Header Ads Widget

حدیث اور خبر میں کیا فرق ہے؟

حدیث اور خبر میں فرق 

حدیث اور خبر میں کیا فرق ہے؟


علمائے اصول حدیث کے نزدیک حدیث اور خبر کی تعریف میں اختلاف رہا ہے۔ خبر اور حدیث میں کیا فرق ہے اس سلسلے میں محدثین کے تین اقوال ہیں، جنھیں ذیل میں ذکر کیا جاتا ہے:

پہلا قول: خبر اور حدیث دونوں مترادف لفظ ہیں، یعنی محدثین کے نزدیک جس پر حدیث کا اطلاق ہوتا ہے اس پر خبر کا بھی اطلاق ہوتا ہے۔
چناں چہ اصول حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول شدہ اقوال، افعال اور تقریرات کو حدیث اور خبر جس سے چاہیں تعبیر کر سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے حدیث اور خبر میں تساوی کی نسبت ہے۔

دوسرا قول: یہ ہے کہ حدیث کا اطلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول چیزوں پر ہوتا ہے، اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ سے منقول ہو اس پر خبر کا اطلاق ہوتا ہے۔
اس تفصیل کے تحت حدیث سے اشتغال رکھنے والے کو محدث کہتے ہیں اور اخبار، تاریخ اور قصص سے اشتغال رکھنے والے کو اخباری یا مؤرخ کہتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حدیث اور خبر میں تباین کی نسبت ہے۔

تیسرا قول: یہ ہے کہ حدیث صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول چیزوں پر بولا جاتا ہے، اور خبر کا اطلاق عام ہے یعنی اس کا اطلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول چیزوں کے ساتھ ساتھ آپ کے علاوہ (صحابہ اور تابعین وغیرہ) سے منقول چیزوں پر بھی ہوتا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حدیث اور خبر میں عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے، یعنی حدیث خاص ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول چیزوں کے ساتھ، اور خبر عام ہے کہ اس کا اطلاق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول چیزوں کے ساتھ ساتھ آپ کے علاوہ سے منقول چیزوں پر بھی ہوتا ہے۔
(ماخوذ از: نزہۃ النظر فی شرح نخبۃ الفکر للحافظ ابن الحجر العسقلانی)

یہ بھی پڑھیں: طبقات کتب حدیث

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے