Header Ads Widget

حدیث مقبول کی اقسام و تعریفات

حدیث مقبول کی قسمیں، اور ان کی تعریفات 

حدیث مقبول کی قسموں اور اس کی تعریفات سے قبل یہ جان لیں کہ صحتِ حدیث کی پانچ شرائط ہیں،جو مندرجہ ذیل ہیں:


(۱) عدالت (۲) ضبط (۳) اتصال سند (۴) شذوذ سے محفوظ ہونا (۵) عللِ قادحہ سے محفوظ ہونا


اب جس حدیث کے اندر یہ شرائط جس درجے میں پائی جائیں گی وہ حدیث اس درجے کی مقبول ہوگی۔
حدیث مقبول کی پانچ قسمیں ہیں، ذیل میں ان کی تعریف اور حکم بیان کیا جاتا ہے:

صحیح لذاتہ

(۱)صحیح لذاتہ، وہ حدیث ہے جو عادل، تام الضبط راوی نے اپنے ہم مثل عادل اور تام الضبط مروی عنہ سے بلا انقطاعِ سند نقل کیا ہو، نیز وہ اس حدیث کا متن و سند شذوذ اور دیگر عللِ قادحہ سے پاک ہو، الحاصل یہ کہ اس میں صحتِ حدیث کی جملہ شرائط بدرجۂ اتم پائی جائیں۔
اس کا حکم یہ ہے کہ اس سے استدلال درست ہوگا، اور چوں کہ دیگر اقسام میں یہ سب سے اعلی ہے؛ لہذا معارضہ کے وقت اس کو اپنے چاروں قسیم پر ترجیح حاصل ہوگی۔

صحیح لغیرہ

(۲) وہ حدیث ہے جس میں صحت کی شرطوں میں سے کوئی شرط ناقص ہو یعنی راوی تام الضبط نہ ہو؛ البتہ اس کی تلافی اسانید کی کثرت سے ہو جائے۔
اس کا حکم یہ ہے اس سے استدلال کرنا درست ہوگا، نیز معارضہ کے وقت حسن لذاتہ اور حسن لغیرہ پر ترجیح حاصل ہوگی اور صحیح لذاتہ کے مقابلے میں مرجوح ہوگی۔

حسن لذاتہ

(۳) حسن لذاتہ وہ حدیث ہے جس میں صحت کے شرطوں میں سے کوئی شرط ناقص ہو یعنی اس کا راوی خفیف الضبط ہو(یعنی حافظہ کمزور ہو، یا کتاب دیکھ کر حدیث بیان کرتا ہو اور اس کی تصحیح نہ کی ہو) اور اس کی تلافی کرنی والی شئی کا علم نہ ہو، یعنی اسانید کی کثرت وغیرہ نہ ہو۔
اس کا حکم یہ ہے کہ باتفاق محدثین و فقہا وہ قابل استدلال ہے، اور معارضہ کے وقت حسن لغیرہ پر راجح ہوگی، اور صحیح لذاتہ اور صحیح لغیرہ کے مقابلے میں مرجوح ہوگی۔

حسن لغیرہ

(۴)حسن لغیرہ وہ ضعیف روایت ہے جس کے ضعف کو اسانید کی کثرت نے ختم کر دیا ہو۔
اس کا حکم یہ ہے کہ اگر چہ یہ رتبے میں صحیح لذاتہ،صحیح لغیرہ اورحسن لذاتہ کے سے فروتر ہے؛ تاہم قابل استدلال ہے۔

حدیثِ ضعیف

(۵)حدیث ضعیف وہ ہے جس میں صحت کے جملہ یا بعض شرائط مفقود ہوں۔
اس کا حکم یہ ہے کہ مختار مذہب کے مطابق فضائل اعمال اور وعظ و نصیحت میں تین شرطوں کے ساتھ استدلال جائز ہے۔
(۱)قوی درجہ کا ضعیف نہ ہو۔(۲) وہ کسی اصل معمول بہ کے تحت داخل ہو۔(۳)  احتیاط کا پہلو رکھ کر عمل کیا جائے نہ کہ اعتقاد کا پہلو۔

 مطالعہ میں دل لگانا سیکھیں

ماخوذ از نضرۃ النظر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے