Header Ads Widget

مرد کے لیے سونا استعمال کرنا کیوں حرام ہے؟

 اسلام میں مردوں کے لیے سونا استعمال کرنا کیوں حرام ہے؟


اسلام میں مرد کے لیے سونا کیوں حرام قرار دیا گیا ہے؟ تفصیل جاننے کے لیے مکمل تحریر پڑھیں!


مردوں کے لیے سونا استعمال کرنا حرام کیوں ہے؟



اسلام میں مردوں کے لیے سونا استعمال کرنا حرام ہے

دین اسلام میں مردوں کے لیے سونے کا استعمال کرنا درست نہیں ہے، بہت سی احادیث اس کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں؛ چناں چہ ایک موقع پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ میں سونے اور دوسرے ہاتھ میں ریشم کا ٹکڑا لیا اور لوگوں کے سامنے سامنے اسے بلند کرکے فرمایا:
إن هذين حرام على ذكور أمتي، حل لإناثهم“ 
ترجمہ: یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں اور ان کی عورتوں پر حلال ہیں۔
اس قسم کی کئی روایتوں سے مردوں کے لیے سونے کے استعمال کی حرمت کا پتہ چلتا ہے۔

اللہ کا ہر حکم حکمت پر مبنی ہے

دور حاضر میں بہت سے ایسے مسلمان جو تجدد پسندانہ مزاج رکھتے ہیں اور مغربی ثقافت سے حد درجہ متأثر ہیں وہ شریعت کے ہر حکم کی حکمت و لاجک جاننے کے در پہ ہو جاتے ہیں، اور اگر کسی امر شرعی کی حکمت ان کے ذہن کی کسوٹی پر فٹ نہ آئے تو شک و ارتیاب میں مبتلا ہوکر اسلام کو ایک فرسودہ مذہب خیال کرنا شروع کر دیتے ہیں؛ حالاں کہ ایک مسلمان کو قطعا زیبا نہیں کہ اللہ کے احکام کو اپنی محدود عقل کی کسوٹی پر پرکھنا شروع کریں؛ کیوں کہ بعض احکامات ایسے ہوتے ہیں، جن کی حکمت و مصلحت کا ادراک عقل انسانی سے ماسوا ہے، یہی وجہ ہے کہ حق تعالی نے صاف لفظوں میں اپنے مومن بندوں کے متعلق فرمایا ہے:
”وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّـٰهُ وَرَسُوْلُـهٝٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُـوْنَ لَـهُـمُ الْخِيَـرَةُ مِنْ اَمْرِهِـمْ ۗ وَمَنْ يَّعْصِ اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِيْنًا“ 
ترجمہ: اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو لائق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا حکم دے تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے، اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو وہ صریح گمراہ ہوا۔

کوئی شک نہیں کہ شان عبدیت کا اظہار اسی میں ہے کہ بلا چوں و چرا فرمان خالق کے آگے سر نیاز خم کردیا جائے، اس کی علت و حکمت سے قطع نطر اس کی بجا آوری کی فکر کرے؛ لیکن اس بات سے بھی انکار کی گنجائش نہیں کہ امور شرعیہ کی علتوں اور حکمتوں کی معرفت سے دل میں شریعت کی عظمت و منزلت بڑھ جاتی ہے، یقین و طمانیت میں اضافہ ہوتا ہے، اور ان امور کی بجاآوری کا شوق و رغبت پیدا ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے محققین حضرات شرعی احکامات کے ظاہری اسرار و حکم بیان کرتے ہیں۔

مردوں کے لیے سونا کا استعمال کیوں حرام ہے؟

مردوں کے لیے سونے کا استعمال حرام ہونے کے پس پردہ بھی کچھ ظاہری حکمتیں ہیں، جنھیں محققین نے بیان فرمایا ہے؛ ورنہ اس کی اصل مصلحت تو صرف اللہ کو معلوم ہے۔

مردوں کے حق میں سونے کے استعمال کی حرمت کی ایک وجہ یہ ہے کہ سونا ان چیزوں میں سے ہے جس کے ذریعے زیب و زینت اور آرائش و زیبائش اختیار کی جاتی ہے اور مردوں کو زیب و زینت کی قطعا حاجت نہیں ہے اور نہ ہی یہ ان کا مقصود ہے، برخلاف عورتوں کے کہ انھیں زینت و آرائش کی ضرورت ہے؛ تاکہ ان کے شوہروں کی رغبت و میلان ان کی طرف بنا رہے۔

زیب و زینت عورت کا فطری خاصہ ہے، مرد اس سے بےنیاز ہے، آپ خود تصور کریں کہ اگر کوئی مرد اپنے کانوں میں بالیاں پہن لے، اپنے ہاتھوں میں کنگن پہن لے، گلے میں ہار لٹکا لے اور خوب بناؤ سنگھار کرلے، بتائیے لوگوں کو اس پر ہنسنے کا موقع ملےگا یا نہیں؟
معلوم ہوا کہ جس طرح عورتوں کے لیے زیب و  زینت جمال و کمال کا سبب ہے اسی طرح مردوں کے حق میں وہ نقص اور عیب ہے۔

مستزاد یہ کہ اس میں عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا بھی ہے جس کی احادیث میں صریح ممانعت آئی ہے۔
یاد رہے کہ مرد و زن دونوں کی فطرت جداگانہ ہے ہر ایک کے اپنے امتیازات ہیں، عورت کی امتیازی خاصیت ہے کہ اسے زیب و زینت بھاتی ہے، اور مرد بلا زیب و زینت خود کو کامل محسوس کرتا ہے، اب اگر مرد بھی زیب و زنیت اختیار کرکے اپنی امتیازی شناخت مٹا دے، تو یہ فطرت سے بغاوت ہے؛ یہی وجہ ہے کہ بہت سی احادیث میں مردوں کو عورتوں کی اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے؛ تاکہ ان کے درمیان امتیازی سرحد قائم رہے۔





ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. بہت اچھا ماشاءاللہ ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے علم میں مزید اضافہ فرمائے ۔ بالکل آپ نے قرآن وحدیث کو سامنے رکھتے ہوئے باتیں صحیح اور درست لکھی ہے

    جواب دیںحذف کریں

تبصرہ کرکے اپنی رائے ضرور دیں!