Header Ads Widget

حالات کی سنگینی اور بریلویوں کی ہٹ دھرمی

 حالات کی سنگینی اور بریلویوں کی ہٹ دھرمی


حالات کی سنگینی اور بریلویوں کی ہٹ دھرمی

تحریر: غلام رسول جامتاڑوی

اس وقت ہندوستان کے حالات بڑے پر آشوب ہیں، بالخصوص مسلمانوں پر ظلم واستبداد کا سیلاب آیا ہوا ہے، عدالتیں بہری،گونگی اور اندھی ہوچکی ہیں،حق و باطل میں کوئی امتیاز نہیں رہا، ہر طرف سے مسلمانوں کی چیخ و پکار ہے اور ان کی کسمپرسی کا عالم یہ ہے کہ ان کے حق میں بولنے کے لیے عدالتوں نے بھی خاموشی اختیار کرلی ہے، جن سے مظلوموں کے حق و انصاف کی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں، ایسے سنگین حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے علمائے دیوبند پیش پیش نظر آرہے ہیں، اور امت مسلمہ کو یکجا کرنے کی پیہم سعی و کوشش کررہے ہیں اور یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہےکہ علماء دیوبند کو جب بھی کسی فتنہ کا سامنا کرنا پڑا ہے، تو انھوں نے ہمیشہ اس فتنہ کی اساس تک پہنچ کر انتہائی حکمت عملی سے کام لیکر اس فتنہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کی ہے اور الحمدللہ اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں،مثلا برطانوی حکومت کو ہندوستان سے اکھاڑ پھینکنے میں سب سے زیادہ اہم کردار علمائے دیوبند کا ہی رہا ہے وغیرہ وغیرہ، اسی طرح اس وقت موجودہ حالات  کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے جملہ مکاتب فکر کو متحد ہونے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ اتحاد اس معنی کرکے نہیں ہے کہ تمام کے تمام دیوبندی بن جائیں یا بریلوی بن جائیں، یا پھر اہل حدیث، بلکہ مقصد اتحاد یہ ہے کہ یہ جو سامنے دشمن کھڑے ہیں، جن سے نقصان دیوبند یت ،بریلویت،اہل حدیث،اور دیگر فرقے کو بھی ہورہا ہے، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے، اب تنہا ان دشمنوں سے لڑنے کی سکت نہ تو بریلویوں کے اندرہے، نہ دیوبندیوں کے اندرہے، نہ اہل حدیثوں کے اندر ہے، اور نہ دیگر فرقے کے متعلقین کے اندر، اب عقل کا تقاضا یہ ہے کہ تمام فرقے مل کر دشمن کا مقابلہ کریں، اور یہی تفقہ فی الدّین بھی ہے، تاکہ دشمن کی جانب سے کسی کو نقصان نہ پہنچے۔

لیکن افسوس! ان بریلویوں کے پاس نہ تو عقل ہے، نہ سمجھ بجھ ہے، اور نہ انھیں تفقہ فی الدّین حاصل ہے،  یہ بات میں اس لئے کہ رہا ہوں کہ اکثر بریلوی اس وقت متحد ہونے سے پیچھے ہٹ رہےہیں اور وہی غلاظت اور خباثت علمائے دیوبند کے تئیں بک رہےہیں، جو آئے دن بکتے ہیں اور اب تو حد یہ ہوگئی کہ دیوبندیوں کی "موب لنچنگ " کرکے علمائے دیوبند پر سب و وشتم کرنے اور غلیظ ترین گالیاں دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، حالانکہ خود بھی نقصان اٹھا رہےہیں ہیں اور اسلام کو بھی نقصان پہنچا رہےہیں، لیکن انھیں اس کا شعور نہیں ہے اور ان شیطانوں کے پاس نہ تو کوئی بڑی تنظیم ہے کہ حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے اور نہ کوئی بڑا دینی مرکز ہے کہ اسلام کو زیادہ سے زیادہ پھیلایا جاسکے؛ بلکہ انھوں نے شریعتِ مطہرہ کے اندر جو بدعات وخرافات ایجاد کئے ہیں، شاید کسی نے اتنے ایجاد نہیں کئے، اور انھوں نے ملک وملت کو بے حساب نقصان پہنچایاہے۔

لہٰذا تمام مسلم زعماء اور لیڈروں کو چاہئے کہ وہ متعصب بریلویوں کو سمجھائیں بجھائیں تاکہ ہم وقت کے اسلام دشمنوں اور فرعونوں کی ظلمت و برریت سے نجات پا سکیں، ہماری ماؤں اور بہنوں کی عزت و آبرو داغ دار نہ ہوسکے اور اپنے مدارس و مساجد اور عبادت گاہیوں اور خانقاہوں کو مسمار ہونے سے بچایاجا سکے۔

اللہ تعالیٰ مسلمانانِ ہند کی حفاظت فرمائے، اسلام دشمنوں کو نیست ونابود کرے اور ان بریلویوں کو عقل سلیم عطا فرمائے،اور ان کے شرور وفتن سے تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے آمین یارب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. ہاں انگریزوں کے ملک سے بھگانے ہوسکتا ہے کہ کچھ بد مذہبوں ( دیوبندیوں)کا کچھ کر دار رہاہو مگر دیوبندیوں کے بڑے حضرات تو انگریزوں کے سچے دوست اور وظیفہ خوار تھے جیسے کہ مولانا اشرف علی تھانوی کو انگریزوں سے چھ سو روپے ماہوار وظیفہ ملتا تھا اور انگریز ان کو پادری صاحب کہتے تھے ،دیوبندیوں کےمولانااسماعیل دہلوی نے فتوا دیا کہ جو انگریزی حکومت کے خلاف لڑے تو اس کے خلاف جہاد فرض ہے چنانچہ وہ اور سید احمد رائے بریلوی ان سنی سرحد یپٹھانوں کے خلاف لڑنے نکل پڑے جو انگریزوں سے جہاد کر رہے تھے اور انھیں سنی پٹھان مسلمانوں کے ہاتھوں دونوں قتل ہوے ۔یہ اس طرح کے بہت حقائق دیوبندیوں کی کتابوں الافاضات الیومیہ وغیرہ میں موجود ہیں ۔انگریروں کے خلاف جہادکا فتوا سنی بریلوی علماء کرام نے دیا اور وہی انگریزوں کو بھگانے میں پیش پیش رہے

    جواب دیںحذف کریں

تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!