Header Ads Widget

شہید کی لاش کو غسل کیوں نہیں دیا جاتا ہے؟

اسلام میں شہید کا مقام


اسلام میں شہادت کی بڑی اہمیت و فضیلت ہے، اور شہید کا اللہ کے یہاں بڑا اونچا مقام و مرتبہ ہے، اسلام میں شہید اس شخص کو کہا جاتا ہے جو اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے دشمنوں سے نبرد آزما ہو اور دشمنانِ اسلام سے قتال کرتے ہوئے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کردے۔

دنیا میں آنے والا ہر شخص دام اجل میں چلا ہی جاتا ہے؛ لیکن شہید جس شان و شوکت کے ساتھ دنیا کو الوداع کہتا ہے اس کی بات ہی کچھ اور ہے، شہید کے لیے اسلام میں بہت سی ایسی امتیازی خصوصیات ہیں جو کسی اور کو حاصل نہیں ہیں۔
چناں چہ شہید کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی لاش کو غسل نہیں دیا جاتا ہے، اور اسے اسی کپڑے میں دفن کیا جاتا ہے جسے پہن کر اس نے اللہ کے راستے میں جام شہادت نوش کیا تھا۔

شہید کی لاش کو غسل نہ دیے جانے کی حکمت

اللہ تعالی نے شہید کو بڑا اونچا مقام عطا فرمایا ہے اور اسے بہت سی فضیلتیں عطا کی ہیں، ان فضیلتوں میں کوئی اور ان کا شریک نہیں ہے؛ چناں چہ شہید کی لاش کو غسل نہیں دیا جاتا ہے اور اس پر نماز جنازہ پڑھنے نہ پڑھنے کا اختیار ہوتا ہے؛ حالانکہ افضل یہی ہے کہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے، اور اسے اس جگہ دفن کرنا جہاں وہ شہید ہوا ہے سنت ہے؛ چناں چہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر و احد کے شہدا کے ساتھ ایسا ہی معاملہ فرمایا تھا۔
شہید کی لاش کو غسل نہ دینے کی حکمت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادِ پاک سے واضح فرما دیا ہے؛ چناں چہ آپ نے احد کے شہدا کے متعلق ارشاد فرمایا:
لا تغسلوهم؛ فإن كل جرح أو كل دم يفوح مسكا يوم القيامة“ (مسند أحمد)
ترجمہ:تم انھیں غسل نہ دو؛ کیوں کہ قیامت کے دن ان کے ہر زخم اور خون کے ہر قطرے سے مشک کی خوشبو پھیلےگی۔

یہی وہ حکمت ہے جس کے پیش نظر شہید کو غسل نہیں دیا جاتا؛ تاکہ روز محشر ان کی یہ اعلی شان ظاہر ہو اور لوگ دیکھیں کہ یہی وہ شخص ہے جس نے اللہ کے کلمہ کی سربلندی کے لیے اپنی جان قربان کر دی تھی۔
البتہ؛بعض علما فرماتے ہیں کہ کسی نے اگر حالت جنابت میں جام شہادت نوش کیا ہے تو اسے غسل دیا جائےگا؛ لیکن وہ غسل اس کی جنابت کی وجہ سے ہوگی نہ کہ اس کے میت ہونے کی وجہ سے۔

#shaheed ki lash ko ghusl kiyon nahi diya jaata hai


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے