Header Ads Widget

چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) کیا ہے؟ | What is chat GPT explained in urdu

چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) کیا ہے؟ 


چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) کیا ہے؟

از: عبدالعلیم دیوگھری

مصنوعی ذہانت (Artificial intelligence)  کی روز افزوں ترقی نے انسانی دماغ کو حیرت و استعجاب میں ڈال رکھا ہے، بالخصوص جب سے چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) نام کا اے آئی چیٹ بوٹ ایجاد پذیر ہوا ہے، تب سے وہ ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سائنس سے دل چسپی رکھنے والوں کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے، اس چیٹ بوٹ کے حوالے سے لوگ مختلف قسم کی آرا ظاہر کر رہے ہیں، جہاں کچھ لوگ اس کو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک مفید اور خوشگوار انقلاب کے طور پر دیکھ رہے ہیں وہیں کچھ لوگ اسے انسانیت کے حق میں مضر گردان رہے ہیں۔
آخر چیٹ جی بی ٹی (Chat GPT) کیا ہے اور مستقبل میں اس کے کیا مثبت یا منفی امکانات و نتائج ظاہر ہو سکتے ہیں؟ آئیے اختصار کے ساتھ اس چیز کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) کیا ہے؟ 

چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) کو مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی (Open A.I) نے 30 نومبر 2022 کو لانچ کیا تھا، یہ چیٹ بوٹ ایک ورچوئل اسسٹینٹ (Virtual assistant) کے طور پر کام کرتا ہے، جو صارف کے ہر قسم کے سوالوں کے جواب دیتا ہے، یہ گوگل سے بالکل مختلف ہے؛ کیوں کہ گوگل سوالوں کے جواب نہیں دیتا؛ بلکہ وہ ایک سرچ انجن کے طور پر کام کرتا ہے اور صارف کے سوال سے مطابقت رکھنی والی ویب سائٹس کی جانب رہنمائی کر دیتا ہے، جب کہ چیٹ جی پی ٹی از خود سوالوں کے جواب دیتا ہے، وہ جواب کے لیے انٹرنیٹ پر موجود معلومات (Data base) کا استعمال کرتا ہے، اس کے اندر ڈیٹا اور کمپیوٹنگ تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ لفظوں کو معنی خیز انداز میں ترتیب دیتا ہے پھر الفاظ و معلومات کو صحیح طرز پر سمجھ کر اس کا جواب دیتا ہے، دنیا کے تقریبا بیشتر معروف زبانوں میں اسے لانچ کیا جا چکا ہے؛ تاہم اس کا اصلی جوہر انگریزی زبان کے اندر ہی دیکھا جا سکتا ہے، اردو اور عربی میں بھی اسے آزمایا جا سکتا ہے۔
اس چیٹ بوٹ کا استعمال (https://chat.openai.com)
 پر لاگ ان کرکے کیا جا سکتا ہے، یہ بالکل مفت ہے۔ انٹرنیٹ پر اس کے صحیح استعمال کے حوالے متعدد ویڈیوز اور کورسز موجود ہیں ان سے رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

مستقبل میں اس کے امکانات

اس چیٹ بوٹ کے حوالے سے لوگ متعدد اندیشے ظاہر کر رہے ہیں، مشہور عالمی اخبار نیویارک ٹائمس (New York times) میں ایک مضمون نشر ہوا تھا اس میں لکھا تھا کہ اس قسم کے مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والے ایجادات سے تعلیم و تعلم، ڈیجیٹل سکیورٹی؛ حتی کہ جمہوریت وغیرہ بھی متاثر ہو سکتی ہے، اس میں مزید لکھا گیا کہ جو رائے پہلے کسی انسان کی ہوتی تھی ممکن ہے کہ وہ اب ایک مصنوعی روبوٹ کے ذریعے تیار کردہ کوئی منطق ہو۔
نیز برازیل کے فیڈرل یونی ورسٹی (Federal university) کے ایک ریسرچر یوری لیما کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانوں؛ بالخصوص اسٹوڈینٹس کو سائی بورگ (Cyborg) (آدھا انسان، آدھی مشین) میں تبدیل کر سکتی ہے۔ نیز لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے انسانوں کے سوچنے سمجھنے، غور و فکر کرنے اور تحقیق و جستجو کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ بعض لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس کی وجہ سے روزگار کے بہت سے مواقع ختم ہو جائیں گے؛ چناں چہ حال ہی میں عالمی اقتصادی فارم (World economic forum) نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ انسانوں اور مشینوں کی باہمی کشمکش کے نتیجے میں 2025 تک 8.5 کروڑ نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔
وہیں دوسری طرف بہت سے افراد اس کو ایک مفید ٹول (Tool) کے طور پر دیکھ رہے ہیں جس سے انسان اپنے بہت سے کاموں میں مدد حاصل کر سکتا ہے، مثلا: اپنے سوالوں کے جواب حاصل کرنا، کسی بھی موضوع پر مضمون یا اسکرپٹ وغیرہ لکھوانا، تعلیم و تعلم سے متعلق امور میں مدد حاصل کرنا وغیرہ۔
اس کے فوائد کا درست اندازہ اس کے استعمال کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔

14 مارچ 2023 کو اوپن اے آئی کمپنی نے چیٹ جی پی ٹی کا دوسرا ورزن  GPT 4 لانچ کیا جو GPT 3 سے بڑے پیمانے پر آگے ہے، اس میں مزید بہت سے نئے فیچرس شامل کیے گئے ہیں؛ البتہ اس کو استعمال کرنے کے لیے ماہانہ 20$ یعنی تقریبا 1400 سو ہندوستانی روپیے صرف کرنے ہوں گے، اس کے متعلق مزید معلومات انٹرنیٹ کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے