Header Ads Widget

رمضان کی فضیلت و اہمیت پر تقریر

رمضان کی فضیلت و اہمیت پر تقریر 

رمضان کی فضیلت و اہمیت پر تقریر

ماخوذ: تقاریر رمضان و عیدین
تالیف:حبیب الرحمن یوسف بانکوی 

حامدا و مصلیا 
امابعد! 
قال اللہ تبارک و تعالی: يايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون. (سورة البقرة)
  
بہت دن سے مسلمان منتظر تھے جس مہینے کے
بڑی عظمت بڑی شوکت سے وہ رمضان آ پہنچا

معزز بزرگان اسلام و حاضرین مجلس!
اللہ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر و احسان ہے کہ اس نے مجھے آپ حضرات کے سامنے نہایت ہی متبرک اور عظیم الشان ماہ رمضان شریف کی آمد پر چند منٹ بیان کرنے کا موقع عنایت فرمایا، اللہ تبارک و تعالی سے دعا فرمائیے کہ مجھے صحیح صحیح بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو سننے سے زیادہ عمل کرنے کی توفیق بخشے۔ (آمین)
ابھی ابھی میں نے قران مجید کی ایک آیت تلاوت کی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی پرہیزگار بن جاؤ۔
حضرات گرامی!
رمضان المبارک کا مہینہ اسلامی کیلنڈر کے اعتبار سے بہت ہی مشہور و معروف مہینہ ہے رمضان کا مہینہ ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے، رمضان کی فضیلت و برتری کو بتلانے کے لیے یہی کافی ہے کہ اللہ تعالی نے رمضان کو اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔
رمضان عربی لفظ ہے، رمض کے معنی لغت میں جلانے اور خاکستر کر دینے کے آتے ہیں، جس طرح آگ لکڑی کو جلاکر راکھ کر دیتی ہے، ٹھیک اسی طرح رمضان انسانوں کے گناہوں کو نیست و نابود کر دیتا ہے
انسانی دلوں پر غلط کرتوت کی وجہ سے جو زنگ اور میل کچیل جم جاتا ہے یہ رمضان میل اور گندگیوں سے انسان کو صاف ستھرا کر دیتا ہے۔
 محترم بزرگو اور دوستو!
 ہمارے آقا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت ملنے کے بعد 13 سال تک مکہ معظمہ ہی میں لوگوں کو احکام خداوندی سناتے اور اس کی تبلیغ کرتے رہے، لیکن جب مکہ کے باشندوں نے ْآپ کو ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ چھوڑ کر مدینہ تشریف لے آئے تو یہاں سب سے پہلے عاشورہ کا روزہ فرض ہوا تھا؛ لیکن ہجرت سے ڈیڑھ سال بعد 10 شعبان 2 ہجری کو رمضان کے روزوں کی فرضیت کا حکم نازل ہوا اور صوم عاشورہ کی فرضیت ختم کر دی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان فرما دیا کہ اب جو چاہے عاشورہ کا روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔

علمائے کرام نے لکھا ہے جب حضرت آدم علیہ السلام نے جنت میں وہ گیہوں کا دانہ یا پھل کھا لیا جس سے اللہ نے منع فرمایا تھا، تو حضرت آدم علیہ السلام کے پیٹ میں اس کا اثر پورے مہینے تک باقی رہا تھا پھر جب اللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول فرمائی تو کفارے کے طور پر اتنے ہی دن کے روزے رکھنے کا بھی حکم دیا بس وہی حکم ان کی اولاد کے لیے بھی مقرر ہو گیا اور مکمل ایک مہینہ روزہ رکھنے کا حکم نازل ہوا۔
 سامعین کرام!
 رمضان المبارک کا مہینہ چونکہ قدرت الہی کی جانب سے بیش بہا تحفہ اور عطیہ ہے، اس کا ایک ایک دن اور ایک ایک ساعت اور ایک ایک لمحہ بھی انتہائی قیمتی اور قابل قدر ہے، اس کی اہمیت کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان شروع ہونے سے پہلے ہی صحابہ کرام کو جمع کر کے تقریر فرمایا کرتے تھے اور رمضان کی وقعت اور اس کی قدر و قیمت سمجھاتے ہوئے اچھے عملوں کا شوق دلاتے تھے۔

چناں چہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رمضان کا مہینہ قریب آیا اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 
لوگو! رمضان کا مہینہ آرہا ہے جو بہت برکتوں کا مہینہ ہے، اللہ تعالی اس میں تمہاری طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے اور تم پر اپنی رحمت نازل کرتا ہے، گناہوں کو بخشتا ہے اور دعائیں قبول کرتا ہے، تمہارے نیکیوں میں ایک دوسرے سے بڑھنے کو دیکھ کر فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے؛ لہذا تم خدا کو اپنی نیکیاں دکھاؤ، بڑا ہی بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینے میں بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جائے۔
 اس حدیث کے اندر پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ خداوند قدوس بندوں کی اطاعت کو دیکھ کر فرشتوں کے سامنے فخر کرتے ہیں اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا اور فرشتوں سے خبر دینے کے طور پر ارشاد فرمایا تھا:
إني جاعل في الأرض خليفة کہ زمین پر اپنا نائب پیدا کرنا چاہتا ہوں، تمہاری کیا رائے ہے؟ تو فرشتوں نے بیک زبان ہو کر کہا تھا أتجعل فيها من يفسد فيها ويسفك الدماء کہ اے میرے رب کیا آپ زمین میں ایسے لوگوں کو بسائیں گے جو زمین میں فتنہ فساد مچائیں گے آپس میں خون ریزیاں کریں گے اور ایک دوسرے پر ظلم، حق تلفی اور برہمی جن کا شیوہ ہوگا تو اللہ تعالی نے فرمایا: إني أعلم مالا تعلمون کہ جاؤ تمہیں کیا خبر مجھے سب معلوم ہے مجھے ان تمام چیزوں کی خبر ہے جس کو تم نہیں جانتے اس لیے اب اس کے بندے جب خدا کی اطاعت کرتے ہیں تو اللہ پاک خوش ہو کر فرشتوں سے کہتا ہے کہ دیکھو یہ وہی آدم ہے جس کے بارے میں تم نے فساد اور خون ریزی کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔
محترم حضرات!
ذرا غور کیجئے کہ ہم تھوڑی سی نیکی کر کے اللہ کے کتنے مقبول اور پیارے بن جاتے ہیں کہ فرشتوں جیسی مقدس مخلوق کے سامنے خالق دو جہاں ہمارا تذکرہ کر کے فخر کیا کرتے ہیں، اب بھی اگر ہم نے اپنے آرام و راحت میں لگ کر اطاعت و فرمانبرداری میں اور نیکیوں میں غفلت شعاری سے کام لیا تو کتنا نقصان ہوگا اور کتنے قیمتی وقت کو ہم ہاتھ سے کھو دیں گے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے محبوب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ بڑا ہی بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینے میں بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جائے۔ رمضان کی فضیلت کے بارے میں بے شمار احادیث منقول ہیں چنانچہ بخاری شریف کی ایک حدیث ہے: من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه و في رواية ما تأخر پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا کہ جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھے، اس کے اب تک کے تمام گناہ بخش دیے گئے اور ایک روایت کے مطابق اس کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں، یعنی اب تک جو گناہ ہو چکے ہیں وہ بھی اور جو آئندہ ہوں گے وہ بھی سب معاف کر دیے گئے،  اور یہ اتنی بڑی فضیلت ہے کہ بہت کم کسی عمل پر اس کی خوشخبری دی گئی ہے، پچھلے گناہوں کی معافی تو عقل تسلیم کرتی ہے لیکن نہ کردہ گناہوں پر مغفرت کا یہ عظیم الشان اعلان دل کو کھٹکتا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں، حدیث میں ہمیں بتلایا جا رہا ہے کہ ایسے شخص کو گناہوں سے بچنے کی توفیق مل جاتی ہے اور پیش آنے والے گناہوں سے بچنے کی توفیق کا عطا ہونا مغفرت کا ہی درجہ رکھتا ہے، ہم اس توفیق کو بھی مغفرت کی برابری کا درجہ دے سکتے ہیں۔ اسی طرح سید البشر جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ماہ کی فضیلت بیان فرماتے ہوئے ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا سید الشھور رمضان کہ سب مہینوں کا سردار رمضان ہے کیونکہ ماہ رمضان اتنی خصوصیات کا حامل ہے جس سے یقینا دوسرے مہینے عاری ہیں، شب قدر جس کو قران نے خیر من الف شہر کہا ہے وہ اس کی گود میں پایا جاتا ہے  کتاب مقدس کا نزول سمائے دنیا پر اسی ماہ میں ہوا ثواب کی کثرت  مبتلائے عذاب کی خلاصی، شیطانوں پر پابندی اور توفیق و اطاعت جیسی نعمتوں کا نزول رمضان کی سیادت کے لیے کافی ہے۔ رمضان کے دنوں میں معمولی نیکی بھی عند اللہ بے پناہ مقبول اور قابل قدر ہوتی ہے، چھوٹی عبادت بھی بارگاہ الہی میں بے انتہا قدر و منزلت کی حامل ہوتی ہے، ان دنوں میں مسلمانوں کا اٹھنا، عبادت کے لیے بیٹھنا، چلنا، پھرنا، سونا، جاگنا اور کھانا پینا ہر ایک زیادتی ثواب کا باعث ہوتا ہے اور ہر ایک کے بدلے اللہ تعالی اپنے بندوں کو بے انتہا اجر و ثواب عطا فرماتے ہیں نفلی عبادت کا ثواب فرض کے برابر ہو جاتا ہے اور فرض نماز کا ثواب ستر درجہ بڑھ جاتا ہے اسی کو لسان نبوت نے فرمایا:
من تقرب فيه بخصلة من الخير كان كمن أدى فريضة فيما سواه، و من أدى فريضة فيه كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه.
 کہ جو شخص اس مہینے میں کوئی نفلی عبادت کرے اس کا ثواب اتنا ہے جتنا غیر رمضان میں فرض کا، اور جس نے اس مہینے میں کوئی فرض عبادت انجام دیا اس کو غیر رمضان کے ستر فرضوں کے برابر ثواب ملے گا، سبحان اللہ! کس قدر رمضان میں بندوں پر ثواب لٹایا جاتا ہے، اور خالق کائنات جو رحمن اور رحیم بھی ہیں ان کی ذات سے کوئی مستبعد نہیں اور کوئی تعجب خیز امر بھی نہیں؛ کیونکہ اوقات کے بدلنے سے چیزوں کی قدر و قیمت بھی بدل جاتی ہے جس طرح سونا اور چاندی پہلے زمانے میں کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتے تھے اور عام طور پر لوگوں میں رائج تھے، انسانوں میں کہیں بھی اجنبیت کی نگاہ سے نہیں دیکھی جاتی تھی لیکن حالات بدلے، تقاضے میں تغیر ہوا، ضرورت بڑھنے لگی اور قدر و قیمت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا۔ اسی طرح فرض نماز کا ثواب بھی مقام کے اعتبار سے متفاوت ہوتا ہے بیت المقدس میں مسجد نبوی اور بیت اللہ شریف کے اندر ایک وقت کی نماز اپنے گھر نماز پڑھنے سے بہتر اور افضل ہے، ٹھیک اسی طرح خالق دو جہاں نے رمضان کی اہمیت کے پیش نظر بے انتہا اجر و ثواب کا وعدہ کیا ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ بارگاہ الہی کی طرف متوجہ ہو سکیں اور امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افراد حصول جنت کے لیے ہموار راستہ طے کریں، اس لیے قربان جائیے دین اسلام پر اور تاجدار بطحا کے لائے ہوئے مذہب پر جس کی فطرت میں رفق، نرمی، رحمت شفقت کا مادہ رکھا ہے۔
 رمضان کا ایک فرض ہے ستر فرائض کے برابر ہے

 دوستو!

 ہمیں کثرت ثواب کے لیے بیت اللہ اور مسجد نبوی کا سفر نہیں کرنا ہے کوئی ویزہ نہیں کوئی پاسپورٹ نہیں، گھر بیٹھے ہماری عبادت بے انتہا اجر و ثواب کا حقدار ہو جاتی ہے، کتنا افسوس ہے ان حضرات پر، جو رمضان کا چاند دیکھنے کے بعد بھی سست رہتے ہیں، جن کی حرکت میں تیزی پیدا نہیں ہوتی، طلب میں اضافہ نہیں ہوتا، رمضان میں بھی مسجد سے دور رہتے ہیں، اور کتنے ہی خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ایک ایک ساعت اور ایک ایک لمحے کی قدر کرتے ہیں، رمضان کے اوقات کو ضائع ہونے نہیں دیتے یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ جنت کے ایک خاص دروازے باب ریان سے داخل ہوں گے اور فرشتے ان کا استقبال کرتے ہوں گے۔

برادران محترم!
 دراصل یہ مہینہ عبادتوں کا موسم بہار ہے، جس طرح ہر کھیتی اپنے موسم میں خوب پھلتی پھلتی ہے، اسی طرح اس مہینے میں عبادت خوب بڑھتی ہے اور بندوں کو اطاعت کی خوب توفیق الہی ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ اور دنوں کی بہ نسبت رمضان شریف کا بہت اہتمام کرتے ہیں، کام دھندا تجارت اور زراعت و کاشتکاری تو ہمیشہ ہوتی ہی رہتی ہے، رمضان کا مقدس مہینہ سال میں ایک مرتبہ نصیب ہوتا ہے پتہ نہیں کہ دوبارہ ایام رمضان کس کے مقدر میں لکھے ہوئے ہیں اور کس کا مقدر محروم کیا گیا ہے کسی کو بھی نہیں معلوم۔

 دوستو اور بزرگو!
 رمضان المبارک ہی ایک ایسا عظیم الشان مہینہ ہے جس میں آسمانی تمام کتابیں نازل ہوئیں حتی کہ سب سے آخری اور ابدی کتاب قران شریف جس نے تمام پچھلی کتابوں کو منسوخ کر دیا اور پوری دنیا کی سوتی قوموں کو فعال و متحرک بنا دیا وہ بھی اسی مہینہ میں نازل ہوا، اسی کو خالق کائنات نے فرمایا شهر رمضان الذي أنزل فيه القرآن رمضان المبارک ہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں انسانیت کی ہدایت کے لیے قران کریم کا نزول ہوا رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر انسانوں کی آزادی کا پروانہ صحیفوں کی شکل میں پہلی یا تیسری رمضان کو ملا، رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے میں آزادی کا یہ قانون زبور کی صورت میں بارہ یا اٹھارہ رمضان کو ملا، رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں موسی علیہ السلام کو توریت کے نام سے چھ رمضان کو قانون الہی ملا، رمضان ہی وہ مہینہ جس میں عیسی علیہ السلام کو تیرہ رمضان کو صحیفہ انجیل ملا۔

 مبارک ہے وہ انسان جن کی خاطر اس مہینہ میں
 کلام اللہ لے کر دولت صلح و پیام آیا

 حدیث شریف میں آیا ہے کہ روزہ اور قران مجید دونوں بندے کی شفاعت کریں گے، روزہ کہے گا اے پروردگار میں نے دن کے وقت اس کو کھانے پینے سے اور نفسانی خواہشات پوری کرنے سے روکے رکھا تھا، آپ اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرمائیے اور قران مجید کہے گا میں نے رات کے وقت اس کو نماز کے اندر اور تراویح کے اندر تلاوت کی وجہ سے جگائے رکھا تھا، اس لیے اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرمائیے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ان دونوں کی شفاعت روزے دار کے حق میں قبول کر لی جائے گی۔ اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کو قران سے کس قدر مناسبت ہے، اور آپسی جوڑ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر سال رمضان میں حضرت جبرائیل آتے اور پیغمبر علیہ السلام کے ساتھ قران شریف کا دور کرتے تھے، اور اس کا بہترین طریقہ تراویح ہے اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ رمضان کے بعد میں قران پاک بھی پورا ہو جاتا ہے، اور غیر حافظ تراویح میں سن کر قرآن پورا کر سکتے ہیں، مگر مشکل یہ ہے کہ ہم لوگ تراویح بوجھ سمجھ کر پڑھتے ہی نہیں اور پڑھتے بھی ہیں تو یہ سمجھتے ہیں کہ خدا کی پناہ ہم کس جال میں پھنس گئے۔

میرے دوستو!
کس قدر غیرت اور افسوس کی بات ہے کہ سال بھر میں تو ایک مرتبہ رمضان کا مقدس مہینہ نصیب ہوتا ہے اور اس میں بھی 24 گھنٹے کا اکثر وقت اپنے ہی کاموں میں لگا دیتے ہیں اگر ہم تراویح میں تھوڑی سی مشقت ہی برداشت کر لیں تو کیا حرج اور نقصان ہے جب ہم نماز کے لیے مسجد میں آ ہی جاتے ہیں تو آدھ ایک گھنٹہ اور سہی، اتنی جلدی کر کے کیوں قران کی برکت سے محروم رہیں، حضرت مولانا احمد سرہندی رحمہ اللہ نے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ رمضان جامع جمیع خیرات و برکات ہے اور قران جامع جمیع کمالات ہے، اور شب قدر اس مہینہ کا خلاصہ اور لب لباب ہے؛ لہذا جو شخص یہ مہینہ جمعیت کے ساتھ گزارے گا وہ تمام سال جمعیت کے ساتھ گزارے گا اور خیر و برکات سے مالا مال ہوگا۔
ہمیں چاہیے کہ ہم مکمل طور پر رمضان کے استقبال کے لیے تیار ہو جائیں، غفلت کی نیند میں ہم نے پورا سال گزارا اور گنوا دیا، اب ہم عبادت اور بندگی کے لیے پورے طریقے پر بیدار ہو جائیں ہم نے 11 مہینے اللہ کے احکام کو پامال کر کے بسر کیا، اب وقت آگیا ہے کہ اس مبارک مہینہ میں اس کی تلافی کریں ہم نے اللہ کی نافرمانیاں کر کے اپنے نامہ اعمال سیاہ کر لیا ہے، اب ہمارا قافلہ نیکیوں اعمال صالحہ اور بھلے کاموں کی طرف روانہ ہو جائے گا، اگر گناہوں کا خیال آتا ہے تو ہم اسے پختہ ارادہ کی تلوار سے کاٹ دیں گے، اگر ہمارا نفس اور جی برائیوں پر ابھارتا ہے تو اسے بےرحمی سے کچل ڈالیں گے۔
 ہاں لوگو!
آؤ ہم عہد کریں کہ ہماری زندگی کا یہ مہینہ نیکیوں اور بھلائیوں سے مالامال ہوگا ہماری زندگی کا یہ مختصر وقت اور یہ تھوڑا سا وقفہ وہ ہرا بھرا باغ ہوگا جس میں عبادت و صدقات اور اطاعتوں کے پھول کھل رہے ہوں گے تاکہ ہمارا آقا ہمارا خدا اسے دیکھ کر خوش ہو جائے اور اب اس دعا کے ساتھ اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

مبارک ہو سب کو مبارک مہینہ
بنے سب کی خاطر یہ جنت کا زینہ
عبادت کی توفیق ایسی خدا دے
کہ نازل ہو بےچین دل پر سکینہ

وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے