Header Ads Widget

اللہ تعالی نے سب سے پہلے کیا پیدا کیا؟

اللہ تعالی نے سب سے پہلے کیا پیدا کیا؟



یہ بات ہر مسلمان کو بخوبی معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلا انسان آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا؛لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالی کی سب سے پہلی تخلیق کیا ہے؟ یعنی اللہ تعالی نے سب سے پہلے کیا پیدا کیا؟ یہ تحریر اسی مناسبت سے ہے؛لہذا مکمل ضرور پڑھیں! 


اس سلسلے میں علمائے کرام کے مختلف آرا ہیں؛ چناں چہ بعض علما فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلے ”عرش“ کو پیدا فرمایا، اور دلیل کے طور پر ابو جعفر طبری کی ایک روایت پیش کرتے ہیں جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے: ”أول ما خلق الله تعالى العرش فاستوى عليه“.

ترجمہ: اللہ تعالی نے سب سے پہلے عرش کو پیدا فرمایا پھر اس پر مستوی ہوئے۔




اور بعض علما فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلے ”پانی“ کو پیدا فرمایا جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے:” وكان عرشه على الماء“

ترجمہ: اور اس کا عرش پانی پر تھا۔

اس سے معلوم ہوا کہ عرش کے پیدا کرنے سے پہلے ہی اللہ تعالی نے پانی کو پیدا کر رکھا تھا، نیز اس بات کی تائید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی ہوتا ہے آپ نے فرمایا: ”قدر الله مقادير الخلائق قبل أن يخلق السموات والأرض بخمسين ألف سنة وكان عرشه على الماء“

ترجمہ: اللہ تعالی نے مخلوقات کی تقدیر آسمان و زمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے ہی متعین کر دی ہے ،جب کہ اس کا عرش پانی پر تھا۔

پانی اور عرش میں سے پہلے کس کو پیدا کیا گیا؟

مذکورہ تفصیل سے اتنی بات تو معلوم ہو گئی کہ اللہ تعالی کی پہلی تخلیق عرش اور پانی ہیں، اب یہاں سوال یہ ہے کہ عرش اور پانی میں سے کس کو پہلے پیدا کیا گیا؟

چناں چہ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ امام احمد اور امام ترمذی نے رزین عقیلی سے ایک صحیح مرفوعا روایت کی تخریج کی ہے جس کا مفہوم یہ ہے اللہ تعالی نے عرش سے پہلے پانی کو پیدا فرمایا ہے۔

علما فرماتے ہیں کہ عرش اور پانی کو سب سے پہلے پیدا کیا گیا، پھر قلم اور اس کے بعد آسمان و زمین کو پیدا کیا گیا؛ لیکن پہلے عرش کی تخلیق ہوئی یا پانی کی، اس سلسلے میں متعدد اقوال ہیں؛ چناں چہ علامہ ابن تیمیہ نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ سب سے پہلے عرش کو پیدا کیا گیا، اور علامہ ابن قیم اور بدرالدین عینی نے اول تخلیق کے سلسلے میں پانی کو ترجیح دی ہے۔

Allah ne sabse pahle kis chiz ko paida kiya


مصادر و مراجع: مرآة الزمان في تواريخ الأعيان| كنز الدرر وجامع الغرر | سورة هود| تحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذي| أصول الأيمان و غير ذلك.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے