ایک کامیاب مقرر کیسے بنیں؟
ایک بہترین مقرر کی یہ شان ہوتی ہے کہ وہ اپنی باتوں کی سحر انگیزی سے سامعین کے قلوب کو مسحور کر لیتا ہے اور بہ آسانی انھیں اپنے افکار و نظریات کا قائل کر لیتا ہے، بہترین خطیب اور کامیاب مقرر وہ ہوتا ہے جو لوگوں کی پسند کا مرکز بنتا ہے، لوگ جس کو سننے کے لیے بےتاب رہتے ہیں، جس کی باتوں میں بلا کی اثر انگیزی ہوتی ہے۔
فن تقریر و خطابت کا ہر نوآموز طالب علم چاہتا ہے کہ اس کی تقریری صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہو، لوگ اس کی باتوں کو شوق سے سنیں اور لوگوں پر اس کی باتوں کا اثر بھی ظاہر ہو۔
یہ تحریر ہر اس شخص کے لیے ہے جو سوچتا ہے کہ ایک کامیاب مقرر کیسے بنیں؟ تقریر کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ تقریر کیسے کرنا ہے؟ اچھی تقریر کیسے کریں؟
اس تحریر میں چند ایسے نکات بیان کیے گئے جو ہر نوآموز مقرر کو ان کی منزل تک رسائی حاصل کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوں گی۔
1. تقریر کا بنیادی عنصر مواد ہے، یعنی آپ جس موضوع پر بولنے جا رہے ہیں اس کے متعلق علم ہونا نہایت ضروری ہے؛ ورنہ اگر آپ کے پاس بولنے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں تو پھر تقریر کیسے ہو سکتی ہے؟ لہذا مواد کی تیاری تقریر و خطابت کی بنیاد ہے۔
تقریری مواد تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے اپنے ذہن کو دیگر تمام الجھنوں سے فارغ کرکے خاص تقریر کی جانب متوجہ کریں، پھر اپنے موضوع کی مناسبت سے عمدہ اور دلچسپ مواد کا انتخاب کریں، ایسی کتابوں کا دل جمعی سے مطالعہ کریں جس میں آپ کے موضوع کی مناسبت سے باتیں ہوں، جب تک شرح صدر نہ ہو جائے کہ مواد کا اچھا خاصا ذخیرہ جمع ہو گیا ہے تب تک مطالعہ جاری رکھیں؛ کیوں کہ اچھی تیاری نہ ہونے سے مقرر کی خود اعتمادی ختم ہو جاتی ہے اور اس کے دل میں ڈر سما جاتا ہے کہ آیا میں صحیح سے بول پاؤں گا یا نہیں؟ چناں چہ تقریر کی تیاری میں خوب زور صرف کیا جائے اور غفلت و بےاعتنائی سے بالکل کام نہ لیا جائے،
کتابوں کے مطالعہ کے بعد بہتر ہے کہ جو باتیں تقریر کے لیے اخذ کی گئی ہیں انھیں کاغذ پر بالترتیب لکھ لیا جائے، پھر اس خاکے کو ذہن کے خانوں میں مرتب کیا جائے۔
2. مقرر و خطیب جس زبان میں خطاب کرتا ہے اس زبان میں کامل مہارت اور اس کی باریکیوں سے واقفیت ضروری ہے، عموما ہند و پاکستان میں لوگ تقریر کے لیے اردو زبان کا استعمال کرتے ہیں؛ لہذا اس کے اسرار و رموز سے واقفیت نہایت ضروری ہے؛ ورنہ مذکر کے بجائے مؤنث اور مؤنث کے بجائے مذکر بول کر آپ سامعین کو خود پر ہنسنے کا موقع فراہم کریں گے، جیسا کہ بعض لوگ زبان سے ناآشنا ہوتے ہیں اور اسٹیج پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور خود کو ذلیل کرواتے ہیں، نیز اگر زبان صحیح نہیں ہوگی تو سامعین تک اپنی بات کیسے پہنچائی جا سکےگی؟ جب تک زبان نہ سیکھ لی جائے تب تک سامعین پر اپنے خیالات کی روشنی نہیں ڈالی جا سکےگی؛ لہذا زبان و ادب کے سیکھنے میں بھی کامل توجہ دی جائے۔
3. ایک مقرر کا چہرہ، اس کی آنکھیں اور اس کے اعضاء و جوارح اس کے دل کا آئینہ ہوتے ہیں، یعنی مقرر کے خیالات کا عکس اس کے چہرے، آنکھیں اور اعضا سے بھی ظاہر ہوتا ہے، تقریر میں فقط الفاظ ہی کافی نہیں ہوتے، یوں چند رٹے جملے کسی مجمع میں کہہ دینے سے کوئی مقرر نہیں بنتا؛ بلکہ مقرر اپنے اشارات و کنایات اور لہجے کا استعمال کرکے سامعین پر خاص اثر ڈالنا جانتا ہے، وہ اپنی آواز کے زیر و بم اور اتار چڑھاؤ کی رنگارنگی سے بھی سامعین کو محظوظ کرتا ہے؛ اس لیے ایک نو آموز مقرر کو چاہیے کہ دوران تقریر اپنی حرکات و سکنات اور اشارات و کنایات پر خاص توجہ دے، اس کے لیے باضابطہ مشق کرے، آئینہ کے سامنے کھڑے ہوکر تقریر کرے اور دیکھے کہ اس کے ہاتھ اور اعضاء و جوارح کی حرکت اس کے خیالات کی آئینہ داری کر رہی ہے یا نہیں۔
4. ایک مقرر کو چاہیے کہ جب وہ تقریر کرنے کے لیے جائے تو انتہائی وقار کے ساتھ جائے، عمدہ سے عمدہ کپڑے زیب تن کرے، خوشبو وغیرہ لگائے اور بالکل عالمانہ اور خطیبانہ وقار کو ملحوظ رکھے، ایسا کرنے سے قبل از تقریر ہی سامعین آپ کی شخصیت سے متاثر ہو جائیں گے؛ کیوں کہ لوگ پہلے آپ کی ظاہری ہیئت سے متاثر ہوتے ہیں۔
5. دینی مجالس و محافل کے خطاب میں ہمیشہ مستند و معتمد اقوال ہی پیش کریں، غیر مستند باتیں مثلا اسرائیلی یا موضوع روایات اور جھوٹے قصوں کہانیوں کو ہرگز پیش نہ کریں؛ بلکہ قرآن و حدیث اور صحابہ و سلف کے اقوال کی روشنی میں بات کریں؛ البتہ سامعین کی نشاط کو برقرار رکھنے کے لیے دلچسپ حکایات و لطائف ذکر کر سکتے ہیں۔
6. تقریر کی ابتدا ایسے طریقہ پر کریں کہ سامعین توجہ دیے بغیر نہ رہ سکے، تقریر کا ابتدائیہ نہایت شاندار و جاندار ہونا چاہیے، شروعات ایسی ہونی چاہیے کہ سامعین کے دل میں آپ کی باتیں تیر کی مانند پیوست ہو جائیں، اس وقت کے رواں دواں خیالات کے مطابق تقریر کی ابتدا کیجیے، اور ابتدا ہی میں گھن گرج سے پرہیز کریں۔
7. بعض لوگ کسی شہرت یافتہ مقرر کا لہجہ پکڑ لیتے ہیں اور اسی کے مطابق تقریر کرنے لگتے ہیں، آپ ایسی بیوقوفیت ہرگز نہ کریں کسی کی نقل سے آپ اس کی جگہ نہیں لے سکتے ہیں، آپ خود اپنا انداز اور لہجہ پیدا کیجیے؛ کیوں کہ اصل اصل ہوتا ہے اور نقل نقل ہی ہوتا ہے؛ لہذا آپ اپنے مخصوص انداز و لہجے کو لیکر اس میدان میں آگے بڑھیں۔
8. دوران تقریر کسی خاص لفظ کو تکیہ بنانا لینا اور بار بار دہرانا معیوب ہے، اگر کسی بات کا سامعین پر زور ڈالنا ہو تو بجائے بار بار دہرانے کے مترادفات کے استعمال کو ترجیح دیجیے۔
9. ایک مقرر کے لیے اس کا حافظہ اور آواز نہایت اہم ہتھیار ہیں؛ لہذا ان کی حفاظت اور تقویت کے لیے بھی جتن کرنے چاہییں، اور ایسی چیزوں سے ہمیشہ پرہیز کرنا چاہیے جو حافظہ اور آواز کے لیے مضر ہو۔
اسے بھی پڑھیں: تقریر کرنے کا صحیح طریقہ
تحریر کی طوالت کے سبب ان چند نکات پر ہی اکتفا کیا گیا ہے، ان شاء اللہ مزید تحاریر بھی اس مناسبت سے شائع ہوتی رہے گی؛ لہذا ہمیں فالو ضرور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: تقریر کی تیاری کیسے کریں؟
0 تبصرے
تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!