث کی اصطلاح میں طعن ان اسباب کو کہا جاتا ہے جن کی وجہ سے راوی مطعون و معتوب ہو جاتا ہے، طعنِ راوی کے کل دس اسباب ہیں، جنھیں مختصر وضاحت کے ساتھ ذیل میں اشد فالاشد کی ترتیب پر ذکر کیا جاتا ہے۔
1. کذب
کذب فی الحدیث کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو قصدا اور عمدا کسی جھوٹی بات کا انتساب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرے۔
اسباب طعن میں سب سے زیادہ سخت یہی ہے، ایسے راوی کی روایت موضوع کہلاتی ہے۔
2. تہمتِ کذب
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو دروغ گوئی اور کذب بیانی میں مشہور ہو؛ البتہ اس کا کذب حدیثِ نبوی میں ظاہر نہ ہوا ہو، ایسے راوی کی روایت متروک کہلاتی ہے۔
3. فحشِ غلط
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جس کی غلط بیانی صحت بیانی سے زائد ہو۔
4. کثرتِ غفلت
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو احادیث کے یاد کرنے میں غفلت و لاپروائی اور بے اعتنائی سے کام لیتا ہو۔
5. فسق
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو کسی قسم کے فسق میں مبتلا ہو جائے خواہ وہ فسقِ قولی ہو جیسے جھوٹی گواہی دینا وغیرہ یا فسقِ عملی ہو جیسے زنا چوری وغیرہ۔
6. وہم
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو وہم کی بنا پر بھول کر سند یا متن میں غلطی کرتا ہو۔
7. مخالفتِ ثقات
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو ایسی روایت نقل کرے جو ثقہ راویوں کی روایت کے خلاف ہو۔
اس کی دو صورتیں ہیں ایک شاذ دوسری منکر، مزید جاننے کے لیے کلک کریں: حدیث شاذ و منکر کی تعریف
8. جہالت
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جس کی حالت مجہول ہو یعنی پتہ نہ چلے کہ وہ ثقہ ہے یا غیر ثقہ۔
9. بدعت
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جو شریعت میں کوئی ایسی نئی چیز پیدا کردے جس کی اصل قرآن و حدیث اور قرونِ مشہود لہا بالخیر میں موجود نہ ہو۔
10. سوءِ حفظ
اس طعن کا مصداق وہ راوی ہوتا ہے جس کا حافظہ خراب ہو جس کی وجہ سے اس کی غلطیاں صحت بیانی سے زائد یا برابر ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: پچھلے زمانے کے محدثین کا حافظہ اس قدر قوی کیوں ہوتا تھا؟
یہ بھی پڑھیں: حدیث اور خبر کے درمیان فرق
0 تبصرے
تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!