Header Ads Widget

آہ: والدین کی حق تلفی اور ہماری لاپرواہی

 آہ: والدین کی حق تلفی اور ہماری لاپرواہی

آہ: والدین کی حق تلفی اور ہماری لاپرواہی


از:📝 غلام رسول جامتاڑوی


یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے ، کہ اگر اولاد والدین کے احسانات کا بدلا چکانا چاہے تو نہیں چکا سکتی ہے، اس لئے کہ والدین کی طرف سے اولاد کے حق میں جس لیول کی شفقت و محبت، عنایت و عاطفت، الفت و مؤدت، حرمت و عزت، مہربانی و غم خواری، دل سوزی و ہمدردی اور نرم خوئی و نرم گو ئی کا اظہار ہوتا ہے۔ اس لیول کی یہ تمام صفات حمیدہ اولاد والدین کے حق میں ظاہر نہیں کرسکتی ہے، اسلئے کہ باری تعالی نے والدین کے اندر جس درجہ کی محبت رکھی ہے اولاد کے اندر اس کا فقدان ہے، پس اسی فرط محبت کی وجہ سے والدین اپنی اولاد کیلئے بے پناہ محنت ومشقت، مجاہدہ و ریاضت، کلفت و اذیت کو تحمل کرکے انتہائی دشوار کن اور سخت جاں فشاں مراحل کو طے کرجاتے ہیں اور بالخصوص ماں اپنے بچوں کیلئے اپنی جان تک کی بھی بازی لگا دیتی ہے، جیسا کہ اس حوالے سے ہزاروں واقعات موجود ہیں، راقم الحروف نے کچھ سال قبل شوشل میڈیا میں ایک خوفناک ایکسڈنٹ والی ویڈیو دیکھی تھی کہ ایک عورت زخموں سے چور چور ہے پورا بدن لہولہان ہے دونوں ٹانگیں ٹوٹی ہوئی ہیں سامنے شوہر بے ہوش پڑا ہے، ایسے سنگین حالات میں عورت نے سب سے پہلے اپنے بچے کے بارے میں پوچھا کہ میرا بچہ کہاں ہے کسی نے لاکر اس کی آغوش میں رکھ دیا جسے معمولی چوٹ آئی تھی اس ماں نے بچے کو بوسہ دیا اور سینے سے لگاکر اپنا دودھ پلانے لگی ایسے انگنت واقعات ہیں جو ماں کی گہری محبت پر شاہد ہیں۔


لیکن حیف در حیف آج والدین کے ساتھ جو سلوک اور رویہ اختیار کیا جارہا ہے وہ انتہائی تکلیف دہ اور نا قابل برداشت ہے، خصوصا نوجوانوں کا ایک طبقہ وہ ہے جو انتہائی بد تمیزی اور بے ہودگی سے والدین کے ساتھ پیش آتا ہے اورغایت درجہ کے  ناشائستہ اور بے ہودہ الفاظ اپنے ماں باپ کے تئیں استعمال کرتا ہے، ادھربوڑھے ماں باپ اپنی پیرانہ سالی کے باعث مختلف امراض سے دوچار ہیں اور ادھر اولاد اپنی بھری جوانی کی امنگوں کو تکمیل کرنے میں مست و مگن ہیں، اپنی  بیوی اور بال بچے کے ساتھ قہقہہ لگا رہے ہیں، بوڑھی ماں رات بھر کھانس رہی ہے پرواہ کچھ نہیں، اپنی ضعیفی کے سبب قدم قدم پر اولاد کا محتاج ہے، پرواہ کچھ نہیں، موسم گرما میں سخت گرمی کا اور موسم سرما میں کڑا کے کی سردی کا سامنا کررہی ہے، پرواہ کچھ نہیں، کھانا کھایا کہ نہیں کوئی پرسان حال نہیں، لیکن بیوی اور بال بچے کے ساتھ معاملہ اس کے برعکس نظر آتا ہے، جب کہ والدین کی محبت بیوی اور اولاد کی محبت سے غالب ہونی چاہئے۔


  یقینا آج ہمارا معاشرہ جن پریشانیوں سے دوچار ہے، ان کے اسباب میں سے ایک سبب  والدین کی حق تلفی بھی ہے، لہذا اپنے والدین کی اطاعت کیجئے، ان کی ہر جائز ضروریات کو پوری کرنے کی کوشش کیجئے، ان کے کاموں میں ہاتھ بٹائیے، اور ان سے نرم لہجہ میں گفتگو کیجئے، اور ان کا کامل مطیع و فرما بردار بن کر اپنے رب کو راضی کرلو، اس لئے کہ والدین کی رضامندی ہی میں اللہ کی رضامندی ہے اور ہر ایسی چیز کی طرف اقدام کرنے سے گریز کرو جو والدین کیلئے تکلیف کا باعث بنے......

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے