Header Ads Widget

ہم پر مصیبتیں اور آزمائشیں کیوں آتی ہیں؟

 ہم پر مصیبتیں کیوں آتی ہیں؟

بقلم: عبدالعلیم دیوگھری

زندگی خوشی اور غم کے مجموعے کا نام ہے

انسان کی زندگی خوشی و غم ہر دو سے عبارت ہے،یہاں آرام و راحت کے خوشنما پھول ہیں تو مصائب و آلام کے کانٹے بھی،یہاں فرحت و مسرت کے سایے ہیں تو پریشانیوں اور الجھنوں کی تمازت بھی، یہاں ابتلا و آزمائش ہے تو عذاب و عقوبت بھی، یہاں سکون و اطمینان ہے تو اضطراب و بے چینی بھی؛ غرض شاہ راہِ زندگی خوشیوں  اور غموں کے نشیب و فراز کا نام ہے، سچ کہا ہے کسی شاعر نے:

خوشی کے ساتھ دنیا میں ہزاروں غم بھی ہوتے ہیں
جہاں بجتی ہے شہنائی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں

انسانی زندگی میں ابتلا و آزمائش اور عذاب و عقوبت کی گھڑیاں عارض ہوتی رہتی ہیں، اور زندگی کے سفینے کو اس قسم کی تلاطم خیز موجوں سے سامنا ہوتا رہتا ہے، یہی زندگی کا فلسفہ ہے۔
لیکن کامیاب و بامراد ہوا وہ شخص جو ان تلاطم خیزوں موجوں سے نہ گھبرا کر اپنی کشتی ساحل مراد تک لے گیا۔

آزمائشوں کی وجہ

یاد رکھیے مومنوں کی زندگیوں میں جو مشکلیں در آتی ہیں وہ من جانب اللہ آزمائش و ابتلا ہوتی ہیں اور اس کے ذریعے بندے کا امتحان مقصود ہوتا ہے؛ تاکہ بندۂ مومن کے ایمان کی پختگی ہو، اس کے اندر صبر کی صفت پیدا ہو، وہ مصائب سے لڑنا سیکھے، ان مصائب میں بھی مومن کے حق میں بھلائی ہوتی ہے، سچ کہا ہے شاعرِ مشرق نے 
تندئِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

خود معلم انسانیت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان صداقت نے اس پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے؛چناں چہ ارشاد نبوت ہے ” عجبا لأمر المؤمن، إن أمره كله خير وليس ذاك لأحد إلا للمومن، إن أصابته سراء شكر فكان خيرا له،وإن أصابته ضراء صبر فكان خيرا له“ 
ترجمہ: مومنوں کے معاملے کا عجیب حال ہے اس کا ہر معاملہ اس کے لیے بھلائی کا ہے اور یہ فضیلت فقط مومنوں کو حاصل ہے، مومن کو اگر خوشی کے لمحات میسر ہوں اور وہ اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرے تو یقینا اس میں بھلائی ہے، مومن  اگر مصائب و آلام پر صبر کرے تو یہ بھی اس کے حق میں بھلائی ہے۔
 مصیبتوں اور پریشانیوں پر صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا ہی عبدیت کی شان ہے۔
جب خوشیوں کے لمحات بندۂ مومن کو اللہ تعالی سے غافل کر دیتے ہیں تو حق تعالی ان پر آزمائش و ابتلا کی گھڑیاں مسلط کر دیتا ہے؛ تاکہ  وہ غور و فکر کے ذریعے اپنی غلطیوں کی اصلاح کرے اور دوبارہ اللہ تعالی  کی ذات سے اپنا رشتہ مضبوط کرے۔

مومنوں پر آنے والے مصائب و آلام کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، کبھی یہ مصیبتیں بیماری کی نعمت کا روپ دھار لیتی ہیں تو کبھی فقر و مفلسی کی چادر اوڑھ کر آتی ہیں؛تاہم ان کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ یہ بندۂ غافل اپنے خالق کے دربار میں لوٹ جائے، اس سے فریاد کرے، اس کے سامنے گریہ و زاری کرے، اس کے دربار میں ماتھا ٹیکے اور اس کے دامن رحمت میں پناہ لے۔

مصیبتوں کے وقت کیا کرنا چاہیے؟

مصیبتیں تو بلا امتیاز مذہب و مشرب سب پر آتی ہیں؛ لیکن مومن کے لیے اس میں سراسر خیر و بھلائی ہوتی ہے؛لہذا ایک مومن کو چاہیے کہ وہ انتہائی رضامندی اور صبر و شکر کے ساتھ ان کا سامنا کرے، اللہ تعالی کی ذات پر امید و بھروسہ رکھ کر مدد طلب کرے، یہی عبدیت کی شان ہے یہی تقاضائے بندگی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے