Header Ads Widget

کیا ‏بھینس ‏کی ‏قربانی ‏جائز ‏ہے؟

کیا بھینس کی قربانی جائز ہے؟


 قربانی کے جانوروں میں بھینس بھی داخل ہے کیونکہ یہ بھی گائے کی ایک قسم ہے، لہذا بھینس کی قربانی بھی جائز ہے۔ 

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے: وَالْجَامُوسُ نَوْعٌ من الْبَقَرِ. (فتاویٰ عالمگیریہ: ج5 ص367 الباب الخامس) 

ترجمہ: بھینس گائے کی قسم میں سے ہے۔ 

دلائل: (1): لغت اَلْجَا مُوْسُ ضَرْبٌ مِّنْ کِبَا رِ الْبَقَرِ. (المنجد: ص101) 

ترجمہ: بھینس بڑی گائے کی ایک قسم ہے۔ 

(2): حضرت حسن بصری رحمہ اللہ (م110ھ) فرماتے: اَلْجَا مُوْسُ بِمَنْزِلَۃِ الْبَقَرِ. 
(مصنف ابن ابی شیبہ: ج7، ص65 رقم: 10848) 

ترجمہ: بھینس گائے کے درجہ میں ہے۔ 

(3) امام سفیان ثوری رحمہ اللہ (م161ھ) فرماتے ہیں: تُحْسَبُ الْجَوَا مِیْسُ مَعَ الْبَقَرِ. (مصنف عبدالرزاق: ج4ص23، رقم الحدیث: 6881) 

ترجمہ: بھینسوں کو گائے کے ساتھ شمار کیا جائے گا۔ 

(4) امام مالک بن انس مدنی رحمہ اللہ (م179ھ) فرماتے ہیں: اِنَّمَا ھِیَ بَقَرٌ کُلُّہَا. (مؤطا امام مالک: ص294، باب ما جا ء فی صدقۃ البقر) 

ترجمہ: یہ بھینس گائے ہی ہے(یعنی گائے کے حکم میں ہے) 

ایک اور مقام پرفرماتے ہیں: اَلْجَوَامِیْسُ وَالْبَقَرُ سَوَائٌ. (کتاب الاموال لابن عبید: ج2، ص385، رقم: 812)

 ترجمہ: گائے اور بھینس برابر ہیں (یعنی ایک قسم کی ہیں)۔ 

(5) اجماع امت علامہ ابن المنذر لکھتے ہیں:
 وَاَجْمَعُوْا عَلیٰ اَنَّ حُکْمَ الْجَوَامِیْسِ حُکْمُ الْبَقَرِ. (کتاب الاجماع لابن المنذر: ص37) 

ترجمہ: ائمہ حضرات کا اس بات پر اجماع ہے کہ بھینس کا حکم گائے والا ہے۔

 (6): نعیم الحق ملتانی غیر مقلد نے کتاب لکھی ہے: ”بھینس کی قربانی کا تحقیقی جائزہ“، اس میں بھینس کی قربانی کو جائز کہا ہے اور دلائل کے منکر کو جاہل کہا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے