Header Ads Widget

امام مہدی کا ظہور کب ہوگا؟| علامات ظہورِ مہدی

 امام مہدی کا ظہور کب ہوگا؟



علامات ظہورِ مہدی



حضرت مہدی کا ظہور قیامت کی علامات کبری میں سے ایک ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ظہور کی پیشین گوئی فرمائی ہے، حضرت مہدی کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات تقریبا تمام مستند کتبِ حدیث میں بہ شمول بخاری و مسلم موجود ہیں؛ چناں چہ بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ روایت منقول ہے:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيکُمْ وَإِمَامُکُمْ مِنْکُمْ.

ترجمہ: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم میں ابنِ مریم نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا۔

شارح مشکوۃ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے مرقاۃ المفاتیح میں وَإِمَامُکُمْ مِنْکُمْ کے لفظ کی تشریح میں رقم فرمایا ہے کہ ”تمہارا امام تم ہی میں سے ہوگا کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہارے ہی دین کا متبع ہوگا وہ کسی دوسری شریعت پر عمل کرنے والا نہ ہوگا، اور ایک قول کے مطابق اس سے مراد قریش ہیں یعنی تمہارا امام قریش میں سے ہوگا۔  (مرقاۃ المفاتیح)

اس قسم کی اور بھی روایات ہیں جن کی بنیاد پر اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ ظہور مہدی اخیر زمانے میں برحق  ہے۔


یوں تو حضرت مہدی کی شخصیت و تعارف پر کئی کتابیں منصۂ شہود پر آ چکی ہیں، جن میں تفصیلی طور پر عقیدۂ مہدویت کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے؛ لہذا تفصیلی طور پر ظہور مہدی کی حقیقت جاننی ہے تو ان کتابوں کی جانب مراجعت فرمائیں۔

اس تحریر میں اجمالی طور ظہور مہدی کی چند علامات بیان کی گئ ہیں جو آثار و روایات سے معلوم ہوئی ہیں۔


علامات ظہور مہدی

زمین سے عدل و انصاف کا اٹھ جانا

جب روئے زمین پر عدل و انصاف کا گلا گھونٹ کر ظلم و تعدی کی جانے لگے گی، فتن و فسادات بہ کثرت رونما ہونے لگیں گے، لوگ سودی کاروباروں میں ملوث ہو جائیں گے، گناہوں کی گرم بازاری ہوگی، عدالتوں میں عدل و انصاف نام کی چیز نہ ہوگی، تو ایسے وقت میں حضرت مہدی تشریف لائیں گے اور روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور ہر طرح کی برائیوں کا خاتمہ کریں گے۔

جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت کے الفاظ ہیں ”يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا“ یعنی جس طرح زمین ظلم و زیادتی سے بھر گئی تھی اسی طرح آپ اس میں عدل و انصاف کی فضا قائم فرما دیں گے۔



نااہلوں کو مناصب و عہدے ملیں گے

جب امانت میں کثرت سے خیانت کی جانے لگےگی اور مناصب و عہدے ایسے لوگوں کے سپرد ہونے لگیں گے جو نااہل ہوں گے، جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ضُيِّعَتْ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ قَالَ کَيْفَ إِضَاعَتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا أُسْنِدَ الْأَمْرُ إِلَی غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ.
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب امانت ضائع کی جائے تو قیامت کا انتظار کرو، پوچھا یا رسول اللہ! امانت کیسے ضائع کی جائےگی؟ آپ نے فرمایا جب کام نااہلوں کے سپرد کی جانے لگے تو قیامت کا انتظار کرو۔
ذرا غور کریں کیا آج کے اس نام نہاد جمہوری دور میں زمام حکومت نا اہلوں کے ہاتھ میں نہیں ہے؟
چھوٹے چھوٹے امور سے لیکر بڑے بڑے امور تک ہر ایک میں نااہلوں اور لائقوں کا تسلط قائم ہے، کوئی شک نہیں کہ عن قریب مہدی کا ظہور ہوا چاہتی ہے۔


دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نکلےگا

دریائے فرات سے سونے پہاڑ برآمد ہوگا، جب لوگوں کو اس کے متعلق علم ہوگا تو اس کے حصول کی خاطر دریائے فرات کی اور روانہ ہو جائیں گے، وہاں پر تین مختلف جماعتیں قائدانہ حیثیت سے پہنچیں گی اور باہم قتل و خون کریں گی، تینوں جماعتوں میں سے ہر ایک کسی خلیفہ یا بادشاہ کی اولاد ہوگی، اور یہ رزم آرائی سونے کے پہاڑ کے حصول کی خاطر ہوگی۔
بخاری و مسلم کی روایت میں اس وقت موجود رہنے والوں مسلمانوں کے لیے رہنمائی موجود ہے، چناں چہ حضرت ابوہریرہ کی روایت ملاحظہ فرمائیں: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِکُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ کَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ فَمَنْ حَضَرَهُ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا.
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عن قریب دریائے فرات سے سونے کا خزانہ نکلےگا، پس جو شخص اس وقت موجود ہو چاہیے کہ اس سونے میں سے کچھ نہ لے۔


زمین اپنے خزانے باہر نکال دےگی

ظہور مہدی سے قبل زمین اپنے دفینے باہر نکال پھینکےگی، دولت و ثروت کی فراوانی ہوگی جس وجہ سے لوگ ان خزائن سے بے رغبتی اور بے اعتنائی ظاہر کریں گے، جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقِيئُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ کَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنْ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيئُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيئُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي وَيَجِيئُ السَّارِقُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قُطِعَتْ يَدِي ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا.
 ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین اپنے کلیجے کے ٹکڑوں (خزانوں) کی قئے کر دےگی سونے اور چاندی کے ستونوں کی طرح، قاتل آئےگا اورکہےگا اسی کی وجہ سے میں نے قتل کیا تھا، قطع رحمی کرنے والا آئےگا اور کہےگا اسی کی وجہ سے میں قطع رحمی کی تھی، چور آئےگا اور کہےگا اسی کی وجہ سے میرے ہاتھ کاٹے گئے تھے، پس وہ لوگ اسے چھوڑ دیں اور ان میں سے کچھ نہ لیں گے۔  (صحیح مسلم)
ان کے علاوہ بہت سے فتنے رونما ہوں گے جس میں لوگ فصلوں کی مانند کٹ کر رہ جائیں گے مثلا خروجِ سفیانی استحلال بیت اللہ وغیرہ جنھیں اختصار کے پیشِ نظر متروک رکھا گیا۔











امام مہدی کا حلیہ مبارک

حضرت امام مہدی کا حلیہ مبارک اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ آپ انتہائی گندمی رنگ ہلکے پھلے جسم والے اور درمیانہ قد و قامت کے مالک ہوں گے، آپ کی پیشانی خوبصورت اور کشادہ ہوگی، آپ لمبے ستواں ناک والے ہوں گے، آپ کے ابرو قوس کے مانند گول اور چمکدار ہوں گے، آپ کی آنکھیں بڑی، سرمگیں اور سیاہ ہوں گی، سامنے کے دونوں دانتوں کے درمیان معمولی فاصلہ ہوگا اور دونوں دانت انتہائی چمکدار اور سفید ہوں گے، آپ کے دائیں رخسار پر تل ہوگا، آپ کا چہرہ ستارے کی مانند روشن اور چمکدار ہوگا، آپ کی داڑھی گھنی ہوگی، کندھوں پر نشان ہوگا، اور رانیں کشادہ ہوں گی، آپ کا رنگ اہل عرب کی طرح ہوگا اور جسم اسرائیلیوں کا سا ہوگا، آپ کی زبان میں معمولی ثقل ہوگا جس کی وجہ سے گفتگو کے دوران لکنت پیدا ہوگی جس سے تنگ آکر آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ران پر مارا کریں گے۔

ظہور کے وقت آپ کی عمر چالیس سال کی ہوگی اور ایک قول کے مطابق تیس سے چالیس کے درمیان ہوگی، اللہ کے سامنے خشوع و خضوع کے وقت اپنے بازو پرندوں کی طرح پھیلا دیا کریں گے، دو سفید عبائیں زیب تن کیے ہوئے ہوں گے اور آپ کے اخلاق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے مشابہ ہوں گے؛ لیکن خلقی طور پر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ (کامل) نہیں ہوں گے۔ (اسلام میں امام مہدی کا تصور)



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے