Header Ads Widget

والدین کے ساتھ حسن سلوک کے ۳۳ آداب

والدین کے ساتھ حسن سلوک کے ۳۳ آداب 

والدین کے ساتھ حسن سلوک کے ۳۳ آداب

عربی سے ترجمہ: عبدالعلیم دیوگھری

والدین کے ساتھ حسن سلوک کے آداب

(۱) ان کی موجودگی میں موبائیل فون کا استعمال نہ کریں۔

(۲) ان کی باتیں خاموشی اور سنجیدگی کے ساتھ بغور سنیں۔

(۳) ان کے مشوروں اور ہدایات کو قبول کریں۔

(۴) ان کی باتوں پر اپنا رد عمل دیں، یوں لگنا چاہیے کہ آپ ہمہ تن گوش ہوکر ان کی باتیں سن رہے ہیں اور ان کی باتیں آپ کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

(۵) ان کی طرف محبت کی نگاہ سے دیکھیں اور ان کے لیے عاجزی و انکساری کے بازو بچھائے رکھیں۔

(۶) ان کی خوب اور ہمیشہ تعریف کریں اور ان کے کاموں کی حوصلہ افزائی کریں۔

(۷) ان سے مثبت اور خیر کی باتیں کریں منفی اور مایوس کن باتیں نہ کریں۔

(۸) ان کے دوستوں اور تعلق داروں کی تعریف کریں۔

(۹) ان سے ان کی کامیابیوں اور حصولیابیوں کا ہمیشہ تذکرہ کریں۔

(۱۰) وہ ایک ہی بات کو دہرا دہرا کر کہیں تب بھی پورے انہماک کے ساتھ سنیں اور ان پر اپنا رد عمل ظاہر کریں۔

(۱۱) ان کے سامنے ماضی میں پیش آمدہ ناخوشگوار حادثات و واقعات کا ذکر نہ چھیڑیں۔

(۱۲) ان کے پاس احترام کے ساتھ بیٹھیں۔

(۱۳) ان کی باتوں اور ان کے خیالات میں کمی اور نقص نہ نکالیں۔

(۱۴) جب وہ بولیں تو خاموشی سے سنیں درمیان میں مداخلت نہ کریں۔

(۱۵) ان کی عمر کا لحاظ و احترام کریں اور پوتے پوتیوں کے ذریعے انھیں تنگ نہ کریں۔


(۱۶) ان کے پوتے پوتیوں کو ان کے سامنے ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں اور نہ ہی انھیں سزا دیں۔

(۱۷) ان کی تمام نصیحتیں اور ہدایتیں قبول کریں۔

(۱۸) ان کی موجودگی میں خود مختاری کا حق انھیں دیں، ان کے سامنے خادم کی حیثیت سے رہیں۔

(۱۹) ان کے سامنے اپنی آواز بلند نہ کریں۔

(۲۰) ان سے پہلے یا ان سے آگے آگے نہ چلیں۔

(۲۱) ان سے پہلے کھانا نہ کھائیں۔

(۲۲) ان کی طرف گھورتی نگاہوں سے کبھی نہ دیکھیں۔

(۲۳) ان کی ذات کو ہمیشہ اپنے لیے فخر کا باعث سمجھیں؛ اگر چہ فی الواقع وہ ایسے نہ ہوں۔

(۲۴) ان کے سامنے پاؤں پسار کر یا پیٹھ پھیرکر نہ بیٹھیں۔

(۲۵) ان پر لعن و طعن نہ کریں۔

(۲۶) ان کے لیے ہمیشہ خیر اور درازیِ عمر کی دعائیں کریں۔

(۲۷) ان سے غلطی صادر ہو جائے تو اس کا مذاق نہ بنائیں۔

(۲۸) ان کے سامنے اپنی تھکاوٹ، کمزوری یا بوریت کو ظاہر نہ کریں۔

(۲۹) ان کے طلب کرنے سے پہلے ہی ان کی ضروریات پوری کردیں۔

(۳۰) ان کی زیارت کے لیے برابر جاتے رہیں اور کبھی ناراضگی کا اظہار نہ کریں۔

(۳۱) ان کے ساتھ بات چیت کے دوران خوبصورت اور اچھے الفاظ کا انتخاب کریں۔

(۳۲) انھیں ایسے القاب سے پکاریں جو انھیں بےحد پسند ہوں۔

(۳۳) انھیں ہر چیز اور ہر شخص پر ترجیح اور فوقیت عطا کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے