Header Ads Widget

ماہ رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں

 ماہ رمضان کی فضیلت و اہمیت 

ماہ رمضان کی فضیلت و اہمیت


رمضان المبارک کا مہینہ ترتیب کے لحاظ سے اسلامی کلینڈر کا نواں مہینہ ہے، یہ مہینہ بےشمار عظمتوں اور فضیلتوں کی حامل ہے، اس کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ اس ماہِ مبارک کی نسبت اللہ تعالی نے اپنی طرف فرمائی ہے، نیز روزہ جیسی اہم عبادت کی ادائیگی کے لیے اس مہینے کا انتخاب فرمایا ہے۔ رمضان کی فضیلت و اہمیت محض اس بنا پر نہیں ہے کہ روزہ جیسی اہم عبادت اس میں انجام دی جاتی ہے؛ بلکہ اللہ تعالی نے مستقل اور خصوصی طور پر اس مہینے کو شان و فضیلت عطا فرمائی ہے، یہ مہینہ چند وجوہ کی بنا پر دیگر مہینوں سے فائق و برتر ہے، ماہ رمضان کی فضیلت و اہمیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی مقدس ترین کتاب قرآن مجید اس مہینے میں نزول پذیر ہوا ہے، جو سراپا ہدایت و رحمت ہے؛ یہی وجہ ہے رمضان اور قرآن میں ایک خاص قسم کا تعلق پیدا ہو گیا اور رمضان میں تلاوت قرآن پر خاص زور دیا گیا؛ بلکہ تروایح کی نماز میں مکمل قرآن کی تلاوت کو سنت کا درجہ دیا گیا۔
اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں: 
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ. (البقرۃ)
 
ترجمہ: رمضان کا ہی مہینہ ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے سامانِ ہدایت ہے اور جو ہدایت دینی والی اور حق و باطل میں فرق کرنے والی دلیلوں پر مشتمل ہے۔

اس آیتِ کریمہ سے ماہِ رمضان کی خصوصی فضیلت آشکارا ہوتی ہے، یقینا قرآن جیسی اہم اور مقدس کتاب کے نزول کے لیے اس مہینے کا انتخاب کیا جانا اس کی فضیلتوں پر دلیل ہے، اور صرف یہی نہیں کہ قرآن کریم کے نزول نے ماہِ رمضان کی شان و تقدس میں چار چاند لگا دیے ہوں؛ بلکہ دیگر آسمانی کتب و صحائف بھی اسی ماہ مبارک میں انسانوں کو دیے گئے؛ چناں چہ طبرانی اور امام احمد کی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ صحائفِ ابراہیمی رمضان کی پہلی شب میں، تورات چھٹی شب میں، انجیل تیرہویں شب میں اور قرآن کریم چوبیسویں شب میں نازل کیے گئے جو کہ یقینا اس مہینے کے حق میں بہت بڑا اعزاز ہے۔

ماہ رمضان کے مجموعی فضائل

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث سے رمضان المبارک کی مجموعی فضیلتوں اور خصوصیتوں کا اندازہ ہوتا ہے، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، کہ ایک دفعہ سرکارِ دو عالم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے مہینے کے آخری ایام میں خطبہ دیا، آپ نے ارشاد فرمایا:
لوگو! تم پر ایک عظمتوں اور برکتوں والا مہینہ آنے والا ہے، جس میں ایک رات ایسی ہے کہ اس میں عبادت ہزار راتوں کی عبادت سے سے بڑھ کر ہے، اس مہینہ میں تم پر روزہ فرض ہے اور اس کی راتوں میں نماز پڑھنا (تراویح) بہت زیادہ خیر و برکت کا باعث ہے، جو شخص اس میں کسی بھلائی کے کام (نفل) کے ذریعہ اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرے وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں کوئی فرض ادا کیا، اور جس نے اس میں فرض ادا کیا وہ ایسا ہے جیسے کسی نے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے، یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ ہمدردی و غمخواری کا مہینہ ہے، اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، اور جس نے اس میں کسی روزے دار کا روزہ افطار کرایا، تو وہ اس کے لیے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے نجات کا ذریعہ ہے، اور اس کو بھی روزے دار کے برابر ثواب ملےگا اور روزے دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جائے گی۔ 
ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص کو وہ چیز تو حاصل نہیں جس سے وہ روزے دار کو روزہ افطار کرائے، 
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 
اللہ تعالی یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائیں گے جس نے ایک گھونٹ دودھ سے ایک کھجور سے یا پانی کے ایک گھونٹ سے افطار کرایا ہو، اور جس نے روزے دار کو پیٹ بھر کھلایا اللہ تعالی اس کو میرے حوضِ کوثر سے پلائیں گے، جس کے بعد وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائےگا۔ 
یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا حصہ رحمت، دوسرا، مغفرت اور تیسرا جہنم سے خلاصی کا ہے، اور جس نے اس مہینے میں اپنے غلام (نوکر) کام کا ہلکا کیا اللہ تعالی اس کی بخشش فرمائیں گے اور اس کو دوزخ سے آزاد فرما دیں گے۔
اے لوگو! اس مہینے میں چار چیزیں کثرت سے کیا کرو: 
(۱) کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ کا ورد (۲) استغفار (۳) جنت کی طلب کی دعا (۴) جہنم کی آگ سے پناہ۔
(مشکوۃ المصابیح)

ماہ رمضان بےشمار عظمتوں کی حامل ہے، اس مہینے میں انسانوں پر فیضان الہی کا خصوصی نزول ہوتا ہے، اس کی رحمتیں ہر ایک کے حصے میں عام ہوتی ہیں، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، سرکش شیاطین و جنات کو قید کر لیا جاتا ہے؛ تاکہ بندے کی عبادات و طاعات میں خلل اندازی نہ کر سکیں اور بندے نہایت یکسوئی اور اطمینان کے ساتھ اس مہینے کی فضیلتوں اور برکتوں سے خوب خوب فائدہ اٹھائے اور اپنے نامۂِ اعمال میں نیکیوں کی ذخیرہ اندوزی کرے، اور رمضان کی ہر شب میں اللہ تعالی بےشمار گنہ گاروں کو جہنم سے آزادی کا پروانہ دیتے ہیں؛ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
 إذا كان أول ليلة من شهر رمضان صفدت الشياطين، ومردة الجن، وغلقت أبواب النار، فلم يفتح منها باب، وفتحت أبواب الجنة، فلم يغلق منها باب، وينادي مناد: يا باغي الخير أقبل، ويا باغي الشر أقصر، ولله عتقاء من النار، وذلك كل ليلة. (ترمذی)

ترجمہ: جب ماہِ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیطانوں اور سرکش جناتوں کو قید کر دیا جاتا ہے، اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ نہیں کھولا جاتا ہے، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ہے، ایک آواز لگانے والا آواز لگاتا ہے، اے خیر کے طلبگارو! آگے بڑھو اور اے شر کو تلاش کرنے والو! رک جاؤ، اور اللہ تعالی کئی لوگوں کو جنہم سے آزاد فرماتے ہیں اور یہ ہر رات ہوتا ہے۔



حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ سے ایک مرسل روایت منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالی رمضان کی ہر رات میں چھ لاکھ لوگوں کو جنہم سے آزاد فرماتے ہیں، اور جب آخری رات ہوتی ہے تو گذشتہ تمام راتوں میں جتنے افراد جہنم سے آزاد کیے گئے ان کی تعداد کے بقدر لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔ (ترغیب و ترھیب)



رمضان عبادتوں کا موسمِ بہار

رمضان المبارک کا مہینہ عبادتوں کا موسمِ بہار ہے، جس طرح جب موسمِ بہار کی آمد ہوتی ہے تو ہر سمت ہریالی اور شادابی کا سماں ہوتا ہے، کثرت سے پیداوار اور فصلیں اگتی ہیں اور کھیتوں اور باغوں کے ہرے بھرے مناظر کسانوں کو فرحت و شادمانی کا احساس دلاتے ہیں، ٹھیک اسی طرح ماہِ رمضان میں بندوں کو بہ کثرت عبادات کی توفیق ملتی ہے، مساجد و عبادت گاہیں آباد نظر آتی ہیں، تلاوت و تسبیح کی دلنشیں صداؤں سے مساجد کے در و بام گونجتے ہیں، نیز اللہ تعالی اعمال کے اجر و ثواب میں اضافہ فرما دیتے ہیں، چناں چہ نوافل پر فرائض کا ثواب ملتا ہے اور فرائض پر ستر فرضوں کے بقدر نیکیاں دی جاتی ہیں، الغرض اس مہینے میں اللہ تعالی کی سخاوت و فیاضی کی کوئی انتہا نہیں ہوتی؛ لہذا ہمیں چاہیے کہ اس مہینے میں ہم تمام تر لغویات و لہویات سے کنارہ کشی اور پہلو تہی اختیار کریں اور نہایت خلوص کے ساتھ عبادات، تلاوت اور ذکر و اذکار میں اپنے اوقات کو صرف کریں، اللہ تعالی ہمیں اس مہینے کی فضیلتوں سے دامن بھرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ (آمین)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے