Header Ads Widget

جہنمیوں کا لباس کیا ہوگا؟

 جہنمیوں کا لباس کیا ہوگا؟


جہنمیوں کا لباس کیا ہوگا



جہنم اللہ تبارک و تعالی کا تیار کردہ عقوبت خانہ ہے، جو نافرمانوں، سرکشوں، عاصیوں اور مجرموں کی تعذیب اور سزا دہی کے واسطے تیار کیا گیا ہے، جہنم کی دہشت و ہول ناکی کا یہ عالم ہے کہ محض اس کے تصور سے انسانی اندام میں کپکپی اور لرزہ طاری ہو جاتا ہے، وہاں تعذیب و عقوبت کے ایسے خطرناک اور وحشت انگیز نمونے موجود ہیں جس کا انسان تصور نہیں کر سکتا ہے۔
جہنم سراپا مصائب و آلام، تکلیفوں اور پریشانیوں کی جگہ ہے وہاں سکون و اطمینان اور راحت و آسائش کا کوئی تصور نہیں، مجرمین کو ایک لمحے کے لیے بھی ان تکالیف و آلام سے فرار حاصل نہ ہوگا، چہار جانب سے آگ کی لپیٹیں مجرمین کو نگل رہی ہوں گی، وہ عذاب کی تاب نہ لاکر موت موت کی فغائیں بلند کریں گے؛ لیکن موت تو خود مر چکی ہوگی بھلا وہ کیسے آئےگی، جنمیوں کا کھانا، پینا، اوڑھنا، بچھونا اور لباس وغیرہ سب کچھ سراپا عذاب کے نمونے ہوں گے۔
قرآن و حدیث میں جہنم کے احوال و کیفیات کو بسط و تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے؛ چناں چہ قرآن و حدیث کی بیان کردہ تفصیلات کے متعلق ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ اس خدائی عقوبت خانے میں جہنمیوں کا لباس کیسا ہوگا؟






جہنمیوں کا لباس کیا ہوگا؟


جہنمیوں کے لباس کے متعلق قرآن کریم میں آیا ہے:
هذان خصمان اختصموا في ربهم فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار يصب من فوق رءوسهم الحميم، يصهر به ما في بطونهم والجلود. (سورۃ الحج)

ترجمہ: یہ دو فریق ہیں جو اپنے رب کے بارے میں اختلاف کرنے والے ہیں، پس وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ان کے لیے آگ کے کپڑے قطع کیے جائیں گے، اور ان کے سروں کے اوپر سخت کھولتا ہوا پانی بہایا جائےگا، جس سے ان کے پیٹ کی سب چیزیں اور کھالیں گلا دی جائیں گی۔

آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں کو آگ کا لباس پہنایا جائےگا؛ البتہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ تانبے کی صورت کے ہوں گے جس میں بلا کی حرارت و تپش ہوگی، مستزاد یہ کہ اس کے اوپر گرم کھولتا ہوا پانی ڈالا جائےگا جس سے اس کی تپش کا یہ عالم ہوگا کہ مجرمین کی کھالیں، چربیاں اور آنتیں جھلس کر پیٹ سے نکل جائیں گی اور پیروں پر گر پڑیں گی۔


اور ایک مقام پر جہنمیوں کے لباس کے متعلق وارد ہوا ہے:
وترى المجرمين يومئذ مقرنين في الأصفاد، سرابيلهم من قطران و تغشى وجوههم النار. (سورۃ ابراھیم)

ترجمہ: اور اس دن تم مجرموں کو دیکھوگے کہ وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں، ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور ان کے چہروں کو آگ لپیٹ رہی ہوگی۔

”اصفاد“ ان زنجیروں کو کہا جاتا ہے جو قیدیوں کو پہنایا جاتا ہے، اللہ کے عقوبت خانے میں بھی مجرمین کو زنجیروں میں جکڑا جائےگا، اور ان کو گندھک کا لباس پہنایا جائےگا، گندھک ایک ہلکا ٹھوس مادہ ہے جس میں بڑی سرعت کے ساتھ آگ پکڑتی ہے، مفسرِ اعظم حضرت عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ ”قطران“ سے مراد پگھلے ہوئے تانبے ہیں؛ چناں چہ اس تفسیر سے اول الذکر آیت کے ذیل میں ذکر کردہ تفسیر کی تائید ہوتی ہے، مولانا عبدالماجد دریابادی اپنی تفسیر تفسیر ماجدی میں فرماتے ہیں کہ ”قطران“ کا مشہور معنی گو گندھک کے ہیں؛ تاہم بعض مفسرین نے اس سے پگھلا ہوا تانبا مراد لیا ہے، حاصل یہ ہے کہ جہنمیوں کے جسم پر جو لباس ہوگا وہ تیزی سے آگ پکڑنے والا ہوگا۔



نیز صحیح مسلم میں حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت منقول ہے:
أربع في أمتي من أمر الجاهلية، لايتركونهن، الفخر بالأحساب، والطعن في الأنساب، والإستسقاء بالنجوم، والنياحة، وقال: والناحية إذا لم تتب تقام يوم القيامة و عليها سربال من قطران و درع من جرب. (صحيح مسلم)

ترجمہ: چار چیزیں میری امت میں جاہلیت کی ہیں، وہ انھیں نہیں چھوڑیں گے، حسب اور خاندان پر فخر، نسب میں طعنہ زنی، ستاروں سے بارش کی طلب اور نوحہ خوانی، نیز آپ نے فرمایا: اگر نوحہ کرنے والی توبہ نہیں کرےگی تو قیامت کے دن اسے اس حال میں کھڑا کیا جائےگا کہ اس پر پگھلے ہوئے تانبے کی قمیص اور خارش کا پوشاک ہوگا۔


مذکورہ بالا تفصیل سے یہ معلوم ہوا کہ جنہمیوں کا لباس گندھک کا ہوگا جس میں آگ تیزی سے پکڑےگی یا تانبے کا لباس ہوگا جسے آگ میں پگھلا کر تیار کیا جائےگا، بہر حال مقصود مجرمین کو سزا اور تکلیف دینا ہے جو دونوں میں نہایت دردناک ہے۔

اللہ پاک ہماری حفاظت فرمائے۔

مصادر و مراجع: القرآن الکریم| الصحیح لمسلم| تفسیر ابن کثیر| الفوز العظیم والخسران المبین| 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے