Header Ads Widget

طبقات کتب احادیث

طبقات کتب احادیث 

طبقات کتب احادیث

مسلمانوں کے امتیازات میں سے یہ ہے کہ ان کے پاس ان کے رہنما و پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل زندگی روز روشن کی طرح واضح ہے، محدثین کرام نے آپ علیہ السلام کے ارشادات و فرمودات اور افعال و تقریرات کو جس کمال احتیاط کے ساتھ امت کے سامنے پیش کیا ہے اس کی نظیر پیش کرنے سے پوری انسانی تاریخ اور تمام اقوال و ملل قاصر ہیں۔
محدثین کرام نے علم حدیث کے حوالے سے بہت زیادہ محنت و جانفشانی کا مظاہرہ کیا ہے؛ چناں چہ انھوں نے اسماء الرجال کا عظیم الشان فن ایجاد کیا؛ تاکہ کوئی بھی غلط بات رسول اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب نہ کیا جا سکے، نیز انھوں نے ہزارہا کتب احادیث تصنیف کیں، پھر علما نے ان کتابوں میں مذکور روایتوں کی چھان پھٹک کی، صحیح و ضعیف میں امتیاز پیدا کر، ان کتابوں کو مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا؛ تاکہ یہ بات معلوم ہو جائے کہ کون سی کتاب میں کس درجے کی روایتیں مذکور ہیں؛ چناں چہ انھوں نے کتب احادیث کو چار طبقات میں تقسیم کیا، جنھیں ذیل میں بالترتیب ذکر کر دیا جاتا ہے۔

پہلا طبقہ: پہلے طبقے کے تحت علما نے ان کتابوں کو رکھا جن میں صحیح، متواتر، آحاد اور حسن درجے کی روایتیں مذکور ہیں اور قابل استدلال و استناد ہیں، وہ کتابیں: صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہیں، امام مالک کی مؤطا کو بھی اسی فہرست میں جگہ دی گئی ہے۔

دوسرا طبقہ: اس طبقے میں محدثین نے ان کتابوں کو رکھا ہے جو پہلے طبقہ کی کتابوں کے ہم پلہ ہیں؛ البتہ ان میں بعض ضعیف روایات بھی مذکور ہیں؛ جن کی وجہ سے انھیں پہلے طبقے کی کتابوں سے کم درجہ دیا گیا ہے، وہ کتابیں: سنن ابوداود، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن نسائی اور مسند احمد ابن حنبل ہیں۔

تیسرا طبقہ: اس میں وہ کتابیں شامل ہیں جن میں ضعیف احادیث مثلا: شاذ، منکر، مضطرب وغیرہ موجود ہیں اور جن کی احادیث کے بعض روات مجہول بھی ہیں، وہ کتابیں: مسند ابن ابی شیبہ، مسند طیالسی، بیہقی، طبرانی اور طحاوی کی کتابیں ہیں۔

چوتھا طبقہ: اس طبقے میں وہ کتابیں ہیں جن میں غیر مستند اور ناقابل اعتبار روایتیں موجود ہیں، جنھیں قصہ گو، واعظین، صوفیا، مؤرخین اور بدعتیوں نے تصنیف و تدوین کی ہیں، جیسے کہ: ابن مردویہ اور ابن شاہین کی کتابیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے