Header Ads Widget

اللہ کی رضامندی کی علامتیں کیا ہیں؟

 رضائے الہی کی معرفت کا طریقہ


ایک سچے اور حقیقی مسلمان کا مرکز توجہ اور مطمح نظر یہ ہوتا ہے کہ ہمارا خالق و معبود ہم سے راضی ہو جائے، اس کی عبادت گزاری اور اطاعت شعاری اللہ کی رضا جوئی کے واسطے ہوتی ہے اور وہ دل سے اس بات کا متمنی ہوتا ہے کہ جب ہماری موت آئے تو اس حال میں آئے کہ ہمارا پروردگار ہم سے راضی ہو۔

لیکن ایک مسلمان کو اس بات کا ادراک کیسے ہوگا کہ اس کا خالق اس کے اعمال سے راضی ہے، یعنی اسے رب کی خوشنودی کا پتہ کیسے چلےگا، یعنی اللہ کی رضامندی کی کیا علامتیں ہیں؟


اللہ کی خوشنودی کیسے حاصل کریں؟



علمائے کرام نے اللہ تعالی کی رضامندی کی بہت سی علامتیں بیان کی ہیں کہ اگر بندہ پر وہ علامتیں ظاہر ہوں تو سمجھ جانا چاہیے کہ اس کا رب اس سے راضی ہے۔

حق تعالی جس بندے سے راضی ہوتے ہیں اس کے لیے فرائض و واجبات کی بجاآوری سہل فرما دیتے ہیں اور عبادت و ریاضت میں اس کو مزا آنے لگتا ہے، لہذا ایسے مقام پر پہنچ کر بندے کو حق تعالی سے استقامت و  ثبات قدمی کی دعا کرنی چاہیے، خصوصا اس دعا کا التزام کرے ”يا مقلب القلوب! ثبت قلبي على دينك“.

ترجمہ: اے دلوں کو الٹ پھیر کرنے والے! میرے دل کو دین حنیف پر ثابت رکھ۔


جب اللہ تعالی کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اسے کثرت سے توبہ و استغفار کی توفیق عطا فرماتا ہے؛ لہذا توبہ و استغفار کی کثرت کرتے رہنا چاہیے؛ تاکہ حق تعالی کی خوشنودی حاصل ہو جیسا کہ حق تعالی کا ارشاد ہے: ”إن الله يحب التوابين“

بے شک اللہ تعالی توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔


اللہ کی رضامندی کی علامت یہ بھی ہے کہ جس بندے سے اللہ راضی ہوتا ہے اس کے اعضا و جوارح سے ایسے افعال سرزد نہیں ہوتے ہیں جو رب کی ناراضی کا باعث ہو، اللہ تعالی اس کی حفاظت فرماتے ہیں اور خیر کی توفیق عطا فرماتے ہیں۔


جو حق تعالی کا محبوب و پسندیدہ بن جاتا ہے اسے اللہ کے نیک اور محبوب بندوں سے محبت ہو جاتی ہے، یعنی اولیا و صالحین کے تئیں اس کے دل میں محبت ڈال دی جاتی ہے، اور جس سے حق تعالی ناراض ہو ایسا شخص اللہ کے نیک بندوں کو ناپسند کرتا ہے۔



اللہ کے نیک اور محبوب بندوں کی ایک نشانی یہ ہوتی ہے کہ ان کے دل نرم ہوتے ہیں وہ خدا کی مخلوق کے ساتھ نرمی، خوش دلی اور خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آتے ہیں؛ چناں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے: ”إن الله إذا أحب أهل بيت أدخل عليهم الرفق

ترجمہ: اللہ تعالی جب کسی گھر والوں کو پسند فرماتے ہیں تو ان کے معاملات میں نرمی پیدا فرما دیتے ہیں۔


جب بندے سے حق تعالی راضی ہو جاتا ہے تو بندے میں دنیا و مافیہا کی کوئی رغبت نہیں ہوتی ہے اس کے دل میں استغنا پیدا ہو جاتا ہے، وہ اپنی حاجات و ضروریات کے لیے کسی مخلوق کے آگے ہاتھ پھیلانا پسند نہیں کرتے ہیں۔


خوشنودئ حق تعالی کی صحیح معرفت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب بندہ بستر مرگ پر قضا کا منتظر ہوتا ہے، اگر حق تعالی اسے حسن خاتمہ سے سرفراز کردے تو سمجھ لینا چاہیے کہ اسے حق تعالی کی خوشنودی حاصل ہو گئی ہے۔

اللہ کے نیک بندے مصائب و آلام اور دشوار کن گھڑیوں میں صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنی زبان کو آلودۂ شکوہ نہیں کرتے ہیں، اور اس بات کے دل سے معتقد ہوتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ان مصائب و آلام اور آفات و بلیات میں ہمارے لیے بہت سارا خیر رکھا ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!