Header Ads Widget

سفرنامۂ قطر | قسط۱

سفرنامۂ قطر 

سفرنامۂ قطر


قسط 1
از قلم: سید شعیب حسینی ندوی

دنیا بھر کے اہل علم کا متحدہ پلیٹ فارم الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین کا عمومی اجلاس ہر چار سال میں منعقد ہوتا ہے جس میں سارے ممبران و ارکان کو مدعو کیا جاتا ہے، چونکہ میں بھی دو سال پہلے ممبر منتخب ہوا تھا اس لیے مجھے بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت موصول ہوئی اور میں نے اسے بڑا شرف اور گرانقدر موقعہ جان کر عزم سفر کیا۔
پانچ جنوری سن 2024 جمعہ کے دن علی الصبح منگلور ایرپورٹ سے ممبئی کی اڑان بھری اور چاشت کے وقت ممبئی ایرپورٹ سے برادرم مفتی خان حبیب الرحمٰن کے ساتھ مالاڈ کے علاقہ کی طرف جانا ہوا وہاں کی ایک مسجد ’نور جامع مسجد‘ میں جمعہ کا خطاب طے تھا، ہمارے محب گرامی محترم افتخار الحسن قاسمی صاحب جن کا تعلق بہار سے ہے اور وہ مالاڈ کے علاقہ میں مقیم ہیں وہاں منتظر تھے، کیونکہ جمعہ کا وقت قریب تھا اس لیے سیدھے مسجد پہنچ کر نماز کی تیاری کی اور ایک بجے بیان شروع ہوا، میں نے دین کے جامع تصور اور آفاقی پیغام کے مضمون سے بات شروع کی اور موجودہ وقت میں ملکی اور عالمی تناظر میں امت کے ناگفتہ بہ حالات کا نقشہ کھینچنے کے ساتھ ان عوامل پر زور دیا جو ان حالات کی وجہ ہیں اور ان سے باہر نکلنے کے لیے اتحاد کے ساتھ کن خطوط پر کام کرنے کی سخت ضرورت ہے اس پر روشنی ڈالی۔
جمعہ کے بعد محترم افتخار بھائی کے گھر پر ظہرانہ ہوا ان ہی کی دعوت پر ہم اس علاقہ میں حاضر ہوئے تھے، وہاں مولانا شاہد ناصری صاحب زید مجدہ تشریف فرما تھے اور کئی گھنٹے ان کے ساتھ مختلف امور پر تبادلۂ خیال رہا اور قطر روانگی کے لیے ایرپورٹ جانے تک مسلسل احباب سے ملاقاتیں اور گفت و شنید کا دور چلتا رہا، عصر کی نماز ادا کر کے ہم ایرپورٹ کی طرف روانہ ہوئے بھائی حبیب الرحمٰن اور محترم افتخار الحسن صاحب ساتھ الوداع کہنے آئے۔
قطر سے دار الخلافہ دوحہ کے لیے رات پونے دس بجے فلائٹ تھی جو ایک ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے ہوگئی تھی، اس لیے ہم دوحہ میں بارہ بجے کے قریب پہنچے (یاد رہے وہاں کا وقت ڈھائی گھنٹہ انڈیا کے وقت سے پیچھے چلتا ہے)۔
ایرپورٹ پر میرے عزیز شاگرد مولوی سلمان مبشر سلمہ گاڑی لے کر منتظر تھے، باہر نکل کر دیکھا کہ مختلف ملکوں کے علماء ایک جانب کسی میز سے لگ کر کھڑے ہوئے ہیں، پتہ کرنے پر معلوم ہوا وہاں آنے والے مہمانوں کی فہرست ان کے جائے قیام کے ساتھ موجود ہے، میں نے بھی اس فہرست کو ٹٹولا اور پھر طے شدہ ہوٹل "لی میریڈین" کی طرف مولوی سلمان سلمہ کے ساتھ روانہ ہو گیا۔
ہوٹل پہنچ کر ضروری کارروائی سے فارغ ہوکر اپنے کمرے میں آرام کے لیے چلا گیا کیونکہ پورا دن سفر میں گزرا تھا اور ممبئی میں بھی ذرا استراحت کی فرصت نہیں ملی تھی، لیکن عزیزم سلمان سلمہ نے اصرار کیا کہ کچھ عشائیہ تناول کر لیں اور وہ باہر سے نظم کر کے کھانا لے آئے، کھانے سے فارغ ہوکر لیٹتے لیٹتے رات کا آخری پہر ہو چکا تھا، مختصر سے آرام کے بعد صبح ہو چلی اور قطر کے پہلے دن کی سرگرمیاں شروع ہوئیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے