Header Ads Widget

تقریر کی تیاری کیسے کریں؟

 تقریر کی تیاری کیسے کریں؟


تقریر کی تیاری کیسے کریں



تقریر و خطابت کی اہمیت و افادیت تو صبح روشن کی طرح عیاں ہے، اس پر مزید خامہ فرسائی کرنا قارئین کے وقت کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
زیرِ نظر تحریر در حقیقت ایسے چند نکات پر مشتمل ہے جن کے ذریعے ایک مقرر اور خطیب کو تقریر و خطابت کی تیاری میں رہنمائی حاصل ہوگی۔
 مقرر جس قدر تندہی، جانکاہی، محنت و مشقت اور دلچسپی کا مظاہرہ اپنی تقریر کی تیاری میں کرتا ہے اسی قدر اس کی تقریر میں خوبصورتی، رنگینی، گہرائی اور اثر انگیزی پیدا ہوتی ہے؛ لیکن یہ تیاری بھی ایک منظم اور مرتب طریقے پر ہونا چاہیے؛ چناں چہ ہم یہی جانیں گے کہ تقریر کی تیاری کیسے کریں یا تقریر کی تیاری کا طریقہ کیا ہے؟



تقریر کی تیاری کے پانچ طریقے

جب بھی آپ کو کسی موضوع پر تقریر کرنے کا موقع ملے تو اس کی تیاری کے لیے باضابطہ وقت نکالنا چاہیے؛ تاکہ آپ ذیل میں ذکر کردہ پانچوں مراحل پر عمل پیرا ہو سکیں اور تقریر کی بہتر تیاری کر سکیں۔


1. مواد تلاش کریں

مواد کی فراہمی کے لیے سب سے پہلے موضوع کی مناسبت سے آیات قرآنی کو جمع کر لیا جائے پھر اسی طریقے پر احادیث نبوی کا ایک ذخیرہ بھی تیار کر لیا جائے، نیز صحابہ کے واقعات، بزرگوں اور اسلاف کے اقوال و حکایات اور موضوع سے متعلق اپنے تجربات و مشاہدات کو بالتربیت جمع کر لیا جائے، اگر شاعری سے دلچسپی ہے اور شاعری کہنے کا ڈھنگ معلوم ہے تو چند ایسے اشعار بھی جمع کر لیا جائے جنھیں دورانِ تقریر مناسب موقع و محل میں پیش کیا جا سکے، مواد کی فراہمی کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے اپنے ذہن اور یادداشت میں موجود مذکورہ چیزوں کو تلاش اور ٹٹول کر جمع کر لیا جائے اور کتابوں کی جانب مراجعت کرکے اپنی باتوں کو مدلل کر لیا جائے، اس کے بعد مزید مواد کے لیے مطالعہ و کتب بینی کا سہارا لیا جائے، دورِ حاضر میں نام نہاد مقررین مطالعہ سے جی چراتے ہیں اور سنی سنائی، غیر مدلل اور غیر مستند واقعات و اقوال بیان کرکے عوام کی واہ واہی وصول کرتے ہیں، ایسے لوگوں کو تقریر نہیں محض لفاظی آتی ہے اور اسے وہ ایک پیشہ کے طور پر استعمال کرکے عوامی اجلاس و مجالس میں جاکر پیسوں کا لفافہ وصول کرتے ہیں۔
  یاد رہے اگر بہترین، سنجیدہ اور باکمال مقرر بننا چاہتے ہیں تو مواد کو جمع کرنے میں کاہلی، سستی اور غفلت و بے اعتنائی کا مظاہرہ نہ کرنا چاہیے؛ ورنہ ایک بہترین مقرر بن کر ابھرنے کی آرزو محض آرزوئے خام ہوکر رہ جائےگی۔

2. مواد کی خاکہ سازی

جب موضوع کی مناسبت سے اچھا خاصا مواد جمع ہو جائے تو اب مرحلہ ہے اس کی خاکہ سازی اور شیرازہ بندی کا، جمع کردہ مواد کی کی ترتیب و وضع نہایت ضروری ہے، خاکہ بندی کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے مواد کو اچھی ترتیب کے ساتھ ذہن کے مختلف خانوں میں جمع کریں؛ کیوں کہ اب آپ کے ذہن کی لائبریری میں مختلف خیالات و نظریات، احساسات و مشاہدات اور مطالعات و تجربات کے مرقع پڑے ہوئے ہیں، اب ان میں سے کس کو کس موقع پر پیش کرنا ہے اس کی تعیین ضروری ہے؛ تاکہ دورانِ تقریر تقریر کی حسنِ ترتیب اور تسلسل باقی رہے اور تقریر سامعین کے ذہن و دل پر نقش ہوتی جائے، بغیر خاکہ سازی کے تقریر کرنے میں مضامین باہم گڈمڈ اور خلط ملط ہو جائیں گے اور سامعین بس آپ کا منھ تکتے رہ جائیں گے۔

3. مواد کی قلمبندی

جب آپ دونوں مراحل کو بحسن و خوبی انجام دیکر فارغ ہو جائیں تو اب مرحلہ آتا ہے مواد اور میٹریل کو زیورِ تحریر سے آراستہ کرنے کا، یعنی اپنی تقریر کو لکھنے کا، لکھنے میں خاکہ سازی کی ترتیب کو قائم رکھیں، سب سے پہلے ابتدائیہ لکھیں جہاں سے آپ اپنی تقریر کی ابتدا کریں گے، اس کے بعد مرکزیہ یعنی اصل بات جو آپ بیان کرنا چاہتے ہیں، پھر تقریر کا اختتامیہ لکھیں، اور پھر تنقیدی طور پر اس پر نظر ڈالیں اور جہاں جہاں حذف و اضافہ کی گنجائش معلوم ہوا وہاں حذف و اضافہ بھی کریں۔
لکھنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ جو خاکہ آپ کے ذہن کے آبگینے میں موجود تھا وہ تحریر کی شکل اختیار کر لےگا اور ضائع ہونے یا ترتیب کے خلط ملط ہونے سے محفوظ رہےگا۔
 جو افراد مقابلہ جاتی تقریروں میں حصہ لیتے ہیں ان کے لیے لکھنا تو ناگزیر ہے؛ البتہ جو لوگ عام مجمع میں خطاب کرنا چاہتے ہیں وہ اگر اپنے ذہن میں تیار کردہ خاکہ کے تئیں پر اعتماد ہیں کہ ذہن میں باقی رہےگا تو ان کے لیے لکھنا اس قدر ضروری نہیں ہے؛ تاہم بہتر یہی ہے کہ اپنی تقریر قلمبند کر لیں۔

4. ذہن نشیں کرنا

اگر یہ تینوں مراحل طئے ہو جائیں تو اب آپ کو یہ کرنا ہے کہ اپنی تیار کردہ تقریر کو ذہن نشیں کریں؛ تھوڑے بہت تجربہ کار مقررین کے لیے ذہن نشیں کر لینا ہی کافی ہے؛ لیکن اگر کوئی نو آموز مقرر ہے تو پھر تقریر کا اکثر حصہ زبانی یاد کرنا ضروری ہے، البتہ رٹ کر تقریر کرنا محض اپنے خوف کو دور کرنے اور تجربہ پانے کے لیے ہو، اس کے بعد رٹ کر تقریر کرنے کی عادت چھوڑ دینی چاہیے، بعض مقررین خصوصا طلبۂ مدارس کو دیکھا گیا ہے وہ رٹ کر ہی تقریر کرنے کے عادی ہوتے ہیں حالاں کہ اگر وہ چاہیں تو از خود تقریر کی تیاری کر سکتے ہیں؛ لہذا انھیں بھی چاہیے کہ زمانۂ طلبِ علمی سے ہی خود سے تیار کردہ تقریر کرنے کی مشق کرے؛ تاکہ آئندہ اس استعداد میں مزید نکھار پیدا ہو۔


5. مشق کرنا

اب تقریر کی تیاری کا آخری مرحلہ آتا ہے اور وہ ہے مشق، کسی بھی فن میں مہارت بغیر مشق و تمرین اور محنت و مزاولت کے حاصل نہیں ہو سکتی ہے؛ چناں چہ اس آخری مرحلے میں بھی مقرر کو چاہیے کہ تقریر کی مشق میں سعیِ بلیغ اور محنت پیہم کا مظاہرہ کرے، بار بار اپنے خیال میں اپنی تقریر کو دوہرائے، بہتر ہے کہ تنہائی میں شیشے کے سامنے سامعین کا تصور کرکے تقریر کی مشق کرے اور اپنی آواز کے زیر و بم، لہجہ کے اتار چڑھاؤ اور اعضا و جوارح کی حرکات و سکنات پر توجہ مرکوز کرے اور جہاں خامی یا کوتاہی نظر آئے اس کی اصلاح کرے، اس بات کی خوب سے خوب کوشش ہو کہ میری تقریر بلیغ اور مؤثر ہو ایسی کہ سامعین کے دل میں اترتی چلی جائے، ساتھ ساتھ صحتِ تلفظ، حسنِ ادا، لہجہ کی عمدگی اور آواز  پر خصوصی توجہ دی جائے کہ ان کے بغیر تقریر میں اثر انگیزی پیدا نہیں ہو سکتی ہے۔





ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے